Quote SHAKIR GUL said: View Post
طاقت کے 48قوانین

48 laws of power book in urdu
مشہور انگریزی کتاب کا ترجمہ
The 48 Laws of Power
اس کتاب کا رائٹر رابرٹ گرین نیویارک ٹائمز کے مطابق دنیا کا بیسٹ سیلر رہا ہے، آپ کو یہ 48 قانون پڑھ کر سیاست کے طور طریقوں اور کرداروں کو قریب سے جاننے میں کافی مدد ملے گی۔

اہم نوٹ: چونکہ یہ تحریر کتاب کے خلاصہ کے طور پر لکھی جارہی ہے، اس لئے کوشش یہ ہوگی کہ جو کتاب میں لکھاہے اسی کا مفہوم بیان کیا جائے، اپنی طرف سے کچھ اضافہ نہ کیا جائے، لہذا ہوسکتا ہے کہ کچھ قوانین اسلامی تعلیمات اور اچھے اخلاق، اور اونچے اقدار کے منافی ہوں، لیکن انہیں بھی جاننا ہمارے لئے ضروری ہے، ضرورت کے وقت استعمال کے لئے، اور اس لئے کہ کہیں ہم ان حربوں اور قوانین کا شکار نہ ہوجائیں۔


قانون نمبر 1: اپنے سربراہ سے برتر نظر آنے کی کبھی کوشش نہ کریں۔۔
آپ سے اوپر کے جو لوگ ہیں، انہیں ہمیشہ یہ احساس دلاتے رہیں کہ وہ آپ سے برتر ہیں۔۔ اور انکی توجہ حاصل کرنے کے لئے ضرورت سے زیادہ اپنی مہارت کا اظہار نہ کریں۔ ورنہ اس کا الٹا اثر ہوگا، اور آپ سے ان کو ہر وقت خطرے کا احساس ہوتا رہے گا۔ اپنے سے اوپر کے لوگوں کو ہمیشہ برتر ظاہر کرتے رہیں۔۔

قانون نمبر 2: دوستوں پر حد سے زیادہ بھروسہ نہ کریں، اور دشمنوں کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرنا سیکھیں۔
اپنے دوستوں سے ہمیشہ محتاط رہیں، کیونکہ کسی وقت بھی وہ آپ سے دغا کرسکتے ہیں، حسد کا سب سے زیادہ خطرہ آپ کو آپ کے دوستوں سے ہے۔ دوست کے بجائے دشمن کو اجرت پر رکھنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ اس کو آپ کا بھروسہ حاصل کرنے کے لئے بہت محنت کرنی پڑے گی۔۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ دشمن سے زیادہ دوست آپ کے لئے خطرناک ہیں۔

قانون نمبر 3: اپنے عزائم کو کبھی ظاہر نہ کریں۔
لوگوں سے اپنے عزائم کو چھپائے رکھیں، تاکہ وہ آ پ کے اگلے قدم کے بارے میں اندھیرے میں رہیں، جب تک ان کے سامنے حقیقت کھلے گی، تب تک آپ بہت سا سفر طے کرچکے ہوں گے، اور آپ کے خلاف دفاعی حربے آزمانے کا موقع ان کے ہاتھوں سے نکل چکا ہوگا۔

قانون نمبر 4 : جتنا ضروری ہے، اس سے کم بولو۔
جب آپ زیادہ بول کر لوگوں کی تعریف سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو در اصل آپ اپنی شخصیت کو بے قیمت بنا رہے ہوتے ہیں۔ جتنا آپ کا بولنا زیادہ ہوگا، اتنی ہی چیزیں آپ کے کنٹرول سے باہر ہوتی جائیں گی۔ اور اگر آپ کم بولیں گے تو اگرچہ معمولی بات بھی کریں گے تو بہت اہم لگے گی۔ اور طاقتور لوگ عموما لوگوں کو اپنی طرف کم بول کر ہی کھینچتے ہیں۔ جتنا زیادہ بولیں گے، اتنے زیادہ حماقت ظاہر ہونے کے مواقع بڑھیں گے۔

قانون نمبر 5: بہت ساری چیزیں آپ کے نام، شہرت سے جڑی ہیں، لہذا اپنے نام کو زندگی کی قیمت پر خراب ہونے سے بچائیں۔
شہرت، نام ہی طاقت کی اصل اور بنیاد ہے، اور اسی کی بنیاد پر آپ کامیاب اور باوقار بن سکتے ہیں۔اگر آپ کا امیج متاثر ہوگیا تو آپ ہر طرف سے حملے کی زد میں آجائیں گے۔ لہذا ہر وقت مستعد اور تیار رہیں، جہاں بھی ذرہ برابر آپ کا امیج کوئی متاثر کرتا ہوا نظر آئے، اسے ہر حال میں روکیں۔

قانون نمبر 6: نظروں کو ہر قیمت پر اپنی جانب متوجہ کریں۔
ہر چیز کی قیمت کا فیصلہ اس کی ظاہری صورت پر لگایا جاتا ہے۔ اور جو پوشیدہ ہے، اس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ لہذا اپنے آپ کو، اپنی صلاحیتوں کو لوگوں کے سمندر میں ضائع نہ ہونے دیں۔ بلکہ اپنی طرف ہر صورت میں توجہ مبذول کروائیں۔ اپنے آپ کو عام انسانوں سے زیادہ واضح طور پر ظاہر کریں۔

قانون نمبر 7: دوسروں کو اپنے حصے کا کام کرنے دو، لیکن اس طرح کے کمال تمہارا ظاہر ہو۔
لوگوں کی سوچ، علم، اور ان کی جسمانی توانائی سے اپنے کام کے لئے مدد لیں، کیونکہ یہ آ پ کی شخصیت میں ایک جادو پیدا کردیں گے جو آپ کی تیز رفتاری اور قابلیت کا نشان بن جائیں گی، لوگ آ پکے معاونین کو بھول جائیں گے، لیکن آپ کو یاد رکھیں گے۔ لہذا آپ وہ کام کبھی نہ کریں، جو آپ کی جگہ دوسرے آپ کے لئے کرسکتے ہیں، اور آپ ان سے وہ کام لے سکتے ہیں۔

قانون نمبر 8: دوسروں کو اپنے پاس آنے پر مجبور کردو، حسب ضرورت چارہ بھی ڈال سکتے ہو۔
جب آپ دوسرے کو کسی کام پر مجبور کردیتے ہیں تو معاملات آپ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں، کامیابی یہ ہوتی ہے کہ آپ کے مقابل کو آپ کے پاس اپنے سارے پلان کو ادھورا چھوڑ کر آنا پڑے ۔ اور اس کے لئے آپ کو اگر چارہ بھی ڈالنا پڑے تو آپ ایسا کریں، پھر آپ اپنا حملہ کردیں۔

قانون نمبر 9: کچھ کر کے دکھائیں، صرف باتوں سے کامیابی حاصل نہ کریں۔
کوئی بھی جلدی سے حاصل ہوجانے والی کامیابی جو آپ نے صرف بات کرکے حاصل کی ہو، وہ حقیقتا کامیابی نہیں ہوتی، بلکہ اس کی مہنگی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔کیونکہ اس کامیابی پر آپ کے خلاف لازما غضب اور حسد کا ایک طوفان آپ کے مخالفین کی طرف سے کھڑا ہوگا، جو کسی بھی قسم کی انفرادی رائے یا میٹنگ سے زیادہ طاقتور ہوگا۔
اس سے بہتر ہے کہ آپ ایک لفظ کہے بغیر رائے عامہ کو اپنے عمل کے ذریعے اپنی صف میں کھڑا کریں۔

قانون نمبر 10: کامیاب لوگوں کے ساتھ رہیں۔۔
ناکامیوں میں گھرے لوگوں کی صحبت آپ کی قسمت کو بھی خراب کرسکتی ہے، کبھی آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ آپ ناکام لوگوں کے ساتھ رہ کر ان کی مدد کر رہے ہیں، حالانکہ آپ اپنی کشتی کو بھی بھنور میں ڈال رہے ہوتے ہیں۔

قانون نمبر 11: دوسروں کے آپ پر اعتماد کو بچائے رکھنا سیکھیں
آپ کو اپنی آزادی اور خود مختاری برقرار رکھنے کے لئے لوگوں کو ان کی خوشیوں اور ترقیوں کو حاصل کرنے کے سلسلے میں اپنا محتاج بنائے رکھنا ہوگا۔ لیکن آ پ ان کو کبھی وہ سب کچھ نہ سکھائیں جس کے سیکھنے کے بعد وہ آپ سے مستغنی ہو کر کسی وقت بھی آپ کو اپنے درمیان سے نکال باہر کرسکیں۔۔

قانون نمبر 12: سچائی اور سخاوت کو ایسے طریقہ سے استعمال کریں کہ آپ کا مقابل اپنے ہتھیار ڈال دے۔
آپ کا ایک اچھا اخلاص بھرا کام آپ کے دس برے کاموں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔۔ سچے اور درست انداز میں سچائی اور سخاوت کا مظاہر کیا جائے تو شکی مزاج لوگوں کا دل بھی پھیرا جاسکتا ہے۔۔ اور جیسے ہی آپ کسی کے دل کے تاروں تک پہنچ کر اسے چھیڑنے میں کامیاب ہوگئے، آپ اس کے ساتھ جس طرح چاہیں کھیل سکتے ہیں۔ ایسے ہی صحیح وقت پر صحیح گفٹ جادوئی تاثیر رکھتا ہے۔۔

قانون نمبر 13: لوگوں سے مانگتے ہوئے منت نہ کرو، بلکہ ان سے مانگنے کے لئے انہیں ان کا فائدہ دکھاؤ
اگر آپ کو کسی سے مدد لینی ہو تو اسے آپ کے اس پر احسانات یاد دلانے کا کو ئی فائدہ نہیں ہے، کیونکہ جواب میں وہ تجاہل اور بہانے بازی سے کام لیکر دور ہونے کی کوشش کرے گا۔ اس کے بجائے آپ اسے کچھ ایسی چیزیں دکھائیں جس میں اسے آپ کا کام کرنے سے اپنا فائدہ نظر آرہا ہو، اور اس وقت آپ کو اپنی بات میں سارا زور اسے حاصل ہونے والے فائدوں کو بیان کرنے میں لگانا ہے، اگر آپ کا انداز کامیاب رہا تو آپ کا کام خوب شوق سے کرے گا۔

قانون نمبر 14: دوستوں کی سی محبت ظاہر کر یں، تاکہ جاسوس کی طرح نگرانی کرسکیں۔
مقابلے کے نتیجہ پر اثر انداز ہونے والی ایک بہت ہی اہم چیز یہ ہوتی ہے کہ آپ کو اپنے مقابل کے راز معلوم ہوجائیں۔ اور اس کے لئے آپ کو اس کی طرف جاسوس بھیجنے پڑیں گے، اور سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ خود اپنے لئے جاسوسی کریں۔ مختلف اجتماعات اور محافل کی ملاقاتوں میں مہارت سے بُنے گئے مہذب سوالات آپ کو لوگوں کی کمزوریوں اور منصوبوں تک پہنچاسکتے ہیں، لوگوں کی کمزوریوں کی ہر موقع پر نگرانی آپ کو طاقتور بنا کر رکھے گی۔

قانون نمبر 15: اپنے دشمن کو بلا تردد کچل ڈالو۔
تاريخ كے پہلے دن سے ہی فاتحوں اور کمانڈروں نے یہ چیز اپنے پلے باندھ رکھی ہے کہ جس دشمن سے خطرہ ہے، اسے کچل ڈالو، ان میں سے بعضوں نے یہ بات بہت سے تلخ تجربوں سے گزر کر سیکھی۔ جلتی رہنے والی چنگاری چاہے جتنی بھی کمزور ہو ، لازما کسی وقت بھی بڑھکتی آگ بنے گی۔ اور جو نقصان آپ کو اس دشمن سے اٹھانا پڑے گا جس پر آپ نے رحم کرکے چھوڑ دیا ہے، وہ ان نقصانات سے کہیں زیادہ ہے جو آپ کو اس دشمن کو ختم کرنے میں ہوں گے، کیونکہ آپ نے اگر اسے بالکل ختم نہ کیا تو وہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے گا، اور اس بار اس کے دل میں جذبہ انتقام بھی ہوگا۔ لہذا اپنے دشمن کو صرف مادی طور پر نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں بھی کچل ڈالو۔

قانون نمبر 16: نظروں سے اوجھل ہو کر اپنی اہمیت اور وقار بڑھانا ایک فن ہے، اسے سیکھیں۔
جو پروڈکٹ مارکیٹ میں عام ہوجاتی ہے، اس کی قیمت گر جاتی ہے، اسی طرح جتنا آپ لوگوں کے درمیان رہیں گے اور جتنا وہ آپ کی باتوں کو سنتے رہیں گے، اتنی ہی آپ کی اہمیت ان کے دلوں سے نکلتی رہے گی۔ آپ کا وقار ختم ہوجائے گا۔
لہذا جیسے ہی لوگوں کے ذہنوں میں آپ کے بارے میں ایک اچھی رائے قائم ہوجائے تو اب آپ کے لئے اوجھل ہونے کا وقت آگیا ہے، انہیں آپ اپنے بارے میں بات کرنے کا ، اپنی تعریف کرنے کا بھی موقع دیں، آپ کو یہ سیکھنا ہوگا کہ اپنی قیمت بڑھانے کے لئے منظر نامے سے کب غائب ہونا ہے ۔

قانون نمبر 17: لوگوں کوایک مستقل ہیبت وخوف کا شکار رکھیں، ایسا ماحول بنائے رکھیں کہ ان کے لئے آپ کے کاموں کو پہلے سے جاننا ناممکن ہو۔
لوگوں پر روٹین کا راج ہوتا ہے، اور ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ انہیں اپنے آس پاس کے لوگوں کی عادتیں معلوم ہوں، کیونکہ اس سے انہیں ہر چیز کنٹرول میں ہےکا احساس ملتا رہتا ہے۔ ان میں تھوڑی ہلچل پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لئے آپ کو کبھی کبھی اچانک کچھ الگ، کچھ سمجھ نہ آنے والے کام کرنے ہوں گے، کیونکہ یہ سب انہیں آپ کے کاموں کی وضاحت ڈھونڈنے میں مصروف رکھیں گے، اور ان کے دلو آپ کے طرف سے ایک انجانا خوف مسلط رہے گا۔

قانون نمبر 18: اپنے آپ کو مضبوط قلعے کے حصار میں بند کرکے نہ بیٹھ جائیں، کیونکہ یہ قلعہ جس میں آپ سب سے الگ ہو بیٹھے ہیں، یہی اصل خطرہ ہے۔
اس میں شک نہیں ہے کہ دنیا ایک خطرناک ، دشمنوں سے بھری جگہ ہے، اور شاید آپ کو یہ لگے کہ لوگوں سے دوری بنائے رکھنا آپ کو محفوظ رکھے گا۔ لیکن لوگوں سے دوری آپ کو محفوظ کرنے کے بجائے آپ کے لئے خطرات کو بہت زیادہ بڑھادے گی۔ کیونکہ اس کی وجہ سے آپ قیمتی اور اہم معلومات حاصل کرنے سے رہ جائیں گے، اور آپ دشمنوں کے لئے آسان ہدف بن جائیں گے۔ بہتر یہ ہے کہ آپ لوگوں میں گھومیں پھریں، ان سے اختلاط کریں، ان میں اپنے لئے مددگار پیدا کریں، کیونکہ لوگوں کا مجمع ہی اصل ڈھال ہے جس میں رہ کر آپ دشمنوں کے وار سے بچ سکتے ہیں۔

قانون نمبر 19: اپنے مد مقابل کو اچھی طرح سمجھ لیں، تاکہ کسی غیر مقصود کو نشانہ بنانے کی غلطی نہ کر بیٹھیں۔
دنیا مختلف قسم کے لوگوں سے بھری پڑی ہے، آپ یہ ہر گز نہ سمجھیں کہ ہر کوئی آپ کا وار آپ کے ہی انداز میں پلٹائے گا۔ دنیا میں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو اگر آپ نے دھوکہ دیا یا کھلونا بنایا تو اپنی ساری زندگی آپ سے انتقام لینے میں صرف کردیں گے۔ ایسے لوگ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہوتے ہیں، لہذا آپ کو اپنے مدمقابل کو سوچ سمجھ کر چننا ہوگا، تاکہ غلطی سے آپ سانپ کے بل میں ہاتھ نہ ڈال بیٹھیں۔

قانون نمبر 20: اپنے آپ کو کسی ایک فریق کا پابند نہ بنائیں۔
احمق لوگ ہی کسی ایک فریق کے طرفداری کرنے میں جلد بازی کا مظاہر کرتے ہیں، آپ بس اپنی طرف داری کریں، اپنی خود مختاری کو برقرار رکھنا آپ کے ہاتھ میں دوسروں کا کنٹرول دے دے گا۔ اور الگ رہ کر ہی آپ دونوں فریق کے نجات دہندہ کے طور پر ظاہر ہوسکتے ہیں۔