بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
حجِ اکبر
حج اکبر کے دن سے مراد ، یوم النحر یعنی ١٠۔ذی الحجہ کا دن ہے ۔وَأَذَانٌ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ
جیسا کہ قرآن کی اس آیت سے ظاہر ہے ؛الْأَكْبَرِ
اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب سے تمام لوگوں کی طرف حجِ اکبر کے دن اعلانِ (عام) ہے ۔۔۔
۔( سورہ التوبہ 9 ، آیت : 3 )۔
بخاری ، مسلم ، ترمذی اور ابو داؤد کی حدیث کے مطابق حج اکبر کا دن ١٠۔ذی الحجہ کو کہا جاتا ہے ۔ اور اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس دن حج کے سب سے زیادہ اور اہم مناسک ادا کیے جاتے ہیں ۔
ابو داؤد کی حدیث ؛
حضرت ابن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ؛
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سال حج کیا اس حج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر ( قربانی والے دن ) والے دن کھڑے ہوئے اورفرمایا : یہ کونسا دن ہے ؟
صحابہ کرام نے عرض کیا : قربانی کا دن ۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ حجِ اکبر کا دن ہے ۔
۔( ابو داؤد ، كتاب المناسك ، باب : يوم الحج الاكبر ، حدیث : 1947)۔
دیگر کتبِ احادیث کے عربی متن کے حوالے ؛
صحیح بخاری ، کتاب الحج ، باب الخطبة ايام منى ، حدیث نمبر : 1769
صحیح مسلم ، کتاب الحج ، باب لا يحج البيت مشرك ولا يطوف بالبيت عريان وبيان يوم الحج الاكبر، حدیث نمبر : 3353
جامع ترمذی ، کتاب الحج عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، باب ما جاء في العمرة اواجبة هي ام لا ، حدیث نمبر : 943
اُس زمانے میںعوام ، عمرے کو حجِ اصغر کہا کرتے تھے ، اس لیے بھی عمرے سے ممتاز کرنے کے لیے حج کو حجِ اکبر کہا گیا ہے ۔ جیسا کہ امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کے تحت اس بات کا اظہار کرتے ہیں ۔۔
عوام میں جو بات مشہور ہے کہ جو حج ، جمعہ والے دن آئے ، وہ حجِ اکبر ہے ۔۔۔ تو یہ بے اصل بات ہے
Bookmarks