حضرت عقبہ بن ابو الصہبا رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں جب ابن ملجم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خنجر مارا تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ رو رہے تھے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے میرے بیٹے! کیوں رو رہے ہو؟ عرض کیا میں کیوں نہ روﺅں جبکہ آج آپ کا آخرت کا پہلا دن اور دنیا کا آخری دن ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا چار اور چار (کل آٹھ) چیزو ں کو پلے باندھ لو۔ ان آٹھ چیزوں کو تم اختیار کرو گے تو پھر تمہارا کوئی عمل تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ابا جان! وہ چیزیں کیا ہیں؟ فرما یا سب سے بڑی مالداری عقلمندی ہے یعنی مال سے بھی زیا دہ کا م آنے والی چیز عقل اور سمجھ ہے اور سب سے بڑی فقیری حما قت اور بے وقوفی ہے ۔ سب سے زیادہ وحشت کی چیز اور سب سے بڑی تنہائی عجب اور خودپسندی ہے اور سب سے زیادہ بڑائی اچھے اخلا ق ہیں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے کہا، اے اباجان ! یہ چار چیزیں تو ہو گئیں، مجھے باقی چا ر چیزیں بھی بتا دیں ۔ فرمایا بے وقوف کی دوستی سے بچنا کیونکہ وہ فائدہ پہنچاتے پہنچاتے تمہارا نقصان کر دے گا اور جھوٹے کی دوستی سے بچنا کیونکہ جو تم سے دور ہے یعنی تمہار ا دشمن ہے اسے تمہارے قریب کر دے گا اور جو تمہارے قریب ہے یعنی تمہارا دوست ہے اسے تم سے دور کر دے گا ( یا وہ دور والی چیز کو نزدیک اور نزدیک والی چیز کو دور بنا ئے گا اور تمہارا نقصان کر دے گا) اور کنجوس کی دوستی سے بھی بچنا کیونکہ جب تمہیں اس کی سخت ضرورت ہو گی وہ اس وقت تم سے دور ہو جائے گا اور بدکار کی دوستی سے بچنا کیونکہ وہ تمہیں معمولی سی چیز کے بدلے میں بیچ دے گا۔ ( حیا ة الصحابہ حصہ سوم )