جو علماء کرام کیمرے سے لی گئی تصویر یا ویڈیو وغیرہ کو جائز کہتے ہیں ان کے دلائل کی بنیاد درج زیل احادیث ہیں؛
رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم فرماتے ہيں کہ اللہ تعالى نے فرمايا : وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً [ صحيح بخاري كتاب اللباس باب نقض الصور (5953)]
اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو ميري مخلوق جيسي تخليق کرنا چاہتا ہے , يہ کوئي دانہ يا ذرہ بنا کر دکھائيں ۔
مزيد فرمايا : أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ [ صحيح بخاري كتاب اللباس باب ما وطئ من التصاوير (5954)]
قيامت کے دن سب سے زيادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کي تخليق کي نقالي کرتے ہيں ۔
اب چونکہ کیمرے کی تصویر میں اللہ ہی کی بنائی ہوئی خلقت کا عکس ہوتا ہے، اس لئے علماء کے اس گروہ کے نزدیک ایسی تصویر حرام نہیں۔ میں زاتی طور پر اسی رائے سے متفق ہوں۔ لیکن یاد رہے اس معاملے میں متشدد نہیں ہونا چاہیئے جو لوگ ہر طرح کی (جاندار) تصویر کی حرمت کے قائل ہیں ان میں انتہائی جلیل القدر علماء بھی شامل ہیں ۔
Bookmarks