سب پر اللہ کی سلامتی ھو؛

ناصر صاحب؛

آپ لکھتے ھ کہ؛

جاہل انسان یہ بتاؤ کہ ہماری کون سی عبارت یا کون سے لفظ یہ بات تمہاری موٹی عقل میں آرہی ہے کہ ہم نےمعاذ اللہ قرآن پاک کی فوقیت سے انکار کیا ؟؟؟
اور ہمارے کس لفظ سے یہ واضح ہورہا ہے کہ ہم نے قرآن پاک پر امت مسلمہ کے اتفاق پر کوئی حیل و حجت کی ہے


پچھلی باتوں کا کیا ذکر کروں۔
اِسی پوسٹ میں آپ پھلے یہ تسلیم کرتے ھو کہ؛

قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا سچا کلام ہے
قرآن پاک لفظ بہ لفظ محفوظ کلام ہے
قرآن پاک کے حجت ہونے پر پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے
قرآن پاک پر کسی کلام کو فوقیت نہیں
الحمد للہ ہم مسلمانوں کا ہر چیز پر ایمان ہے۔


اور پھر قرآنِ پاک پر کچھ اِس طرح سے عدمِ اعتماد ظاھر کرتے ھیں۔

کہ چونکہ قرآنِ پاک میں تمثیلات اور استعارات کا استعمال پایا جاتا ھے۔
اسلیئے ایک ملحد ،منافق ،بدعتی اپنی خود ساختہ رائے اور اپنے باطل عقائد کے مطابق آیات کو لا سکتا ہے ،،،یا یوں سمجھ لیں کہ آیات کے مفہوم کو گھما پھرا کر خود ساختہ مفہوم گھڑ سکتا ہے۔

چونکہ قرآنِ پاک سے کوئی بھی اپنے باطل عقائد کے موافق آیات مبارکہ کو گھما پھرا کر پیش کرسکتا ھے۔

اسی طرح جس فلسفیانہ عقل کو استعمال کرکے تم(عمر) باریکی سے قرآن پاک میں اپنے من مانے معنی و مطلب نکالنے کی خواہش رکھتے ہو
۔

اس لئے قرآنی آیات مبارکہ پر انحصار/اعتماد (فیصلہ) نھیں کی
ا جاسکتا۔