نہ تھی تمننا بے وفائی کی ہم کو
نہ تھی امید سلوکِ بے پروہ کی ہم کو
رکھا تھا سر آنکھوں پے جسے ہم نے
نکلا ہے وہی بے وفا یہ جان لیا ہم نے