قارئین!آپ کو کسی بڑی اور بُری خبر کیلئے تیار کیا جارہا ہے..( خوشنود علی خا ن)


خود کش دھماکوں نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے جبکہ حکومت وزیراعظم کی زبان میں جب پوری اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ آئیں سب مل کر دہشتگردی کے اس آسیب کا مقابلہ کریں ۔اسے سنبھالنا یا روکنا اب ہمارے بس کی بات نہیں رہی تو دراصل وہ اپنی حکومت کی ناکامی کا اعتراف کررہے ہیں ۔دوسری طرف اس دہشتگردی کو جو بھی پلان کررہا ہے وہ اتنا ظالم ہے کہ وہ اتنے تسلسل سے واقعات پلان کرتا ہے کہ پہلے سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوتا ہے ۔ابھی اس کی یادیں نہیں بھولتے کہ مناواں پولیس ٹریننگ سکول پر حملہ کیا جاتا ہے کہ لوگ سری لنکن ٹیم کا واقعہ بھول کر مناواںپولیس ٹریننگ سکول کے واقعے کا ذکرکرنے لگتے ہیں ،ابھی مناواں نہیں بھولتا کہ اسلام آباد میں خود کش حملہ ہوجاتا ہے اور اسلام آباد کے خود کش دھماکے کے شہداء ابھی دفن نہیں ہوتے کہ چکوال میں خود کش حملہ ہوجاتا ہے خدا محفوظ رکھے جب آپ یہ سطور پڑھ رہے ہوں اللہ کرے کوئی مزید واقعہ نہ ہوا ہو ۔
قارئین! میری سوچ تجزیہ اورتجربہ یہ کہتا ہے کہ یہ جو بھی قوت ہے اس کا اولین مقصد پاکستان کو ناکام ریاست قرار دلوانا ہے اور جب وہ اس مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے تو پھر یہ قوت بہت سی دوسری بیرونی قوتوں کے ساتھ مل کر کہے گی کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں نہیں اور وہ یہ بہانہ بنا کر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر قبضے کی کوشش کرے گی۔(اللہ کرے ایسا کبھی نہ ہو)دوسری بات جو مجھے سمجھ آتی ہے وہ یہ ہے کہ ساری دہشتگردی طالبان کے کھاتے میں ڈالی جارہی ہے میں نہیں سمجھتا کہ یہ طالبان کی کوئی کارروائی ہے کیونکہ چکوال میں ہونے والا واقعہ مذہبی حوالے سے زیادہ سنگین ہے اس میں ایک خاص فرقے کی عبادت گاہ اور خاص فرقے کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور دوسرا یہ جو سترہ سالہ لڑکی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو فلم ہے اس کا خاص کشیدگی کے دور میں سامنے آنا اور طالبان کو بدنام کرنے کی مہم کیا جانا یہ سب تو میری سمجھ سے بالاتر ہے ۔مثلاً اگر یہاں سے گفتگو شروع کریں کہ ویڈیو درست تھی تو اس کی ایک سائیڈ یہ بھی ہے کہ وہ سارے تو یہ بحث کررہے ہیں کہ کیا غیر محرم لڑکی کو پکڑ سکتے تھے ؟ میںان سے پوچھتا ہوں کہ لال مسجد میں سترہ سو لڑکیوں اور عورتوں کو جس طرح فاسفورس سے بھون دیا گیا تھا کیا وہ عین اسلام تھا ؟اور یہ جو ڈرون حملوں میں ہماری ماؤں ،بہنوں ،بیٹیوں اور بچوں کو ماردیا جاتا ہے کیا یہ عین اسلام ہے ؟ اگر نہیں ہے تو پھر حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتیں این جی اوز ،میڈیا اور میڈیا کی تنظیمیں اس پر آوازاٹھائیں کہ ہمارے بچوں کو کیوں مار رہے ہو؟ ہمارے بزرگوں پر کیوں میزائل چلا رہے ہو؟ ہماری ماؤں ،بہنوں،بیٹیوں پر ڈرون حملے کرکے انہیں کیوں قتل کررہے ہو؟ کوئی این جی او ڈرون حملوں کی مذمت کے لیے اس طرح سے باہر نہیں نکلی ہے جس طرح سے کوڑے کھانے والی بچی کی مذمت میں جلوس نکالے گئے ہیں ۔میں مانتا ہوں کہ سترہ سالہ لڑکی کو کوڑے مارنے کی فلم ظلم کی ایک داستان ہے لیکن ڈرون حملوں کے نتیجے میں مارے جانے والوں کی کہانیاں کیا ظلم کی داستانیں نہیں ہیں ؟
قارئین!میں تو سمجھتا ہوں کہ ملک میں دہشتگردی کے حوالے سے جو کچھ بھی ہورہا ہے اس میں ملک کی کوئی بہت ہی موثر اور منظم قوت ضرور حصے دار ہے ۔مثلاً میرا سوال یہ ہے کہ ڈرون طیاروں میں تو ایکCHIP لگتی ہے جو چھوٹے سے چھوٹا ٹارگٹ متعین کیے جانے کے بعد ریموٹ طیارے کو اس کے ٹارگٹ تک لے جاتی ہے ۔یہ CHIP کون تیارکرتا ہے یا کرواتا ہے یہ ایک بہت بڑا سوال ہے ۔
’’نائن الیون،ذمہ دار پاکستان ،ممبئی بلاسٹ ذمہ دار پاکستان رائز آف طالبان ذمہ دار پاکستان ،شمالی کوریا کا ایٹم بم ذمہ دار پاکستان،ایران کی نیوکلیئر تیاری ذمہ دارپاکستان‘‘۔
قارئین!مجھے میرے ایک قاری نے یہ ایک ایس ایم ایس بھیجا ہے اسے بھی ضرور پڑھیے بظاہر یہ میر ے ایک عام سے قاری کا میسج ہے لیکن میں سمجھتا ہوں جس قوت کا میں نے اوپر ذکر کیا وہ پاکستان کو انتہائی ناکام ریاست قرار دلوانا چاہتی ہے یہ اس قوت یا ان قوتوں کی تیار کردہ چارج شیٹ ہے ویسے تو کچھ بھی بعید نہیں کیونکہ میں اوپر بیان کرچکا ہوں کہ میں جب معاملات کو سوچتایاسمجھنے کی کوشش کرتا ہوں تو مجھے یوں لگتا ہے کہ پاکستان کے اندر سے بعض بہت ہی موثر قوتیں اس سارے کھیل یا ڈرامے کا حصہ ہیں اور وہ قوتیں بھی پاکستان کو بدنام کرنے کے اس پراجیکٹ کے لیے کام کررہی ہیں ۔
قارئین! میں توکئی دنوں سے یہ لکھ رہا ہوں کہ بعض ان ہونیاں ہوسکتی ہیں اور ایسے واقعات بھی رونما ہوسکتے ہیں اور اس تسلسل سے ہو سکتے ہیں کہ آپ نے کبھی اس حوالے سے سوچا بھی نہ ہو میری نظر میں تو آپ سے شیئر کرنے والی بات یہ ہی ہے کہ ایک دن پہلے ہمارے اخبار نے یہ خبر دی تھی کہ اب دہشتگرد طالب علم کے روپ میں آئیں گے ،چکوال میں غالباً ایسا ہی ہوا ہے ،میرے قارئین یہ جانتے ہیں کہ میں تو یہ بھی لکھ چکا ہوں کہ اب ایک خاص پروفیشن کے لوگ بھی ٹارگٹ ہوسکتے ہیں اور میں اس پروفیشن کا ذکر کل کرچکا ہوں ۔
قارئین!میں نے ہمیشہ آپ کو باخبر رکھنے کی کوشش کی ہے اور کررہا ہوں لیکن میں اپنے قارئین سے بہت کچھ سیکھتا ہوں اور آج بھی آپ سے درخواست کررہا ہوں کہ اگر آپ میری رہنمائی کرسکیں تو مجھے SMSضرور بھیجئے گا ان خود کش دھماکوں کے علاوہ کراچی میں پٹرول بم کا واقعہ اور جناب الطاف حسین کا رونا بلکہ الطاف حسین کا سترہ سالہ لڑکی کے لیے نوحہ پڑھنا ان سب واقعات پر میرا ایک ہی تبصرہ ہے کہ آپ کو کسی بڑی اوربُری خبر کیلئے تیار کیا جارہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ میری ایک ذاتی رائے بھی ہے اوروہ یہ ہے کہ اگر الیکٹرانک میڈیا کے چینلز کو دھماکوں کی Liveکوریج سے روک دیا جائے تو میں سمجھتا ہوں دہشتگردوں کے مقاصد پوری طرح سے پورے نہیں ہوسکیں گے اور وہ جو پورے معاشرے میں خوف وہراس پھیلانا چاہتے ہیں وہ خوف وہراس بھی نہیں پھیلا سکیں گے جس طرح وہ پھیلانا چاہتے ہیں میری رائے تو یہ ہے کہ اس تجویز پر عملدرآمد کیا جائے اگر یہ ملکی مفادات کے حق میں نتائج دے تو اس پر کچھ عرصے کے لیے عملدرآمد میں کوئی حرج نہیں۔
قارئین!آج بس اتنا ہی باقی کل