شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
دور حاضر کے عظیم اسلامی مفکر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری پاکستان کے شہر جھنگ میں 1951ء میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ایم اے کا امتحان پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اول پوزیشن کے ساتھ پاس کر کے نیا تعلیمی ریکارڈ قائم کیا اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ آپ نے ایل ایل بی (قانون) کا امتحان بھی پنجاب یونیورسٹی سے اعلیٰ نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔ 1986ء میں پنجاب یونیورسٹی نے آپ کو
Punishments in Islam, their Classfication and Philosophy
کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی۔
آپ نے عالم اسلام کی عظیم المرتبت روحانی شخصیت قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی البغدادی رحمۃ اﷲ علیہ کے دست حق پرست پر بیعت کی اور ان سے طریقت و تصوف کی تربیت اور روحانی فیضان حاصل کیا۔ آپ کے اساتذہ کرام میں آپ کے والد گرامی ڈاکٹر فرید الدین قادری کے علاوہ مولانا عبد الرشید رضوی، مولانا ضیاء الدین مدنی، مولانا احمد سعید کاظمی، ڈاکٹر برہان احمد فاروقی اور شیخ محمد بن علونی المالکی المکی (رحمۃ اﷲ علیہم اجمعین) جیسے عظیم المرتبت علماء کرام شامل ہیں۔
آپ پنجاب یونیورسٹی کے زیراہتمام کل پاکستان فی البدیہہ تقریری مقابلہ میں اوّل آئے اور قائدِ اعظم گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس کے علاوہ بھی آپ نے کئی گولڈ میڈلز حاصل کئے۔
آپ پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں قانون کے اُستاد رہے، اور علاوہ ازیں پنجاب یونیورسٹی سینٹ، سنڈیکٹ اور اکیڈمک کونسل کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ آپ مشیرِ فقہ وفاقی شرعی عدالت پاکستان، مشیرِ سپریم کورٹ آف پاکستان، اور ماہر قومی کمیٹی برائے نصاباتِ اسلامی رہے۔ بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن، بانی و سرپرست اعلیٰ پاکستان عوامی تحریک،نائب صدر الموتمر العالمی الاسلامی، جنرل سیکریٹری عالمی اتحاد اسلامی، سابق رکن قومی اسمبلی پاکستان (MNA) اور 19 سیاسی و مذہبی جماعتوں پر مشتمل اتحاد، پاکستان عوامی اتحاد کے صدر بھی رہے۔ آپ جدید و قدیم علوم کی عظیم درسگاہ منہاج یونیورسٹی لاہور کے بانی بھی ہیں۔
آپ نے پاکستان میں اور بیرونِ ملک خصوصاً یورپی ممالک میں اِسلام کے مذہبی و سیاسی، روحانی و اَخلاقی، قانونی و تاریخی، معاشی و اِقتصادی، معاشرتی و سماجی اور تقابلی پہلوؤں کو محیط مختلف النوع موضوعات پر ہزاروں لیکچرز دیئے۔ دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں وقتاً فوقتاً مختلف علمی و فکری اور عصری موضوعات پر آپ نے فکر اَفروز لیکچرز دیے۔ آپ کے لیکچرز پاکستان، عالمِ عرب اور مغربی دنیا کے مختلف ٹی وی چینلز پر بھی نشر کئے جاتے ہیں۔ آپ کئی برس پاکستان ٹیلی وژن کے ”فہم القرن“ نامی پروگرام میں ہفتہ وار لیکچر دیتے رہے۔ آپ کی اب تک 300 سے زائد اُردو، انگریزی اور عربی تصانیف شائع ہوچکی ہیں۔ اِن میں سے متعدد تصانیف کا دنیا کی دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے۔ مختلف موضوعات پر آپ کی 900 سے زائد کتابوں کے مسوّدات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔
آپ نے دورِ حاضر کے چیلنجوں کے پیشِ نظر اپنے علمی و تجدیدی کام کی بنیاد عصری ضروریات کے گہرے اور حقیقت پسندانہ تجزیاتی مطالعے پر رکھی، جس نے کئی قابلِ تقلید نظائر قائم کیں۔ فروغِ دین میں آپ کی تجدیدی و اِجتہادی اور اِحیائی کاوِشیں منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔ جدید عصری علوم میں وقیع خدمات سرانجام دینے کے علاوہ آپ نے ”عرفان القرن“ کے نام سے قرآن حکیم کے اُلوہی بیان کا لغوی و نحوی، اَدبی، علمی و اِعتقادی اور فکری و سائنسی پہلوؤں پر مشتمل جامع اور عام فہم ترجمہ کیا، جو کئی جہات سے عصرِ حاضر کے دیگر تراجم کے مقابلے میں زیادہ جامع، منفرد اور معیاری ہے۔ آپ قرآن حکیم کی تفسیر پر بھی کام رہے ہیں۔ علم الحدیث میں آپ کی تالیفات گراں قدر علمی سرمایہ ہیں۔ آپ نے ”المنہاج السوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ جیسی ضخیم کتاب کے علاوہ دیگر کئی موضوعات پر کتبِ احادیث مرتب کی ہیں۔ آپ نے ”الخطبۃ السدیدۃ فی اصول الحدیث وفروع العقیدۃ“ کے نام سے اُصولِ حدیث پر ایک بے مثال اور جامع و مختصر ترین خطبہ تصنیف کیا جو آنے والی کئی صدیاں تشنگانِ علمِ حدیث کی سیرابی کا سامان بہم پہنچاتا رہے گا۔ آپ نے علم الحدیث کی تاریخ میں اِمامِ اَعظم ابوحنیفہ (رضی اللہ عنہ) کے فنِ حدیث میں مقام کو دلائل و براہین سے ثابت کیا، اور اس باب میں صدیوں سے موجود غلط فہمیوں کا اِزالہ کیا۔
آپ کی قائم کردہ تحریکِ منہاجُ القرآن دنیا کے 80 سے زائد ممالک میں اِحیائے ملّتِ اِسلامیہ اور اِتحادِ اُمت کے عظیم مشن کے فروغ کے لئے مصروفِ عمل ہے۔ آپ نے پاکستان میں عوامی تعلیمی منصوبہ کی بنیاد رکھی جو غیرسرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اِس میں ملک بھر میں پانچ یونیورسٹیوں، ایک سو کالجز، ایک ہزار ماڈل ہائی اسکول، دس ہزار پرائمری اسکول اور پبلک لائبریریوں کا قیام شامل ہے۔ پچھلے چند برسوں میں صرف اسکولوں کی تعداد ہی پانچ سو سے تجاوُز کرچکی ہے اور اس سمت تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ جب کہ لاہور میں قائم کردہ ”دی منہاج یونیورسٹی“ بھی ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے چارٹر ہو چکی ہے۔ آپ کی قائم کردہ سیاسی جماعت ”پاکستان عوامی تحریک“ ملک میں رواداری، برداشت اور اُصول پسندی پر مبنی صحت مند سیاسی رِوایت کی تشکیل میں گراں قدر کردار ادا کر رہی ہے۔ آپ عالمِ اِسلام کی بین الاقوامی پہچان کی حامل شخصیت ہیں، جنہیں اِتحاد، اَمن اور بہبودِ اِنسانی کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے؛ اور بہبودِ اِنسانی کے لئے آپ کی علمی و فکری اور سماجی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اِعتراف بھی کیا گیا ہے۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہے:
۔۔آپ کو تحقیق و تصنیف اور انسانی بہبود کیلئے کاوشوں پر دوسرے ملینیئم کے خاتمہ پر دنیا کے پانچ سو موثر ترین رہنماؤں میں شامل کیا گیا ہے1.
2۔امریکن بائیوگرافیکل انسٹیٹیوٹ (ABI) کی طرف سے دنیا بھر میں مختلف میدانوں میں معاشرے کیلئے غیر معمولی خدمات کے اعتراف پر International Who's who of Contemporary Achievement کے پانچویں ایڈیشن میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری پر ایک باب شامل اشاعت کیا گیا ہے۔
3۔امریکن بائیوگرافیکل انسٹیٹیوٹ (ABI) کی طرف سے دنیا کے سب سے بڑے غیر حکومتی تعلیمی منصوبہ چلانے، 200 کتابوں کے مصنف ہونے، 5000 سے زائد موضوعات پر دنیا کے مختلف خطوں اور اداروں میں لیکچرز دینے، تحریک منہاج القرآن کے بانی اوردی منہاج یونیورسٹی کے چانسلر ہونے کی خدمات کے صلے میں The International Cultural Diploma of Honour دیا گیا۔
4۔انٹرنیشنل بائیوگرافیکل سنٹر (IBC) آف کیمبرج انگلینڈ کی طرف سے تعلیم اور سماجی بہبود کیلئے دنیا بھر میں عظیم خدمات کے صلے میں آپ کو The International Man of the Year 1998-99 قرار دیا گیا ہے۔
5۔بیسویں صدی میں غیر معمولی علمی خدمات سر انجام دینے پر Leading Intellectual of the World کا خطاب دیا گیا۔
6۔فروغ تعلیم کیلئے آپ کو بے مثال خدمات پر International Who is Who کی طرف سے Individual Achievement Award دیا گیا۔
7۔بے مثال تحقیقی خدمات پر آپ کو ABI کی طرف سے Key of Success کا اعزاز دیا گیا۔
8۔بیسویں صدی کے International Who is Who کی طرف سے آپ کو Certificate of Recognition دیا گیا۔
ماضی قریب میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ فردِ واحد نے اپنی دانش و فکر اور عملی جدّ و جہد سے فکری و عملی سطح پر ملّتِ اِسلامیہ کی فلاح کے لئے اِتنے مختصر وقت میں اِتنی بے مثال خدمات اَنجام دی ہوں۔ بلاشبہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک فرد نہیں بلکہ ملّتِ اِسلامیہ کے دورِ نَو کے مؤسِس اور تابندہ و روشن مستقبل کی نوید ہیں۔
Bookmarks