جو ملے حیات خضر مجھے
اسے میں صرف ثناء کرو
تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو
...تیرا شکر کیسے ادا کروں
تیرے لطف کی کوئی حد نہیں
گنو کس طرح کہ عدد نہیں
نہیں کوئی تیرے سوا میرا
...جسے یاد تیرے سوا کروں
میں بہت ہی عاجزو بے نواں
تیرے آگے میری بساط کیا
میں کہا کروں تو سنا کرے
...تو دیا کرے میں لیا کروں
تیرے در پہ خم رھے سر میرا
تیری رحمتوں پہ ہو گزر میرا
کبھی بھول ہو تو معاف کر
...'مجھے بخش دے جو خطا کروں
Bookmarks