سونے کون کسائے درد دل
میرا غم گسار چلا گیا
جسے آشناوں کا پاس تھا
وہ وفا شعیار چلا گیا
وہی بزم ہے وہی دھوم ہے
وہی عاشقوں کا ہجوم ہے
ہے کمی تو بس میرے شیخ کی
جو تحے مزار چلا گیا
وہ شخن شناس وہ دور بیں
وہ گدا نواز وہ مہ جبین
وہ حسین وہ بہرے علوم دین
میرا تاج دار چلا گیا
کہاں اب سخن میں وہ گرمیاں
کہ نہں رہا کوئی قدر داں
کہاں اب وہ شوق میں مستیاں
کہ وہ پوروقار چلا گیا
جسے میں سناتا تھا دردد
وہ جو پوچھتا تھا غم دروں
وہ گدا نواز بچھر گیا
وہ عطا شعیار چلا گیا
بہیں کیوں نصیر نہ عشقے غم
رہیں کیوں نہ لب پے میرے سوغم
مجھے بے قرار وہ چھور کر
سرے راہ گزار چلا گیا
سونے کون کیسائے دردے دل
میرا تاج دار چلا گیا
Bookmarks