Results 1 to 12 of 14

Thread: history and development of internet

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    namud's Avatar
    namud is offline Senior Member+
    Last Online
    20th July 2017 @ 11:21 AM
    Join Date
    16 Jan 2009
    Posts
    198
    Threads
    23
    Credits
    1,021
    Thanked
    3

    Default history and development of internet

    انٹرنیٹ

    60کی دہائ میں دو طاقتور ملکوں(امریکہ،روس) میں اس دنیا پر قبضہ کرنے کی دوڑ شروع ہوئی۔ مگردونوں ملک تہذیب کے دائرے میں رھ کر لڑناچاہا تھے ۔ انہوں نے اس لڑائی کو " کولڈ وار“ کا نام دیا۔ انہوں نے خوفناک ہتھیار بنائے جو انسانیت کولحمہ بھر میں تباہ کرسکتے ہیں۔ ملک بڑے تھے اور فوجی ادارے اور انکے اڈے ملک میں مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب میں بکھرے ہوئے تھے ۔ اگرچہ اطلاعات کی فراہمی کے لئے یہ اڈے اور ادارے ایک دوسرے سے مختلف طریقوں سے رابطہ رکھ سکھتے تھے مگر یہ نئے ہتھیار ان رابطوں کو تباہ کرسکتے تھے۔ اگر فوجی اڈوں میں رابطہ نہ ہو تو فوج مفلوج ہوجاتی ہے اور وہ ملک کی حفاظت نہیں کرسکتی ۔
    ان میں سے ایک ملک کا نام یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ ہے ۔ اور دوسرے کا نام سویٹ یونیین تھا۔
    یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ کے ڈیفینس ڈیپارٹمنٹ کے ایک محکمہ کوایسے ذرائع کی تلاش تھی جن کے زریعہ فوج تمام رابطوں، ٹیلی فون سسٹم اور فوج کے کمپیوٹرز اور ہزاروں دوسرے کمپیوٹروں کے تباہ ہونے کے باوجود بھی ایک دوسرے کو پیغام بھیج سکے ۔
    یونائٹداسٹیٹس آف امریکہ کے ڈیفینس کے ایک ادارہ " ایڈوانس ریسرچ ایجینسی" کو ایسے ہی حل کی تلاش تھی۔ اس ادارے کا مختصرنام آرپا ہے ۔ آرپا نے ڈاکٹر ونٹن جی سرف اور باب کاہن کی خدمات حاصل کیں یہ دونوں اسٹنفرڈ یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے ، دونوں نے مل کراس بات کی تخقیقات کیں ۔
    آجکل یہی ڈاکٹر ونٹن جی سرف گوگل کے چیف ایونجیلسٹ ہیں اور باب کاہن، کارپورشن فور نیشنل ریسرچ انیشیٹیو کے صدر ہیں۔ باب کاہن نیشنل انفارمیشن انفرا اسٹرکچر کے بھی ملازم ہیں۔ اب اس محکمہ کوانفارمیشن سپرہائی وے کہا جاتا ہے ۔اس محکمہ کو "انفارمیشن سپرہائی وے " کا نام صابق نائب صدر ایل گور نے دیا تھا۔
    انٹرنیٹ کے بنانے والے فاونڈینگ فادر ڈاکٹر ونٹن جی سرف اور باب کاہن ہیں۔ مگراس کام کی ابتدا رینڈ کار پوریشن کے پول بران سے ہوئی ۔رینڈ کار پوریشن ایک خود مختیار ریسرچ کا ادارہ ہے ۔
    انیس سو بانسٹ میں ایسا لگتا تھا کہ آج نہیں تو کل نیوکلیر وار شروع ہوسکتی ہے ۔ پول بران نے رینڈ کارپوریشن کے لیے کچھ میمولکھے ۔ انہوں نے لکھا کہ ایسی جنگ میں اوراس کے بعد کمانڈ اور کنٹرول نیٹ ورک کو کیسے زندہ رکھاجاسکتا ہے ۔ پول نے دو نئے خیال پیش کئے ۔ روڈینڈینسی۔۔۔۔

    یعنی ایک کام کو کرنے کے لئے ایک سے ذیادہ ذریعہ استعمال کیے جائیں اوراگرایک ذریعہ مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوتو دوسرا ذریعہ اس کی جگہ لے لے تاکہ کام تکمیل تک پہونچے ۔

    ڈیجیٹل اور پیکٹ سوئچینگ

    اگر ہم ایک مسیج کو بہت سے چھوٹے چھوٹے مسیج میں تقسیم کردیں اور ہرننے منے مسیج کومیسج میں اس کی جگہ کا نمبر دے دیں ۔

    مثال کے طور پرایک میسج کے دس حصہ بنا کر ہرحصہ کی پہچان کے لیے اُن کو ایک سے دس نمبر دے دیں۔

    اب ہرننے منے میسچ کو بتادیں کہ اُسے کہاں جانا ہے ۔ یہ ان کی مرضی پر رکھیں کہ اگراس کے راستہ میں روکاٹ آجائے تو وہ دوسرا راستہ لے سکتے ہیں ۔

    راہ میں انکوصحیح راستہ بتانے والے موجود ہوں گے ۔ جو بھی ننا منا میسیج منزل پر پہنچے وہ اپنے دس بھائیوں کا انتظار کرے گا۔

    جب سب دس جمع ہوجائیں تو مل کر ایک پورا میسج بن جائیں گے ۔

    کیونکہ میسیج میں ننے منے مسیج کے علاوہ اور بھی انفارمیشن ہیں اس لیے اس کو پیکٹ بھی کہتے ہیں ۔ اور کیونکہ یہ پیکٹ راستہ بدل ( سوئچ) کر سکتے ہیں اس وجہ سے اس طریقہ کو پیکٹ سوئچینگ کہتے ہیں

    میسیج کے چھوٹے حصہ بنا کراس کا ایک پیکیٹ بنا لیا جاتا ہے ۔ ۔۔۔
    اس پیکیٹ میں میسج کے چھوٹے حصوں کے علاوہ کچھ دوسری انفارمیشن بھی رکھ دی جاتی ہیں جو میسج کوسفر کرنے میں مدد دیں گی اور منزل مقصود پر پھر سے ایک مکمل میسج بنے میں مدد کریں گی۔

    سوئچ یا راوٹر، پیکیٹ کو وصول کرنے کے بعد کچھ فیصلے بھی کرتا ہے ۔۔۔

    جب ننا منا میسج اس تک پہنچتا ہے تو وہ اس کو اپنے گھر میں جگہ دیتا ہے ۔۔۔

    اُس کے لیے سب سے اچھے راستہ کا انتخاب کرتا ہے ۔۔۔

    اوراگر ننے منے کا راستہ تباہ ہوچکا ہے تونیا راستہ انتخاب کرتا ہے ۔۔۔

    اورننے مننے کو دوسرے سوئچ یا راوٹر کے پاس بھیجتا ہے ۔۔۔

    اُنیس سوستر سے پہلے نیٹ ورک کی تعداد ایک سوسے کم تھی۔ لوگوں کی ڈیسک پرایک چھوٹا کمپیوٹر کیطرح کا باکس ہوتا تھا جس میں کمپیوٹینگ قوت نہیں ہوتی تھی وہ صرف انفارمیشن ٹائپ کرنے میں مدد دیتا تھا اور پھراس انفارمیشن کوایک بڑے کمپیوٹرتک بھیج دیتا تھا۔ اسلئے اس ڈمب ( بے وقوف ) ٹرمینل کہتے تھے ۔ سارے ڈمب ٹرمینل ایک بڑے کمپیوٹر سے رابط قائم کرتے تھے ۔ اس بڑے کمپیوٹر کو مین فریم بھی کہاجاتا ہے ۔ مین فریم اپنے ٹائم کو ڈمب ٹرمینل شئیر کر لیتا تھا۔

    ڈمب ٹرمینل، مین فریم کو انفارمیشن بھیجتے تھے اور مین فریم اس انفارمیشن کو پروسیس کرتے تھے ۔ ڈمب ٹرمینل ایک قسم کی ڈیوائس ہیں اور ان کو اِن پُٹ ڈیوائسس بھی کہتے ہیں۔

    رینڈ کارپوریشن کے پول بران نے " رینڈ میمورینڈم" میں ڈیسٹریبیوٹیڈ کیمیونیکیشن کاخیال پیش کیا۔ اس خیال کو “ ہاٹ پٹیٹو ( گرم آلو) “ سویچینگ اینڈ راوٹینگ ڈاکٹرین بھی کہا۔ یہ ہی خیال روڈینڈینسی پیش کرتا ہے ۔اس کے علاوہ پول بران نے میسج کو چھوٹے حصوں میں بانٹنے کاخیال بھی پیش کیا۔

    انیس سواُنسٹ میں آرپا نے ایسا ہی نیٹ ورک بنانا شروع کیا۔ اس طرح دنیا کے سب سے پہلے انٹرنیٹ کی ابتدا ہوئی۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ۔ اسٹیفرڈ یونیورسٹی، سانٹا باربرا یونیورسٹی اور یوٹھا کا ایک نیٹ ورک بنایا گیا۔ یہ یونیورسٹیاں نیٹ ورک کی نوڈ کہلائیں ۔ اس وقت یہ تجربہ صرف سائنٹسٹ اور ریسرچرس کے لیے تھا۔

    دوسال کے اندر یہ نیٹ ورک ایک مقبول پوسٹ آفس بن گیا اور ہزاروں سائینٹسٹ اور ریسرچرس اس کو استعمال کرکے ایک دوسرے کو ای میل بھیجنے لگے ۔
    انٹر نیٹ پرسب سے پہلے ای میل آئی

    ای میل سب سے پہلے ۔ یہ ٹی۔سی۔آئی۔پی کا ایک حصہ ہے ۔
    دو کمپیٹروں کے ایک دوسرے سے بات کرنے کے اصول ہوتے ہیں۔
    ان اصولوں کے مجموعہ کو ٹی۔سی۔پی۔آئی۔پی کا سوئٹ کہتے ۔ سوئٹ اس لئیے کہ اس میں کئی پروٹوکال کو یکجا کیا گیا ہے ۔ ٹی۔سی۔پی۔آئی۔پی کا نام ان مجموعہ میں سے دو بڑی پروٹوکال کے نام سے بنتا ہے ۔
    یہ ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکال اورانٹرنیٹ پروٹوکال ہیں ۔۔۔

    ڈاکٹر ونٹن جی سرف اور باب کاہں نے ٹی۔سی۔ پی۔آئی- پی کی پروٹول کوفروغ دیا اور وہ اس آرکیٹیکٹ کے بانی کہلائے ۔
    ١٩٨٣
    میں ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرعام ہوئے اور انہوں نے ڈمب ٹرمینل کی جگہ لے لی۔

    ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کی ذمداری بڑھ گئی اور اب ان کواپنی غلطیوں کی ذ مداری لینی پڑی ۔ یعنی جوانفارمیشن وہ بھیجیں گے یا ان تک آئے گی اس کی جانچ پڑتال ان کی ذمداری بن گی۔ اور اب ان کو انفرادی نمبردیاگیا تاکہ نیٹ پران کو تلاش کرنے میں آسانی ہو ۔
    اس کو اینڈ۔ٹو۔اینڈ کنیکشن منیجمینٹ کہتے ہی۔
    انٹرنیٹ پروٹو کال ایڈریس دو حصوں سے مل کربنتا ہے ۔۔۔
    نیٹ ورک آئی۔ڈی اور
    ہوسٹ آئی۔ڈی ۔
    ہر کمپیوٹر کا انفرادی نمبر دو پہچان سے مل کر بنتا ہے ۔
    نیٹ ورک آٰئی۔ڈی یا نیٹ ورک کی پہچان اور
    ہوسٹ آئی۔ڈی یعنی اس کمپیوٹر کی نیٹ ورک پر پہچان۔
    یہ دونوں مل کرایک انٹرنیٹ ایڈریس بناتے ہیں جو آئی۔پی ایڈریس کے نام سے مشہور ہے ۔
    ٹی۔سی۔پی۔آئی۔پی ایک اوپن پروٹوکال ہے
    سرف اور کاہن نےاس پروٹوکال کو اچھا بنانے کے لیے اوپن کردیا۔ یعنی کوئی بھی جو یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس کواور بھی اچھا بناسکتا ہے ۔ وہ اپنی تجاویز پیش کرسکتا ہے ۔
    انیس سواسسی میں آرپانے یہ پراجیکٹ نیشنل سائنس فاونڈیشن کودے دیا۔ نیشنل سائنس فاونڈیشن ایک فیڈرل گورنمنٹ ایجینسی ہے ۔ جس کا مقصد ایجوکیشن اور سائنس کو فروغ دینا ہے ۔
    این۔ایس۔ایف (نیشنل سائنس فاونڈیشن) نے آئی۔بی۔ایم ، اور ایم ۔سی۔آئی کو دو سال میں این ۔ایس۔ایف انٹرنٹ بنانے کا کام سونپا ۔آئی۔بی۔ایم ایک کمپیوٹر کمپنی ہے اور ایم ۔سی۔آئی ٹیلیفون کمپنی ہے ۔
    انیس سو اسسی کے آخیر میں ایک نئ پروٹوکال ایتھرنیٹ ہے وجود میں آئی اور جو لوکل ایریا نیٹ ورک میں استعمال ہوئی ۔ اسطرح نیٹ ، بڑے کمپیوٹروں سے عام گھریلو کمپیوٹروں پر پہنچی۔

    لوکل ایریا نیٹ ورک
    جب ہم ایک مقامی جگہ پر بہت سے کمپیوٹرز کوایک دوسرے سے اسطرح ملادیتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے رابطہ قیام رکھیں اور پرینٹر، اسٹوریج اور اپلیکیشن پروگرام کو ایک دوسرے سے شئیر کریں۔ ایسے نیٹ کو لوکل نیٹ ورک کہتے ہیں۔
    لوکل ایریا نیٹ ورک ایک گھر، ایک بلڈنگ یا ایک اسکول میں ہوسکتا ہے اس نیٹ ورک کا مختصر نام “ لین“ ہے ۔
    اگر ہم ایک نیٹ ورک بنائیں جو لاہور کے لوکل نیٹ ورک کو کراچی کے ایک لوکل نیٹ ورک سے ملائے تو اس کا وائیڈ ایریا نیٹ ورک ہوگا۔ کیونکہ وہ جیوگرافی کے لحاظ سے ایک گھر، ایک بلڈنگ یا ایک اسکول میں نہیں بلکہ دو مخلتف شہروں کے نیٹ ورک کو ملاتا ہے ۔
    انیس تیرانوے میں نیٹ براؤزر بنایاگیا۔ اور نیٹ اسکیپ کمپنی نے یہ
    براؤزر مفت میں بانٹ کر عام کردیا۔ دنیا میں بزنس، گورنمنٹ ، پرائیوٹ اداروں اور لوگوں نے اپنے کمپیوٹر نیٹ سے کنیکٹ کر رکھے ہیں۔ یہ نیٹ ورک سرور کہلاتے ہیں ۔ان نیٹ ورک سرورز کا مجموعہ ڈبلو۔ڈبلو۔ڈبلو کہلایا جانے لگا۔
    آج کے انٹرنیٹ کا جال کاپرکے تار سے بنایا گیا ہے ۔ اوراس پر الیکٹریسٹی استعمال ہوتی ہے جس کی رفتار کم ہے ۔
    این۔ایس۔ایف (نیشنل سائنس فاونڈیشن) نے فائ بر آپٹکیس کا انٹرنیٹ بنالیا ہے لیکن یہ فی الحال امریکن سائنٹسٹ اور ریسرچرس استعمال کر رہے ہیں۔

    فائ بر آپٹکیس میں الیکٹریکسٹی کے بجائے روشنی استعمال ہوتی ہے ۔ اور روشنی کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے ۔

    Last edited by namud; 22nd March 2009 at 08:38 PM.

Similar Threads

  1. use internet without any history
    By meher786 in forum General Discussion
    Replies: 11
    Last Post: 20th August 2013, 07:57 PM
  2. Android....History and Development Review
    By Ijaz Farooq in forum Android Zone
    Replies: 77
    Last Post: 15th May 2013, 09:14 PM
  3. internet history
    By WaqeeHaidar in forum Baat cheet
    Replies: 10
    Last Post: 7th September 2012, 07:39 PM
  4. internet history ?
    By syed_basit in forum Ask an Expert
    Replies: 5
    Last Post: 12th January 2012, 10:43 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •