Humaare hukamran foreign countries jaake sirf ladkiyon se haath milaane aur unke husn ki taareef krne pe fakhar mehsoos krte hain.
اتوار کی رات کو اٹلی کے دارالحکومت روم میں ایک پر تکلف تقریب میں شرکت کرنے والی دو سو کے لگ بھگ حسینائیں اس وقت حیرت سے دنگ رہ گئیں جب ان کی اشتہا آور کھانوں اور کاک ٹیل کے بجائے تبلیغ اسلام سے تواضع کی گئی۔
تقریب میں پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ ان کے میزبان لیبیا کے رہنما معمر قذافی ہیں جو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام فوڈ کانفرنس میں شرکت کے لیے روم آئے ہوئے تھے۔
ان حسیناؤں سے بات چیت کے دوران مسٹر معمر قذافی نے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے اطالوی حسیناؤں کے سامنے کھل کر اسلام کے فضائل بیان کئے اور انہیں بتایا کہ اسلام کے بعض ناقدین کے دلائل کے برعکس اسلام خواتین مخالف نہیں ہے۔
اس تقریب میں شرکت کرنے کے لیے ان خواتین کو سخت انتخابی مراحل سے گزرنا پڑا تھا، اس کے باوجود کہ ان میں سے کسی کو بھی میزبان کی شناخت کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا۔
خوبصورتی کے علاوہ ان خواتین کے انتخاب کے لیے جو معیار مقرر گیا تھا وہ یہ تھا کہ ان میں سے کوئی بھی پندرہ سال سے کم یا پینتیس سال سے زائد عمر کی نہ ہو اور قد پانچ فٹ سات انچ سے کم نہ ہو۔
تقریب میں شرکت کے لیے ڈریس کوڈ بھی خاصا سخت تھا۔ کھُلے گلے والی شرٹوں اور چھوٹے سائز کی مِنی سکرٹوں کے ساتھ تقریب میں شرکت کرنے کے ممانعت تھی۔
ان دو سو خواتین کو پہلے ایک جگہ جمع کر کے مقررہ معیار کے مطابق ان کا جائزہ لیا گیا اور پھر انہیں بسوں میں بٹھا کر اطالوی دارالحکومت کے پوش رہائشی علاقے میں لایا گیا۔
سکیورٹی کے مراحل سے گزار کر انہیں ایک پرشکوہ استقبالیہ کمرے میں لایا جہاں انہیں کچھ دیر انتظار کرنا پڑا۔ ان میں سے کئی خواتین نے شکایت کی ہے کہ وہاں تو پینے کے لیے پانی کا ایک گلاس تک نہیں تھا۔
ایک گھنٹے بعد انہیں میزبان کی شناخت سے آگاہ کیا گیا۔
اس کے بعد کرنل قذافی وہاں آئے اور انہوں نے ان کے سامنے اسلام کی تبلیغ کی۔ اسلام کی برکات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے حسیناؤں کو یقین دلایا کہ اسلام زن بیزار مذہب نہیں ہے۔
دو گھنٹے بعد جب حسینائیں وہاں سے روانہ ہوئیں تو وہ کسی حد تک حیرت زدہ تھیں۔ انہیں تقریب میں شرکت کرنے کے لیے پچاس یورو کے علاوہ قرآن کے نسخے تحفے کے طور پر پیش کیے گئے تھے۔
Bookmarks