برطانوی خفیہ ادارہ ایم آئی فائیو اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی یہ تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی صلاحیت کا حامل نہیں رہا ہے۔ مغربی باشندوں کیلئے پاکستان رہنے اور کام کرنے کی جگہ کے حوالے سے اب بہت خطرناک ہے لیکن ان مایوسیوں کے باوجود کچھ بڑی اور نمایاں پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ پاکستان اور واشنگٹن کے مابین دو طرفہ معاہدے نے، جوابھی حال ہی تک خفیہ رکھا گیا تھا اورجس کے تحت امریکا کو پائلٹ کے بغیر پرواز کرنے والے مسلح طیاروں سے پاکستان میں القاعدہ اور طالبان کے اہداف پر حملے کرنے کی اجازت دی گئی تھی، ملک میں زبردست پیمانے پر تقسیم پیدا کی ہے۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ 12 ماہ کے دوران متعدد حملوں سے پاکستان میں القاعدہ کے آپریشن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان کی معیشت تیزی سے تنزلی کی جانب گامزن ہے اور 6 ماہ کے اندر ملک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں لوگ غربت کا شکار ہیں اور اسے مدد کی سخت ضرورت ہے غالباً پڑوسی ملک افغانستان سے بھی زیادہ جبکہ ایک آسٹریلوی اخبار ڈبلیو اے ٹو ڈ ے نے اپنے ایک مضمون میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کے القاعدہ کے قبضے میں جانے کا خطرہ ہے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ پاکستان 173 ملین افراد کا ملک ہے جس کے پاس 100 سے زائد جوہری ہتھیار ہیں اور امریکا سے بھی بڑی فوج ہے جبکہ یہ القاعدہ کا ہیڈکوارٹر ہے جو ملک کے دو تہائی حصے پر قابض ہے جہاں حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے