Page 1 of 3 123 LastLast
Results 1 to 12 of 32

Thread: عورت اقبال کی نظر میں

  1. #1
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    40
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default عورت اقبال کی نظر میں

    عورت کے بارے میں اقبال کا نظریہ بالکل اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے وہ عورت کے لئے وہی طرز زندگی پسند کرتے ہیں جو اسلام کے ابتدائی دور میں تھا کہ مروجہ برقعے کے بغیر بھی وہ شرعی پردے کے اہتمام اور شرم و حیا اور عفت و عصمت کے پورے احساس کے ساتھ زندگی کی تما م سرگرمیوں میں پوری طرح حصہ لیتی ہیں۔ اس لئے طرابلس کی جنگ میں ایک لڑکی فاطمہ بنت عبداللہ غازیوں کو پانی پلاتے ہوئے شہید ہوگئی تو اس واقعہ سے وہ اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے اسی لڑکی کے نام کوہی عنوان بنا کر اپنی مشہو ر نظم لکھی۔

    فاطمہ! تو آبرو ئے ملت مرحوم ہے
    ذرہ ذرہ تیری مشتِ خاک کا معصوم ہے
    یہ جہاد اللہ کے رستے میں بے تیغ و سپر!
    ہے جسارت آفریں شوق شہادت کس قدر!
    یہ کلی بھی اس گلستانِ خزاں منظر میں تھی

    ایسی چنگاری بھی یا رب اپنی خاکستر میں تھیاقبال کی نظر میں عورت کا ایک مخصوص دائرہ کار ہے۔ اور اسی کے باہر نکل کر اگر وہ ٹائپسٹ ، کلرک اور اسی قسم کے کاموں میں مصروف ہو گی تو اپنے فرائض کو ادا نہیں کرسکے گی۔ اور اسی طرح انسانی معاشرہ درہم برہم ہو کر رہ جائے گا۔ البتہ اپنے دائرہ کار میں اسے شرعی پردہ کے اہتمام کے ساتھ بھی اسی طریقہ سے زندگی گزارنی چاہیے کہ معاشرہ پر اس کے نیک اثرات مرتب ہوں اور اس کے پرتو سے حریم ِ کائنات اس طرح روشن ہو جس طرح ذاتِ باری تعالی کی تجلی حجاب کے باوجود کائنات پر پڑ رہی ہے

    مرد کی برتری
    اس سلسلہ میں ڈاکٹر یوسف حسین خان”روح اقبال “ میں لکھتے ہیں۔ ” اقبال کہتا ہے کہ عورت کو بھی وہی انسانی حقوق حاصل ہیں جو مرد کو لیکن دونوں کا دائرہ عمل الگ الگ ہے دونوں اپنی اپنی استعدادوں کے مطابق ایک دوسرے کے ساتھ تعاون عمل کرکے تمدن کی خدمت انجام دے سکتے ہیں۔ وہ (اقبال ) مرد اور عورت کی مکمل مساوات کا قائل نہ تھا۔“

    عورت پر مرد کی برتری کی وجہ اقبال کی نظر میں وہی ہے جو اسلام نے بتائی ہے کہ عورت کا دائرہ کار مرد کی نسبت مختلف ہے اس لحاظ سے ان کے درمیان مکمل مساوات کا نظریہ درست نہیں۔ اس عدم مساوات کا فائدہ بھی بالواسطہ طور پر عورت کو ہی پہنچتا ہے اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری مرد پر آتی ہے۔

    اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ہے مستور
    کیا سمجھے گا وہ جس کی رگو ں میں ہے لہو سرد
    نے پردہ ، نہ تعلیم ، نئی ہو کہ پرانی
    نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد
    جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا
    اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زرد

    یہی احتیاج اور کمزوری و ہ نکتہ ہے جس کے باعث مر د کو عورت پر کسی قدر برتری حاصل ہے اور یہ تقاضائے فطرت ہے۔ اس کے خلاف عمل کرنے سے معاشرے میں انتشار لازم آتا ہے۔

    پردہ

    اقبال عورت کے لئے پردہ کے حامی ہیں کیونکہ شرعی پردہ عورت کے کسی سرگرمی میں حائل نہیں ہوتا۔ بلکہ اس میں ایک عورت زندگی کی ہر سرگرمی میں حصہ لے سکتی ہے اور لیتی رہی ہے اسلام میں پردہ کا معیار مروجہ برقعہ ہر گز نہیں ہے اسی برقعہ کے بارے میں کسی شاعر نے بڑ ا اچھا شعر کہا ہے۔

    بے حجابی یہ کہ ہر شے سے ہے جلوہ آشکار
    اس پہ پردہ یہ کہ صورت آج تک نادید ہے

    بلکہ اصل پردہ وہ بے حجابی اور نمود و نمائش سے پرہیز اور شرم و حیا کے مکمل احساس کا نام ہے اور یہ پردہ عورت کے لئے اپنے دائرہ کا ر میں کسی سرگرمی کی رکاوٹ نہیں بنتا۔ اقبال کی نظر میں اصل بات یہ ہے کہ آدمی کی شخصیت اور حقیقت ذات پر پردہ نہ پڑا ہو اور اس کی خودی آشکار ہو چکی ہو۔

    بہت رنگ بدلے سپہر بریں نے
    خ ±دایا یہ دنیا جہاں تھی وہیں ہے
    تفاوت نہ دیکھا زن و شو میں ، میں نے
    وہ خلوت نشیں ہے! یہ خلوت نشیں ہے!
    ابھی تک ہے پردے میں اولاد آدم
    کسی کی خودی آشکارا نہیں ہے

    اس بارے میں پروفیسر عزیز احمد اپنی کتاب ”اقبال نئی تشکیل “ میں لکھتے ہیں۔ ” اقبال کے نزدیک عورت اور مرد دونوں مل کر کائنات عشق کی تخلیق کرتے ہیں عورت زندگی کی آگ کی خازن ہے وہ انسانیت کی آگ میں اپنے آپ کو جھونکتی ہے۔ اور اس آگ کی تپش سے ارتقائ پزیر انسان پیدا ہوتے ہیں۔۔۔۔ اقبال کے نزدیک عورت کو خلوت کی ضرورت ہے اور مرد کو جلوت کی۔“

    یہی وجہ ہے کہ اقبال ، عورت کی بے پردگی کے خلاف ہیں ان کے خیال میں پرد ہ میں رہ کر ہی عورت کو اپنی ذات کے امکانات کو سمجھنے کا موقعہ ملتا ہے۔ گھر کے ماحول میں وہ سماجی خرابیوں سے محفوظ رہ کر خاندان کی تعمیر کا فرض ادا کرتی ہے۔ جو معاشرہ کی بنیادی اکائی ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ اپنے گھر میں وہ یکسوئی کے ساتھ آئند ہ نسل کی تربیت کا اہم فریضہ انجام دیتی ہے اس کے برخلاف جب پردے سے باہر آجاتی ہے تو زیب و زینت ، نمائش ، بے باکی، بے حیائی اور ذہنی پراگندگی کا شکار ہو جاتی ہے چنانچہ یہ فطری اصول ہے کہ عورت کے ذاتی جوہر خلوت میں کھلتے ہیں جلوت میں نہیں۔ ”خلوت“ کے عنوان سے ایک نظم میں اقبال نے کہا ہے۔

    رسوا کیا اس دور کو جلوت کی ہوس نے
    روشن ہے نگہ آئنہ دل ہے مکدر
    بڑھ جاتا ہے جب ذوق نظر اپنی حدوں سے
    ہو جاتے ہیں افکار پراگندہ و ابتر
    آغوش صدف جس کے نصیبوں میں نہیں ہے
    وہ قطرہ نیساں کبھی بنتا نہیں گوہر
    خلوت میں خودی ہوتی ہے خود گیر و لیکن
    خلوت نہیں اب دیر و حرم میں بھی میسر!


    عورتوں کی تعلیم

    اقبال عورت کے لئے تعلیم کو ضروری سمجھتے ہیں لیکن اس تعلیم کا نصاب ایسا ہونا چاہیے جو عورت کو اس کے فرائض اور اس کی صلاحیتوں سے آگاہ کرے اور اس کی بنیاد دین کے عالمگیر ا ±صولوں پر ہونی چاہیے۔ صرف دنیاوی تعلیم اور اسی قسم کی تعلیم جو عورت کو نام نہاد آزادی کی جانب راغت کرتی ہو۔ بھیانک نتائج کی حامل ہوگی۔

    تہذیب فرنگی ہے اگر مرگ امومت
    ہے حضرت انسان کے لئے اس کا ثمرموت
    اس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن
    کہتے ہیں اسی علم کو اربابِ نظر موت
    بیگانہ رہے دیں سے اگر مدرسہ زن
    ہے عشق و محبت کے لئے علم و ہنر موت

    اقبال کے خیال میں اگر علم و ہنر کے میدان میں کوئی بڑا کارنامہ انجام دے سکے تو اس کا مرتبہ کم نہیں ہو جاتا۔ اس کے لئے یہ شرف ہی بہت بڑا ہے کہ زندگی کے ہر میدان میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے مشاہیر اس کی گود میں پروان چڑھتے ہیں اور دنیا کا کوئی انسان نہیں جو اس کا ممنونِ احسان نہ ہو۔

    وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
    اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز ِ دروں
    شرف میں بڑھ کر ثریا سے مشت خا ک اس کی
    کہ ہر شرف ہے اسی درج کادر مکنوں!
    مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن!
    اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں

    آزادی نسواں

    اقبال اگرچہ عورتوں کے لئے صحیح تعلیم ، ان کی حقیقی آزادی اور ان کی ترقی کے خواہاں ہیں۔ لیکن آزادی نسواں کے مغربی تصور کو قبول کرنے کے لئے وہ تیار نہیں ہیں اس آزادی سے ان کی نظر میں عورتوں کی مشکلات آسان نہیں بلکہ اور پیچیدہ ہو جائیں گی۔ اور اس طرح یہ تحریک عورت کو آزاد نہیں بلکہ بے شمار مسائل کا غلام بنا دے گی۔ ثبوت کے طور پر مغربی معاشرہ کی مثال کو وہ سامنے رکھتے ہےں جس نے عورت کو بے بنیاد آزادی دے دی تھی تو اب وہ اس کے لئے درد ِ سر کا باعث بنی ہوئی ہے۔ کہ مرد و زن کا رشتہ بھی کٹ کر رہ گیا ہے۔

    ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا!
    مگر یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں
    قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
    گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ پرویں
    فساد کا ہے فرنگی معاشرت میں ظہور!
    کہ مرد سادہ ہے بےچارہ زن شناس نہیں

    اقبال کی نظر میں آزادی نسواں یا آزادی رجال کے نعرے کوئی معنی نہیں رکھتے بلکہ انتہائی گمراہ کن ہیں۔ کیونکہ عورت اور مرد دونوں کو مل کر زندگی کا بوجھ ا ±ٹھانا ہوتا ہے۔ اور زندگی کو آگے بڑھانے اور سنوارنے کے لئے دونوں کے باہمی تعاون ربط اور ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے دونوں کے کامل تعاون کے بغیر زندگی کاکام ادھورا اور اس کی رونق پھیکی رہ جاتی ہے۔ اس لئے ان دونوں کو اپنے فطری حدود میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے زندگی کو بنانے سنوارنے کا کام کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کا ساتھی ثابت ہونا چاہیے۔ نہ کہ مدمقابل چنانچہ آزادی نسواں کے بارے میں وہ فیصلہ عورت پر ہی چھوڑ تے ہیں کہ وہ خود سوچے کہ اس کے لئے بہتر کیا ہے۔

    اس بحث کا کچھ فیصلہ میں کر نہیں کر سکتا
    گو خوب سمجھتا ہوں کہ یہ زہر ہے ، وہ قند
    کیا فائدہ کچھ کہہ کے بنوں اور بھی معتوب
    پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
    اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
    مجبور ہیں ، معذور ہیں، مردان خرد مند
    کیا چیز ہے آرائش و قیمت میں زیادہ
    آزادی نسواں کہ زمرد کا گلوبند!

    امومیت اور مادری فرائض

    اقبال کی نظر میں عورت کی عظمت کا راز اس کے فرض امومیت اور مادری میں پوشیدہ ہے معاشرتی اور سماجی زندگی میں ماں کو مرکز ی حیثیت حاصل ہے۔ اور خاندانوں کی زندگی اسی جذبہ امومیت سے ہی وابستہ ہے۔ ماں کی گود پہلا دبستان ہے جو انسان کو اخلاق اور شرافت کا سبق سکھاتا ہے۔ جس قوم کی مائیں بلند خیال عالی ہمت اور شائستہ و مہذب ہو گی اس قوم کے بچے یقینا اچھا معاشرہ تعمیر کرنے کے قابل بن سکیں گے۔ گھر سے باہر کی زندگی میں مرد کو فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ لیکن گھر کے اندر کی زندگی میں عورت کو فوقیت حاصل ہے۔ کیونکہ اس کے ذمہ نئی نسل کی پرورش ہوتی ہے۔ اور اس نئی نسل کی صحیح پرورش و پرداخت پر قوم کے مسقبل کا دارمدار ہوتا ہے۔ اس لئے عورت کا شرف و امتیاز اس کی ماں ہونے کی وجہ سے ہے۔ جس قوم کی عورتیں فرائض ِ امومت ادا کرنے سے کترانے لگتی ہے اس کا معاشرتی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ اس کا عائلی نظام انتشار کا شکار ہو جاتا ہے۔ افراد خاندان کے درمیان رشتہ عورت کمزور پڑ جاتا ہے۔ اور اخلاقی خوبیاں دم توڑ دیتی ہیں۔ مغربی تمد ن کی اقدار عالیہ کو اس لئے زوال آگیاہے کہ وہاں کی عورت آزادی کے نام جذبہ امومت سے بھی محروم ہوتی چلی جا رہی ہے۔

    کوئی پوچھے حکیم یورپ سے
    ہند و یونان ہیں جس کے حلقہ بگوش!
    کیا یہی ہے معاشرت کا کمال
    مرد بےکار و زن تہی آغوش!

    عورتوں کے لئے مغربی تعلیم کی بھی اقبال اسی لئے مخالفت کرتے ہیں کہ اس سے ماں کی مامتا کی روایت کمزور پڑتی ہے اور عورت اپنی فطری خصوصیات سے محروم ہو جاتی ہے۔

    اقبال کی نظر میں دنیا کی تمام سرگرمیوں کی اصل ماں کی ذات ہے ، ماں کی ذات امین ممکنات ہوتی ہے اور دنیا کے انقلابات ماﺅں کی گود میں ہی پرور ش پاتے ہیں۔ اسی لئے ماں کی ہستی کسی قوم کے لئے سب سے زیادہ قیمتی متاع ہوتی ہے۔ جو قوم اپنی ماﺅں کی قدر نہیں کرتی اس کا نظام ہستی بہت جلد بکھر جاتا ہے۔

    جہاں رامحکمی از ا ±میات ست
    نہاد شان امین ممکنا ت ست
    اگر ایں نکتہ را قومی نداند
    نظام کروبارش بے ثبات ست

    ماں کی ہستی اس قدر بلند مرتبت ہے کہ قوم کہ حال و مسقبل انہی کے فیض سے ترتیب پاتا ہے۔ قوم کی تقدیر بنانے میں ماں کا کردار بنیادی ہے اس لئے عورت کو چاہیے کہ فرض امومیت کی ادائیگی میں اپنی پوری صلاحیتیں صرف کر دی کہ اس کی خودی کا استحکام اسی ذریعہ سے ہوتا ہے۔



  2. #2
    saaderror's Avatar
    saaderror is offline Senior Member+
    Last Online
    9th April 2017 @ 02:43 AM
    Join Date
    04 Jan 2010
    Age
    35
    Posts
    209
    Threads
    7
    Credits
    967
    Thanked
    12

    Default

    zaberdast

  3. #3
    shabimarwat's Avatar
    shabimarwat is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd March 2015 @ 11:31 AM
    Join Date
    20 Oct 2011
    Location
    Extremely close to your heart
    Gender
    Male
    Posts
    609
    Threads
    24
    Credits
    0
    Thanked
    40

    Default

    good yar buhat ache...

    thanks for sharing!

    M.Shoaib (ITD)

  4. #4
    rana_akeel is offline Senior Member+
    Last Online
    14th July 2017 @ 10:19 AM
    Join Date
    09 Mar 2009
    Location
    jeddaha saudia arabia
    Age
    42
    Posts
    5,623
    Threads
    3
    Credits
    20
    Thanked
    314

    Default

    good

  5. #5
    mfranakar's Avatar
    mfranakar is offline Advance Member
    Last Online
    24th January 2022 @ 04:48 PM
    Join Date
    04 Jul 2006
    Location
    کراچی،شاہ فیصل ٹ
    Gender
    Male
    Posts
    2,726
    Threads
    59
    Credits
    1,296
    Thanked
    228

    Default

    نائس شئیرنگ

  6. #6
    Join Date
    29 Jul 2010
    Location
    JHeLuM
    Gender
    Male
    Posts
    2,949
    Threads
    170
    Credits
    142
    Thanked
    266

    Default

    ThanXxx.

  7. #7
    kashibhayya is offline Senior Member+
    Last Online
    29th September 2016 @ 10:26 PM
    Join Date
    10 Jul 2011
    Age
    29
    Gender
    Male
    Posts
    509
    Threads
    60
    Credits
    6
    Thanked
    19

    Default

    great sharing. Keep it up

  8. #8
    SweetZindagi is offline Member
    Last Online
    24th January 2012 @ 06:24 PM
    Join Date
    14 Jan 2012
    Gender
    Female
    Posts
    64
    Threads
    3
    Thanked
    4

    Default

    true..

  9. #9
    fawadnizam's Avatar
    fawadnizam is offline Advance Member
    Last Online
    15th March 2024 @ 10:36 AM
    Join Date
    01 Nov 2011
    Location
    Peshawar KPK
    Age
    39
    Gender
    Male
    Posts
    689
    Threads
    37
    Credits
    1,526
    Thanked
    31

  10. #10
    Meena Nawaz's Avatar
    Meena Nawaz is offline Senior Member+
    Last Online
    11th December 2013 @ 07:20 AM
    Join Date
    14 Nov 2011
    Gender
    Female
    Posts
    2,007
    Threads
    95
    Credits
    935
    Thanked
    156

    Default

    nice sharing

  11. #11
    waqasahmad1's Avatar
    waqasahmad1 is offline Advance Member
    Last Online
    14th May 2023 @ 11:51 PM
    Join Date
    27 Nov 2010
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    8,021
    Threads
    280
    Credits
    73
    Thanked
    599

    Default


  12. #12
    engrshakir is offline Junior Member
    Last Online
    17th June 2013 @ 02:04 PM
    Join Date
    11 Mar 2013
    Gender
    Male
    Posts
    1
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    Mashallah....

Page 1 of 3 123 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 9
    Last Post: 4th April 2020, 07:59 PM
  2. قادیانیت علا مہ اقبال کی نظر میں
    By Asfand4U in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 6
    Last Post: 10th October 2017, 08:24 AM
  3. Replies: 4
    Last Post: 28th November 2012, 12:14 PM
  4. Replies: 5
    Last Post: 24th June 2012, 12:51 PM
  5. Replies: 3
    Last Post: 17th April 2011, 07:29 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •