isma muneer said:
اے بوائز کیا ہوتے ہیں
ہر وقت آسمانوں پہ اُڑتے رہتے
زمیں پر ایک آنکھ نہیں دیکھتے
آتے جاتے ہنسے رہتے
غم انھوں سے دور بھاگتے
اے بوائز کیا ہوتے ہیں
دیکھ کے لڑکیوں کو گانے گائیں
ٹیچر کو دیکھ کر نظر ہی نہ آئیں
کتابوں سے یہ ایسے بھاگتے
جیسے مورٹین سونگھ کر مچھر بھاگتے
اے بوائز کیا ہوتے ہیں
موٹر سائیکل ایسی ہیں بھگاتے
اونچی آواز میں ڈیک یہ لگاتے
لڑکیوں کی طرح جیولری پہنتے
پارلر جا کر فیشل کرواتے
اے بوائز کیا ہوتے ہیں
بڑے بزرگ یہ بات کہتے تھے
لڑکے گبرو جوان ہوتے ہیں
لڑ لڑ کے اکھاڑے میں
بڑے بڑے پہلوان بنتے ہیں
آج کل کے لڑکے فیشن کردے
ایک روٹی سے زیادہ نہیں کھاتے
پینٹیں پہنتے ہیں جینز کی
لمبیاں لمبیاں شوخیاں ماردے
اے بوائز کیا ہوتے ہیں
ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آئی
لگ جائے سمجھ تو ہمیں بھی سمجھائیں
اے بوئز کیا ہوتے ہیں
Bookmarks