بعد اے مدت تیری گلیوں کے کیا خوب نظارے دیکھےآنکھ پرنم دل ہے بوحجھل ٹوٹے خواب بہت سارے دیکھےتوں تھا تو یہاں بہاروں کا سماں تھاتوں نہیں ہے مگر پھر بھی درودیوار پہ کھلے پھول بہت سارے دیکھےتیری تلاش میں لوٹ آیا ہے مسافر بڑی دورسےتوں نہیں ہے مگر یار بچپن کے بہت سارے دیکھےتوں کہاں گیا تجھے کیا ملا میں تو وہی .،تنہا،.ورنہ تیری گلیوں میں پھرتے آج بھی لوگ بہت سارے دیکھے،،تنہا اسد حسن،،