نہیں پاجی جہاں ٹکٹ ہوتا ہے وہاں کا لیگل طریقہ بھی ہوتا ہے۔
جیسے شالامار باغ ہے۔
چونکہ ثقافتی ورثہ ہے۔ تو یہ ورثہ جی ٹی روڈ کی عوام کو خصوصاً بھگتنا پڑتا ہے۔
پا جی اس کا حل یہی ہے کہ صبح نو بجے سے پہلے اندر وڑ جاؤ۔
ایک بار اندر وڑ جاؤ پھر کوئی باہر نہیں نکال سکتا آپ کو۔
چاہے شام کو مغرب کے ٹائم باہر نکلو۔
اور گریجویشن میں یہ کام کر چکا ہوں۔
لڑکوں کو اتنا پڑھایا تھا صبح سے لے کر شام تک ایک دن، کہ ان کی مت وج گئی تھی۔
کسی کو لیبر کا چیپٹر نہیں آتا تھا کاسٹ اکاؤنٹنگ کا۔
پیپر میں تین دن باقی تھی۔ مجھے سب سے اچھا چیپٹر ہی وہی آتا تھا۔
اور میں جانتا تھا کہ اس کو سمجھانے میں ایک ہفتے سے کم نہیں لگنا۔
لیکن میں نے ایک دن میں کھانے پینے نہیں دیا سب کو۔
اور رگڑ رگڑ کے پڑھایا۔ اور خود میرا بھی وہ چیپٹر پکا ہو گیا۔
شہزاد پا جی آڈیو کی اردو کیا ہوتی ہے ویسے۔
bht bht mubarak G
پا جی میں کیوں باز آنا اے۔
نہ ہی میں عقاب آنا اے۔
میں ایک بچہ واں۔
میری شکل وچ اک بچہ ہی آئے گا نا۔
Bookmarks