چہرے پہ اسکے اشک کی تحریر بن گئ

وہ آنکھ میرے درد کی تفسیر بن گئ

میں نے تو یوں ہی راکھ میں پھیری تھیں انگلیاں

دیکھا جو غور سے تو تیری تصویر بن گئ

ہر سمت میں کٹی پڑی تھیں پھولوں کی گردنیں

اب کے صبا ہی باغ میں شمشیر بن گئ

اسکی نظر تو کہتی تھی پرواز کیلئے

میری ہی سوچ پاؤں کی زنجیر بن گئ