محفلِ مُشاعرہ
محفلِ مُشاعرہ
Last edited by Sanas; 19th February 2010 at 09:35 PM.
Is ko likh kar share kar dia jata to acha hota
From TVM Center
oh ho ye kia howa
??
Good yaaaaaaaaaaaaaar....thx..
ہم تو آغازِمحبت میں لُٹ گئے فرازؔ
لوگ کہتے ہیں کے انجامِ محبت برا ہوتا ہے
Ghazab kia teri yaad nay , mjhay Aa staya namaz mein
Meray Sajday bhee woh qaza howe, Jo ada kiye thay namaz mein
ثنا جی مُجھے آپ کاآئیڈیا بُہت پسند آیا لیکن ، اگر تمام ممبرز رولز فالو کر کے شیئر کریں تو تب اچھا ہے ، اور پھر کمنٹس بھی اُردو میں ہونے چاہیے ، لیکن رومن اردو نہیں ہونی چاہیے تھی ،
کوئی بات نہیں ، میری پسند
مجھے تنہائیوں کی دھوپ میں چلنے کی عادت ہے
کوئی بھی کیفیت دل میں زیادہ دیر کب اتری
وہی تو جانتا ہے
منتظر تھا کب سے میں اس کا
سوالِ خامشی کے گرم میلوں کی دوپہروں میں
وہ آنکھیں جانتی ہیں
دیر تک اس بند مٹھی میں
میں اس بہتے ہوئے پانی کو
روکے رہ نہیں سکتا
خراشیں دُکھ رہی ہیں
پانی پڑتے ہی جلن کچھ اور بھی ہوگی
جنوں کے حرف یکدم آنسوؤں کا اوڑھ کر چہرہ
ٹپک کر چیختی چنگھاڑتی لہریں بہاتے ہیں
خدا جانے میں اپنی دھوپ کی پگڈنڈیوں کے موڑ
اندھیروں کے تعاقب میں کیوں ایسے دوڑ کر اترا
کہ ٹھاٹھیں مارتا پانی
مری آنکھوں کی ساری سرخ اینٹیں توڑ کر نکلا
یہ آنکھیں جانتی تھیں پانی پڑتے ہی
جلن، کچھ اور بھی ہوگی
وہی یہ جانتا تھا
منتظر اس کا تھا میں کب سے
وہی اک پیاس تھی
جو خشک ہونٹوں پر بنی سسکی
اسی پانی کی
اس کو بھی بہت دن سے ضرورت تھی
کسی سائے بنا اس نے کبھی
چلنا نہیں سیکھا
کسی بھیگی اداسی کا بھی کوئی
پل نہیں چکھا
سو میں نے بخش دی وہ بھی
جو گھر میں ٹین کی چھت تھی
مجھے تنہائیوں کی دھوپ میں
جلنےکی عادت تھی
مجھے تنہائیوں کی دھوپ میں
چلنے کی عادت ہے ۔ ۔ ۔ !!
کسی پہ بے حد عنایتیں ہیں ، کسی سے بے حد شکایتیں ہیں ..
ہمارے حصے میں صرف اپنی صفائیاں ھیں وضاحتیں ہیں
کسی کا مقروض میں نہیں پر ،میرے گریباں پہ ہاتھ سب کے
کوئی میری چاہتوں کا دشمن ،کسی کو درکار چاہتیں ھیں
بچھڑنے پر مجھے اکسا رہی ہے
وہ اب کتنا بدلتی جا رہی ہے
کسی کی یا د میری چشم تر کو
مسلسل رتجگے پہنا رہی ہے
سنبھالوں کیسے اس ریشم بدن کو
وہ ہاتھوں سے پھسلتی جا رہی ہے
محبت میں خسارے کر رہا ہوں
مجھے تاریخ پھر دہرا رہی ہے
میری تصویر اس کے سامنے ہے
وہ لڑکی کس قدر شرما رہی ہے
ہوائے سرد دل کے ساحلوں پر
محبت کے ترانے گا رہی ہے
بچایا تھا جسے مشکل سے میں نے
وہی تصویر اب دھندلا رہی ہے
*~*~*~*~*~*~*~*~*
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آجائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
آتا ہے جو طوفاں آنے دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں خود بہتا ہوا ساحل آ جائے
اے شمع، قسم پروانوں کی، اتنا تُو میری خاطر کرنا
اس وقت بھڑک کر گُل ہونا جب بانیِ محفل آ جائے
اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں
اس وقت مجھے کیا لازم ہے! جب تم پہ میرا دل آ جائے
اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
اے دل کی خلش چل یونہی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
Bookmarks