ایک امریکی محقق کے مطابق بھرپور ناشتہ وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اس تحقیق میں ان فربہ خواتین پر بہتر اثر پڑا جنہیں ان کی روزانہ کھائی جانے والی کیلوریز میں سے نصف ناشتہ میں دی گئیں جبکہ اس کے مقابلے میں ناشتہ میں کم کیلوریز لینے والی خواتین بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکیں۔

امریکی محقق ڈاکٹر ڈینیئلا جاکوبووچ نے سان فرانسسکو میں ایک کانفرنس میں بتایا کہ کم مقدار میں کیا جانے والا ناشتہ اشتہا انگیز ہوتا ہے۔ ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ڈینیئلا کے مطابق اس تحقیق میں چھیالیس فربہ اور جسمانی طور پر غیر متحرک خواتین نے حصہ لیا اور تحقیق کے دوران ناشتے کا کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک کے اثر سے موازنہ کیا گیا۔

اس کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک میں روزانہ ایک ہزار پچاسی کیلوریز لی جاتی تھیں اور اس خوراک میں شامل ناشتے میں صرف دو سو نوے کیلوریز شامل ہوتی تھیں۔ اس کے برعکس ڈاکٹر ڈینیئلا کے ’بھرپور ناشتے‘ والی خوراک میں ایک ہزار دو سو چالیس کیلوریز تھیں لیکن ان میں سے چھ سو دس کیلوریز صرف ناشتے میں لی جاتی تھیں۔

تحقیق کے دوران پہلے چار ماہ کے عرصے میں کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک کھانے والی خواتین نے زیادہ تیزی سے وزن کم کیا جبکہ آٹھ ماہ کے عرصے کے بعد بھرپور ناشتہ کرنے والی خواتین کے وزن میں دوبارہ اضافے کی رفتار کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک لینے والی خواتین کے مقابلے میں کم رہی۔

تحقیق کا عرصہ مکمل ہونے تک بھرپور ناشتہ کرنے والی خواتین نے اپنے وزن کا پانچواں حصہ کم کیا جب کہ دوسرے گروپ سے تعلق رکھنے والی خواتین میں یہ شرح پانچ فیصد سے کم رہی۔ ڈاکٹر ڈینیئلا کے مطابق بھرپور ناشتہ کرنے والی خواتین نے محسوس کیا کہ انہیں دن بھر خصوصاً صبح کے اوقات میں کم بھوک لگی۔

ایبرڈین کے روئٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ڈاکٹر ایلکس جانسٹون کے مطابق دیگر محققین نے بھی یہ بات کہی ہے کہ کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک وزن کم کرنے کے لیے ایک ’اچھا ذریعہ‘ ہے لیکن اسے عمر بھر کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔برٹش نیوٹریشن فاؤنڈیشن کے ترجمان کا بھی یہی کہنا ہے کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ بھرپور ناشتہ وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے