یا اللہ -
”اے اللہ ! ہمیں ماہِ رمضان کی سعادت نصیب فرما“ - آمین ۔ہم تیری رحمت و برکت کے طلب گار ہیں۔ یا اللہ ہمیں محروم نہ کر۔ یا اللہ رحم فرما تمام عا لم اسلام پر۔ ہم پر اور ملک خدادا پاکستان پر ۔ آمین۔ ۔
عبادتوں کے اس دور میں
آؤ مانگیں سب کے لیے مغفرت
مانگتے ہیں ہم کچھ نہ کچھ اپنے لیے
چلو آج دوسروں کے لیے مانگیں
رمضان کی آمد کی خوشی ہے بہت
ساتھ ہی اس کے رخصت ہو جانے کا غم
خدا کرے وقت تھم جائے اس وقت
جب برس رہی ہو خدا کی رحمت ہم پر
رمضان کے رخصت ہونے سے پہلے
درِ توبہ بند ہونے سے پہلے
اس مبارک مہینے کی ہر فضیلت حاصل کر لیں
جو ہم گزشتہ سالوں میں حاصل نہ کر سکے
طبرانی کی ایک روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آگیا ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ اس
میں شیاطین کو (زنجیروں میں) جکڑ دیا جاتا ہے۔ وہ شخص بڑا ہی بد نصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اس کی بخشش نہ
....ہوئی۔ اگر اس کی اس (مغفرت کے) مہینہ میں بھی بخشش نہ ہوئی تو (پھر) کب ہو گی؟‘‘
اہلِ ایماں کے لئے ہے یہ مسرت کا پیام
آگیا سرچشمہء فضلِ خدا ماہِ صیام
روح پرور ہے یہ تسبیح و تلاوت کا سماں
کررہے ہیں سب بقدرِ ظرف اس کا اہتمام
مسجدیں فضلِ خدا سے مطلعِ انوار ہیں
پی رہے ہیں اہلِ ایماں بادہء وحدت کا جام
بارگاہِ رب العزت میں سبھی ہیں سجدہ ریز
دید کے قابل ہے یہ قانونِ قدرت کا نظام
طالبِ فضلِ خدا ہیں بچے بوڑھے اور جوان
بھوکے پیاسے ہیں مگر پھر بھی نہیں ہیں تشنہ کام
ماہِ رمضاں میں یہ افطار و سحر کا انتظار
ہے نشاطِ روح کا ساماں برائے خاص و عام
پیش خیمہ عید کا ہے ماہِ رمضاں اس لئے
ہو مبارک سب کو برقی اِس کا حُسنِ اختتام
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
تمہارے پاس ماہ رمضان آیا۔ یہ مبارک مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور بڑے شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اس (مہینہ) میں اﷲ تعالیٰ کی ایک ایسی رات (بھی) ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کے ثواب سے محروم ہوگیا سو وہ محروم ہو گیا۔‘‘
اے اللہ . . !
مجھے تو صرف تیری خوشی چاہیے
درد کیسا بھی ہو
بندگی چاہیے
دنیا کی
کوئی خواہش
نہیں
آخِرَت کی بس
زندگی چاہیے
صرف تیرے ہی آگے
ہاتھ پھیلاؤں
ایسی مجھے بےبسی
چاہیے
تو ہو جائے راضی
سنور جاؤں
میں
میرے مالک تیری رضا کی
آگہی چاہیے
میں جھکوں
اور بس
جھکا ہی رہوں
عبادت میں بس
ایسی عاجزی چاہیے
میں بھٹک جاؤں
اگر تو سہارا
مجھے نا دے
ایسی مجھے تیری
رہبری چاہیے
آمین .
سکون ڈھونڈتا پھرتا تھا میں بہاروں میں
حسین وادیوں میں ، سرمئی نظاروں میں
میں اس تلاش میں جا پہنچا چاند تاروں میں
مگر یہ مجھے ملا قرآن کے تیس پاروں میں
Bookmarks