گونگی ہو گئی آج زباں کچھ کہتے کہتے
ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے
یہ بات نہیں کہ مجھ کو اس پر یقیں نہیں
بس ڈر گیا خود کو صاحب ایماں کہتے کہتے
توفیق نہ ہوئی مجھ کو اک وقت کی نماز کی
اور چپ ہوا موزن اذاں کہتے کہتے
کسی کافر نے جو پوچھا کہ یہ کیا ہے مہینہ
شرم سے پانی ہوا میں رمضاں کہتے کہتے
میری الماری میں جو گرد سے اٹی کتاب کا جو پوچھا
میں گڑھ گیا زمیں میں قرآں کہتے کہتے
یہ سن کہ چپ سادھ لی اقبال اس نے
یوں لگا جیسے رُک گیا ہو مجھے وہ حیواں کہتے کہتے