شالامار تو روز جانا ہوتا ہے مارننگ واک کیلئے۔
یہ تو سارا بدل ہی گیا ہے۔ ویسے کاش ان وقتوں میں کلرڈ کیمرے ہوتے، پھر اصل فرق معلوم ہوتا۔
انیس سو میں کراچی میں چھتیں تو ایسے ہوتی تھیں جیسے وہاں اس زمانے میں برف باری ہوتی ہو۔
ایسی چھتیں تو مکانوں کی ایسی جگہوں پر ہی ہوتی ہیں۔
سمندر کے قریب اور انگریز حکمران اس طرزے تعمیر کو پسند کرتے تھے۔ کراچی میں کسی زمانہ میں بارشیں بھی بہت ہوتی تھیں
شالامار کی انگریزوں نے کوئی احتیاط وغیرہ نہیں کی ۔ پاکستان بننے کے بعد کی مرمت کا کام ہوا
شالامار باغ کی انگریز حکمرانوں نے کوئی کیئر یا مرمت کا کام نہیں کروایا۔ پاکستان بننے کے بعد اس کی مرمت اور خوبصورتی کے لئے کام ہوا آپ گورنمنٹ کالج کی چھتوں کو دیکھیں؟ْ
very nice
جی آپ نے درست کہا۔
پاکستان بننے کے بعد آثار قدیمہ کی اصل ڈویلپمنٹ دوبارہ کی گئی تھوڑی بہت۔
لیکن اب ویسے بھی آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ کچھ پرانے باغات درد سر بنتے جا رہے ہیں۔ یہی شالامار جی ٹی روڈ کے بالکل اوپر واقع ہے۔ جہاں سڑک ہر طرف سے چوڑی کرنی پڑی اور کر دی گئی۔ لیکن اس کے بالکل سامنے باریک سی سڑک ہے۔ جہاں آئے دن حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن گورنمنٹ دیوار کو بالکل نہیں توڑ سکتی۔ کیونکہ آثار قدیمہ والوں کا باغ ہے۔
شکریہ میرے بچے اللہ آپ کو کامیابیاں اور سمجھ بوجھ عطا کر آمیں واسلام
amazing collection
Bookmarks