یہ جو آجکل رواج چل نکلا ہے کہ یہ بکرا دنوں کا پورا ہے جی بس دانت نہیں گرے اس کی قربانی لگ جائے گی ہمارے سادہ لوگ بھی فورا یقین کر لیتے ہیں اگر وہ دنوں کا پورا بھی ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو دانت والا جانور ہی ذبح کرو ہاں البتہ اگر کوئی مشکل ہو مجبوری ہو تو صرف مینڈھا (بھیڑ وغیرہ ) کی نسل میں کھیرا چل سکتا ہے وہ بھی صرف مجبوری کی بنا پر
جانور ،،دوندا ،، یعنی دو دانت والا ہی ذبح کرو
جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" دو دانتے ( دوندا ) كے علاوہ كوئى جانور ذبح نہ كرو، ليكن اگر تمہيں وہ ملنا مشكل ہو جائے تو پھر بھيڑ كا جذعہ ذبح كر لو "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1963 ).
اس حديث ميں بھى اس بات كى صراحت پائى جاتى ہے كہ دو دانتا ہى ذبح كرنا ضرورى ہے، ليكن بھيڑ كى نسل سے جذعہ كفائت كر جائيگا.
مسلم كى شرح ميں امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
علماء كرام كا كہنا ہے كہ:
" مسنہ اونٹ، گائے، بكرى ميں سے دو دانتے اور اس سے زيادہ والے كو كہتے ہيں، يہ صراحت اس ليے ہے كہ بھيڑ كے جذعہ كے علاوہ كوئى بھى جذعہ كسى بھى حالت ميں جائز نہيں " انتہى.
اور حافظ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" حديث كا ظاہر يہ تقاضا كرتا ہے كہ: بھيڑ كا جذعہ بھى اس وقت جائز ہے جب دو دانتا نہ ملے، اور اجماع اس كے خلاف ہے، چنانچہ اس كى تاويل كرنا ضرورى ہے كہ اسے افضليت پر محمول كيا جائےگا، اس كى تقدير يہ ہو گى كہ: مستحب يہ ہے كہ دو دانتے كے علاوہ كوئى نہ ذبح كيا جائے " انتہى
ديكھيں: التلخيص ( 4 / 285 )
مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
" شرعى دلائل اس پر دلالت كرتے ہيں كہ بھيڑ ميں سے چھ ماہ كا جانور (جب دو دانت والا نہ ملے یا بحالت مجبوری ) قربانى كے ليے جائز ہے، اور بكرى ميں سے ايك برس اور گائے ميں سے دو سال، اور اونٹ ميں سے پانچ برس كا قربانى كرنا جائز ہے، اس سے چھوٹا جانور نہ تو حج كى قربانى ميں لگےگا اور نہ ہى عام قربانى ميں، كيونكہ كتاب و سنت كے دلائل ايك دوسرے كى تفسير كرتے ہيں " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 377 )
یاد رکھیں بکرا ایک برس میں دوندا ہوتا ہے اور بیل دو سال میں اور اونٹ پانچ سال میں دوندا ہوتا ہے اس لئے ان کے دانت دیکھنے بغیر ان کی عمر کا یقین کر لینا بیوقوفی ہے اور ویسے بھی حدیث میں شرط دو دانت کی ہے البتہ بھیڑ کے لیے رخصت ہے اگر دو دانت نا ملے یا استطاعت نا ہو تو مینڈھا (بھیڑ وغیرہ ) کھیرا بھی قربان کیا جا سکتا ہے واللہ عالم
Hafiz Muhammad Zubair Razi
pasand aay to thanxx to banta ha na
Bookmarks