ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئ
اب تو آجا اب تو خلوت ہو گئ
عزیز الحسن مجذوب
ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئ
اب تو آجا اب تو خلوت ہو گئ
عزیز الحسن مجذوب
دیکھا کئے وہ مست نگاہوں سے بار بار
جب تک شراب آئے کئی دور ہو گئے
شاد عظیم آبادی
ہم نہ کہتے تھے کہ حالی چپ رہو
راست گوئی میں ہے رسوائی بہت
حالی
ooo teri khair.....
chaa giy ho decent boy
سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیں
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
ؔ داغ
دی مؤذن نے شب وصل اذاں پچھلی رات
ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا
ؔداغ
گرہ سے کچھ نہیں جاتا، پی بھی لے زاہد
ملے جو مفت تو قاضی کو بھی حرام نہیں
امیر مینائ
کیا لطف، جو غیر پردہ کھولے
جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے
دیا شنکر نسیم
فسانے اپنی محبت کے سچ ہیں، پر کچھ کچھ
بڑھا بھی دیتے ہیں ہم زیب داستاں کے لئے
ؔشیفتہ
انشا اللہ خان کا یہ شعر ضرب المثل ہے۔۔۔
ہزار شیخ نے داڑھی بڑھائی،سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی
پہلے شئر کیا جا چکا ہے تو معزرت۔۔۔
ذرا سی بات تھی اندیشہ عجم نے جسے
بڑھا دیا ہے فقط زیب داستان کے لئے
اقبالؔ
لگا رہا ہوں مضامین نو کے انبار
خبر کرو میرے خرمن کے خوشہ چینوں کو
ؔمیر انیس
Bookmarks