السلام علیکم

مقدس ماہ رمضان اور روزوں پر احمقانہ لطائف آپس میں شئیر کئے جارہے ہیں۔

جس نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ دین کی کسی چیز کا یا اس کی جزا و سزا کا مذاق اڑایا اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔ (اگرچہ اس نے ہنسی مذاق کے طو پر یہ بات کہی ہو)۔

"کہہ دیجئے کیا للہ اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ ہی تمہاری ہنسی اور دل لگی ہوتی ہے۔ تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے "
سورۃ توبہ

امام ابن تیمہ رحمۃ اللہ علیہ کتاب الایمان صفحہ 243 پر اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ " اس آیت سے خبر ملتی ہے کہ ان لوگوں نے جو اسلام و مسلمانوں کا مذاق اڑایا تھا وہ ان کے خیال میں کفر نہ تھا۔ اس لئے اس آیت کے ذریعے ان کو خبر دی گئی کہ تم نے کفریہ عمل کیا ہے۔ وہ یہ تو جانتے تھے کہ ایسا کرنا حرام ہے لیکن ان کو یہ خبر نہ تھی کہ کفر بھی ہوجائے گا۔"

پس رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والے دین کی کسی بات کا مذاق اڑانا کفر ہے۔ چاہے وہ نماز ہو ، داڑھی ہو، شلوار ٹخنے سے اوپر کرنا ہو، شرعی پردہ وغیرہ وغیرہ۔
یاد رکھیں دین اسلام مذاق نہیں ہے۔