اسلام علیکم ورحمتہ اللھ وبرکاتہ
حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللھ کی ذات کسی کی محتاج نہیں کہ ان کی تعریف کرسکے۔ ان کی علو شان کے لئے فقط یہی کافی ہے کہ انھوں نے تن تنہا بغیر تلوار اٹھائے ، بغیر کسی تنظیم کے قائم کئے ، بغیر کسی کے خلاف بغاوت کئے اور بغیر کسی کے خلاف جلسے جلوس منعقد کئے ہندوستان کی تاریخ بدل دی ۔
بادشاہ جلال الدین اکبر نے ہندوستان میں آزادئی مذہب کی آڑ میں اسلام کے روشن اصولوں کو چاک کردیا تھا ، اور جاہل علما سو جو اس کے دربار میں بیٹھا کرتے تھے، ان کے کہنے پر ہندوستان میں ایک نیا دین بنادیا جسے اکبری دین الہی کہا جانے لگا۔ اس دین میں تمام ادیان کو یکجا کیا گیا۔ اسلام کے کچھ مسائل ، ہندو مت ، بت مدھ ، سکھ ، پارسی ، عیسائی ، یہودی اور ہر مذہب کے اصول یکجا کرکے اور اپنی عقل کے اوپر اعتماد کرکے جو خود سمجھ آگیا اسے قبول کرلیا اور جو سمجھ نہ آیا اسے رد کردیا کا اصول اپنا کر ایک کھچڑی بنا دی گئی اور یوں امت کا اعتماد وحی اور سلف صالحین پر متزلزل کردیا گیا۔
اللھ تعالی کے نزدیک دین اسلام ہی پسندیدہ ہے۔ اسلئے یہاں بھی اسے اپنے دین کی حفاظت مقصود تھی چنانچہ حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللھ نے وہ عظیم الشان کام کیا جو رہتی دنیا تک کے لئے مشعل راہ کی حیثیت اختیار کرگیا۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللھ مسلکا حنفی تھے اور مشربا نقشبندی تھے ۔
اس ویب سائٹ کے بنانے کا مقصد فقط یہی نہیں کہ آپ کو حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللھ کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور انکی سوانح حیات لکھی اور سنائی جائے۔ بلکہ جو عظیم الشان کام انھوں نے سر انجام دیا تھا، اسکے بارے میں آگاہ کرنا مقصود و منظور ہے ۔ اور وہ کام یہ ہے کہ امت محمدیہ علی صاحب صلواۃ وسلام کا اعتماد وحی اور سلف صالحین پر بحال کیا جائے۔۔۔
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہر نیا پیدا ہونے والا فرقہ اور ہر پھیلنے والا فتنہ کا اصل محور یہی بات رہی ہے کہ اسنے قرآن و حدیث کا انکار کیا یا پھر سلف صالحین پر اعتماد کھودیا۔۔۔ نتیجہ یہ بنا کہ جن واسطوں سے قرآن و حدیث اور صحابہ کرام رضی اللھ عنہم اجمعین کے فرمودات آج ہم تک پہنچے ہیں انھی واسطوں پر اعتماد ختم کردیا ۔۔ جس کا انجام یہ ہوا کہ نہ قرآن مجید پر اعتماد رہا ۔۔۔ نہ احادیث نبوی صلی اللھ علیہ وسلم پر اعتماد رہا ۔۔ اور نہ ہی ان واسطوں پر اعتماد رہا کہ جن سے ہو کر اسلام آج ہم تک پہنچا ۔۔۔
قادیانی فتنہ ہو یا پرویزی فتنہ۔۔۔ نیچری فتنہ ہو یا غیر مقلدیت کا فتنہ ۔۔۔شیعیت کا فتنہ ہو یا بدعت کا فتنہ ۔۔ سب نے یا وحی پر اعتماد کھودیا یا پھر سلف صالحین پر اعتراض کیا۔۔۔
اس لئے ضرورت آج اس بات کی ہے کہ ان تمام فتنوں کا سد باب اسی طریقے سے کیا جائے کہ جس طرح حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللھ نے ان کا سد باب فرمایا تھا۔۔۔۔ اور اسی نہج پر اپنی تبلیغ کے دائرہ کو وسعت دی جائے کہ جس طرح حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللھ نے تبلیغ فرمائی تھی۔۔۔۔
اللھ تعالی سے دعا ہے کہ اس ویب سائٹ کو پڑھنے والوں کو اسی نہج پر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔ اور ہم سب کو سعادت دارین عطا فرمائے۔۔۔
وآخر دعوانا ان الحمد للھ ربی العالمین
Bookmarks