آئیے سب احمد ِ مختار کی باتیں کریں
راحت ِ جاں سید ِ ابرار کی باتیں کریں

اسکی صورت اسکی سیرت اسکے اخلاق ِ جمیل
اسکے حسن ِ خُلق کی، گفتار کی باتیں کریں

جس کے آگے جھک گئی تھی رفعت ِارض و سماں
اس عظیم المرتبت سردار کی باتیں کریں

جس کے جلووں سے مہہ و اختر کو تابانی ملی
اسکے تاب ِ حسن کی، انوار کی باتیں کریں

جس نے انسانوں کو بتلائے رموز ِ زندگی
اس کے قول و فعل کی ، اطوار کی باتیں کریں

قیصر و کسریٰ کو جس کے فقر نے پارہ کیا
اس گرامی قافلہ سالار کی باتیں کریں

جو یتیموں اور مسکینوں پہ تھا دل سے نثار
اس شہ ِ لولاک کے ایثار کی باتیں کریں

فقر پر جس کو رہا ہے فخر ساری زندگی
اس کے صبر و شکر کے معیار کی باتیں کریں

رحمت العالمین، جان ِ دو عالم ہیں غزل
ٓآئیں ان کی شفقت ِ گل بار کی باتیں کریں

سیدہ سارا غزل ہاشمی