اے رات کے راھی چاند سنو ۔ ۔
میرا ایک ضروری کام کرو ۔ ۔ ۔
من میت کے شہر میں جانا تم
اسے میرا حال سنانا تم ۔ ۔ ۔
میں ھر شب تم کو تکتی ھوں
کیا وہ بھی رات کو سوتے وقت
کچھ تم سے باتیں کرتا ھے ؟
کیا میری سونی آنکھوں کے
پیغام کبھی وہ پڑھتا ھے ؟
اے رات کے راھی اس سے کہو کہ ۔ ۔ ۔
یاد تمھاری آتی ھے،اس دل کو اک پل چین نھیں
کیوں پریت کے بندھن باندھے تھے ؟
کیوں آس کے پھول تھمائے تھے ۔ ۔ ؟
وہ قسمیں وعدے بھول گئے ۔ ۔ ؟
کیوں ساجن ھم سے روٹھ گئے ؟
ھم تم بن جی نہ پائینگے
،یہ رشتے توڑ نہ پائینگے ۔ ۔
اے چاند اسے یہ کہنا تم کہ
آنکھیں اشک بہاتی ھیں ۔ ۔
یہ ھجر ھراساں کرتا ھے
میں راہ تمھاری تکتی ھوں
اور بے کل بےکل پھرتی ھوں
ھر ھر دن جیتی مرتی ھوں
اے چاند جب لوٹ کے آنا تم
اسے میر ے پاس لے آنا تم !
Bookmarks