اک بار صنم
اک بار صنم تو لوٹ سہی
اور دیکھ ذرا دل کی حالت
جس میں پلتے تھے شکوے گلے
اب دیکھ وہاں اپنی چاہت

ٰاک بار صنم کر مجھ پہ یقیں
یہ پیار تمہیں بہکائے گا
ممکن ہے کچھ دن بعد سہی
یہ درد تجھے تڑپائے گا

اک بار صنم تو سوچ ذرا
گر آس کے بیج جو بوئے گا
یہ آسیں توڑ نہیں چڑھنی
میں آج تو کل تو روئے گا

اک بار صنم تو ڈھیل تو دے
اس دل کو اپنی کہنے کی
پھر ممکن ہے تو جان بھی لے
کیا وجہ ہے تنہا رہنے کی

اک بار صنم مجھے کہنے دے
تیرا ملنا بہت ضروری ہے
نہ اب یہ آنکھ ہے لگتی ہے
نہ تجھ بن سانسیں پوری ہیں

اک بار صنم تو لوٹ سہی
اور دیکھ ذرا دل کی حالت
جس میں پلتے تھے شکوے گلے
اب دیکھ وہاں اپنی چاہت