کوئی مجھ کو مرا بھرپور سراپا لادے
مرے بازو، مری آنکھیں، مرا چہرہ لادے
ایسا دریا جو کسی اور سمندر میں گرے
اس سے بہتر ہے کہ مجھ کو مرا صحرا لادے
کچھ نہیں چاہئے تجھ سے اے مری عمرِ رواں
مرا بچپن، مرے جگنو، مری گڑیا لادے
جس کی آنکھیں مجھے اندر سے بھی پڑھ سکتی ہوں
کوئی چہرہ تو مرے شہر میں ایسا لادے
کشتی جاں تو بھنور میں ہے کئی برسوں سے
اے خدا اب تو ڈبودے یا کنارا لادے
(نوشی گیلانی)

Name:  1.jpg
Views: 119
Size:  75.3 KB