حضرت امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی ذہانت


حضرت امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ سبق پڑھا رہے تھے برقعے میں ایک عورت آئی اس نے ایک سیب اور ایک چھری امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کو دے دی۔طلباءبڑے خوش ہوئے کہ بھئی بہت ہی نیک عورت ہے کہ سیب تو لائی ساتھ چھری بھی لے آئی تاکہ ہمیں تلا ش نہ کرنی پڑے۔ کیونکہ طالبعلموں کی سستی تو بڑی مشہور ہوتی ہے۔…………………
خیر بات یہ کر رہا تھا کہ طلباءبڑے خوش ہوئے کہ بڑی نیک عورت ہے کہ سیب تولائی ہے ساتھ چھری بھی لائی ہے۔امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ نے سیب کاٹااس کا جو اندر کا حصّہ تھا وہ باہر نکال کر چھری اور سیب عورت کو واپس کر دیا ۔ اب شاگرد امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کو حدیثیں سنا رہے ہیں کہ حضرت حدیث میں تو آتا ہے کہ ہدیہ قبول کر لینا چاہیے تو آپ نے تو حدیث کے خلا ف عمل کیا ہے۔اگر آپ کو ضرورت نہیں تھی تو ہم جو یہاں بیٹھے ہوئے تھے اور ہدیے میں سارے شریک ہوتے ہیں آپ ہمیں دے دیتے۔امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاوہ بے چاری تو مسئلہ پوچھنے آئی تھی۔اب یہ حیر ان کہ مسئلہ کونسا پوچھ کر گئی ہے۔نہ اس نے زبان سے پوچھا نہ اس نے زبان سے بتایا ۔ فرمایا کہ سیب کے باہر کئی رنگ ہوتے ہیں کہیں مٹیالہ ہے،کہیں مہندی کا رنگ ہے، کہیں سبز ہے کہیں سرخ ہے۔عورت جب ناپاک ہوتی ہے تو خون کئی رنگ بدلتا رہتا ہے۔وہ یہ مسئلہ پوچھنے آئی تھی کہ کونسا رنگ ناپاکی کا ہے اور کونسا پاکی کا ہے کہ کب نماز شروع کی جائے اگرچہ سیب کے باہر بہت سے رنگ ہو تے ہیں لیکن اس کو کاٹیں تو اندر ایک ہی سفید رنگ ہے اور کوئی رنگ نہیں۔تو میں نے کاٹ کر وہ سفیدحصّہ باہر کی طرف کر کے اس کو دےدیاکہ سوائے سفید کے سارے رنگ ناپاکی کے ہیں۔وہ خیرالقرون کا زمانہ تھا اندازہ کرو کہ عورت کو بھی اللہ تعالیٰ نے کیسا دماغ دیا تھا کہ کس طرح مسئلہ پوچھااور اما م اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ نے بھی کس انداز میں مسئلہ سمجھایا ۔