تجھے پالا, تجھے پوسا, تجھے پیدا کیا میں
مجھے پھر ماں بلانے میں تجھے کیوں شرم آتی ہے
وہ جتنا فرض تھا میرا, وہ سب پورا کیا میں نے
میرا اب حق لوٹانے میں تجھے کیوں شرم آتی ہے
کہیں کچھ غلط بھی ہوگا جو تم کو کہہ دیا ہوگا
اسے بس بھول جانے میں تجھے کیوں شرم آتی ہے
بہت ویران ہے یہ دل, بہت بے نور ہیں آنکھیں
ذرا صورت دکھانے میں تجھے کیوں شرم آتی ہے
بہت قابل ہوا اب تو, بہت جاہل ہے تیری ماں
مگر ماں,ماں ہی ہوتی ہے تجھے کیوں شرم آتی ہے
تیرے قدموں تلے دنیا, میرے قدموں تلے جنت
یہ جنّت گھر میں لانے سے تجھے کیوں شرم آتی ہے.