جب سز بزم اس نے زلفوں کو سنوارا ھو گا
ہاتھ میں کنگن اآنکھ میں کاجل آوارہ ہو گا
اس کے جوڑے پہ سجا وہ سفید گلاب
رات سوتے میں کسی نے اتارا ہو گا
عالم تنہائی میں شب بھر کروٹیں لے کر
کوئی تو ہو گا جس نے پکارا ہو گا
ہائے وہ نیند میں ڈہبی مخمور آنکھیں
جس نے دیکا وہ دل وہیں پہ ہارا ہو گا
اس کے بے تاب لرزتے ہوئے ہونٹوں پہ فراز
ہمیں یقین ہے مچلتا ہوا نام ہمارا ہو گا