ملی ہوائوں میں اڑنے کی وہ سزا یارو
کہ میں زمین کے رشتوں سے کٹ گیا یارو
وہ بے قرار مسافر، میں راستہ یارو
کہاں تھا بس میں میرے اس کو روکنا یارو
میرے قلم پہ زمانے کی گرد ایسی تھی
کہ اپنے بارے میں کچھ بھی نہ لکھ سکا یارو
تمام شہر ہی جس کی تلاش میں گم تھا
میں اس کے گھر کا پتا کس سے پوچھتا یارو
Bookmarks