پاکستان اسلامی جمہوریہ کی ایک کثیر تعداد توحید سے دوری کی وجہ سے رفتہ رفتہ تواہم پرستی کا شکار ہورہی ہے۔جب انسان کے دین پر دنیا داری پوری طرح غالب آجاتی ہے۔تو ایما ن کی کمزوری کے سبب شرک کی چھاپ دل و دماغ پر ثبت ہوجاتی ہے ۔تو ایسے میں خالق مالک سے رشتہ کافی حد تک ٹوٹ جاتا ہے ۔ فقط نام کی مسلمانی رہ جاتی ہے۔ خدا پر ایمان اور بھروسہ جاتا رہتا ہے ۔ اور ہمارا شرک زدہ ضعیف الاعتقاد مردوزن کا یہ طبقہ اپنے خالق مالک پر بھروسہ ختم ہوجانے سے ۔توحید پر مبنی نماز کا یہ تارک طبقہ اپنی حاجت طلبی نماز اور دعا پر توجہ دینے کی بجائے اپنی حاجات دعا طلبی کو غیر اللہ ۔ تک محدود کر دیتے ہیں یعنی جعلی پیروں فقیروں' پر تکیہ کرتے ہیں یا قبر وں پر یعنی قبر پرستی سے اپنی دعا حاجات طلبی کرتے ہیں ۔ اور جب وہاں سے بھی دال نہیں گلتی ۔یعنی دعا کی قبولیت نظر نہیں آتی تو مختلف بیماریوں اور معاشرتی اور معاشی مصائب میں مبتلا لوگ اپنے مسائل کو حل کرنے اور ان کے علاج کے لئے جعلی عاملوں' کالے جادو کے کے ماہرین کا رُخ کرتے ہیں ۔یہ جعلی کالے جادو کے ماہرین نعوز اباللہ بُری قسمت کو نیک قسمت میں بدل کر ضعیف الا اعتقاد لوگوں کوسچی خوشحالی کی نوید سُناتے ہیں۔ ضعیف الاعتقاد شرک میں مبتلا جنتا کی کمزوری سے یہ جعلی ماہرین بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ اس لئے انہیں لا یعنی امور تعویذگنڈے ' جادو اور کئی قسم کی بدعا ت اختیار کرنے پر آمادہ کیا جاتا ہے ۔گویا انہیں باور کروایا جاتا ہے کہ تعویز گنڈے مختلف قسم کے جنتر منتر' تنتر کا استعمال سے ان کی محرومیوں کا خاتمہ ہوجائے گا اور ساتھ ہی ان کی دلی خواہش کے پورے ہونے کی سو فی صد ان کو زبانی کلامی گارنٹی دی جاتی ۔گویا انہیں طرح طرح کے وسوسوں میں مبتلا کرکے دین سے گمراہ بھی کیا جاتا ہے۔اور ضعیف الا عتقا د ی کی بنیاد پر ایسے محرومی کے مارے لوگوں سے بھاری رقوم بٹوری جاتی ہیں ۔
مشرقی کلچر میں جاد و فریب 'چھو منتر اور آسیب کا موضوع ایک حساس موضوع بن چکا ہے ۔ مذہب سے دوری اور قرانی تعلیم سے ناواقفیت کے نتیجہ میں خصوصاََ شرک میں مبتلا تواہم پرست عورتیںہیں ۔ جو جسمانی ' نفسیاتی'اور روحانی عارضوں کا علاج کے لئے پیروں فقیروں کے تعو یزوں کی محتاج ہیں۔اور بعض خیالی جنوں پر یقین رکھنے والی ایسی عورتیں بھی ہیں ۔جو بقول ان کے ان کی نوجوان بچیوں کے سر پر جن سوار ہوجاتے ہیں ۔ وہ اپنی بچیوں کے سرپر سوار نفسیاتی ''جن'' کو راضی کرنے کے لئے یا کسی کے جادو ٹونہ کا اثر ذائل کرنے لئے ''جن '' اُتارنے والے عاملین کے تعویزوں کی محتاج ہیں اور علیحدگی میں اس نوجوان بچی کو جعلی عاملین کے سپرد کیا جاتاہے۔ جو حسب منشاء لڑکی کے جسم سے جن اُتارتا ہے ۔ اور اگر یہ نسخہ بھی کارگر نہ ہو تودیگر کالے جادو کے جن اُتارنے والے کی خدمات حاصل کی جاتیں ہیں۔اور ہسٹریا کی مریض عورتوں کا نفسیاتی ''جن'' جو جذباتی ہم آہنگی یاشادی کا محتاج ہے ۔اُس کا علاج بھی ایسی ضعیف الاعتقاد عورتیں کسی عامل سے کروانا ضروری سمجھتی ہیں ۔حالانکہ ایسی لڑکیوںکی شادی کے بعد ان کا ''جن''خود دفع دفعان ہوجاتا ہے ۔لیکن کا لے جادو کے عاملین کی ایجنٹ عورتیں ہسٹریا کی مریض نوجوان بچیوں کے والدین کو ان کے شافی علاج کے لئے کالے جادو کے ماہرین کا رستہ بتاتیں ہیں۔
پس مشرقی معاشرہ کا ایک بڑا حصہ توحید سے دوری کی وجہ تواہم پرستی کا شکار ہے جس کی وجہ سے یہ ضعیف الا عتقاد طبقہ کئی قسم کے لایعنی امور تعویذگنڈے 'جادو ٹونے اور کئی قسم کی بدعا ت و بد رسوم کے اسیرہیں ۔اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تواہم پرستی 'مشرقی کلچر کا لازمی حصہ ہے۔ اکثر مائیں اپنے بیٹے کی شادی کے بعد اپنے بیٹے کی محبت کو بہو آجانے کے بعد تقسیم ہو تا دیکھ نہیں سکتیں۔اس لئے اپنے بیٹے پر اپنی بہو کی محبت کے جادو کا اثر ذائل کرنے کے لئے اور اپنی محبت کی دستر س گرفت کو برقرار اور مضبوط رکھنے کے لئے ماں تعویز وں کا سہارا لیتی ہے کہ تعویز کی کشش سے بیٹے کی محبت کا میلان ماں اپنے حق میں رکھنا چاہتی ہے، کہ مبادہ کہ اس کے بیٹے کی نگاہ محبت نہ پھر جائے یعنی اس کے بیٹے پر بہو کے حسن وجمال و محبت کا جادو نہ چل جائے ۔۔ تعویز کے اثر اور اس کی وسعت کا اندازہ کرنا ممکن نہیں اور پتہ بھی نہیں چلتا کہ ' جادوئی اشیاء اور تعویزات وغیرہ کہاں اور کب دفنائے جاتے ہیں کسی کوعلم نہیں ہوتا ( سوائے دفنانے والے کو ) اور ان کے خیال میں جو تعویزات دفنائے کہیں جاتے ہیں اور اس کااثر کہیں ہوتا ہے ۔
پس مشرقی معاشرہ کا ایک بڑا طبقہ پوری طرح تواہم پرستی کی زد میں ہے ۔مشرق کے اکثر خاندان تو پہلے ہی خاندانی منافرتوں گھریلو چپقلشوں کی زد میں ہیں اور ایسے تعویزات ( جو رشتوں میں ناچاقی یعنی دوسروں کو دکھ تکلیف اذیت پہنچانے کے لئے ) نے جلتی پر آگ کا کام کیاہوا ہے اور ایسے گھروں اور خاندانوں کا امن تعو یزات جادوٹونا کے عمل نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔
آنحضرت ۖ کی اول مخاطب ایک ایسی قوم تھی جو بتوں کی تعظیم کے عقیدہ و خیال کی حامل تھی ۔اسی وجہ سے ان میں فال' شگون اور تعویزوں غیراللہ کا عام چرچا تھا ۔ پس ہر زمانہ میں مذہب سے دوری نے تواہم پرستی اور شرک کوجنم دیا ۔ کالے جادو ٹونا اور جنات و شیاطین کی پُر اسرار عا لم کی کارگزار یاںسب شرک کے شاخسانے ہیں ۔ اوریہ جادو ٹونہ شیطان کی سیا ہ کاریاں اس دنیا میں سرانجام پاتی رہتی ہیں ' اور کسی رقیب کو نقصان پہنچانے کی غرض سے جادوئی اشیاء و تعویز جو دبائی دفنائی کہیں جاتی ہیں ۔اور اس کا اثر کہیں اور ہوتا ہے ' مریض سو( ١٠٠ )میل دور ہوتا ہے مگر جادو خفیہ طور پر اثر کرجاتا ہے ۔ یہ سب دھوکا فریب کے شیطانی مالی منفعت کے کھیل ہیں ۔ انسانی بغض و کینہ کی اس دنیا میںانتقامی کاروائیاں بھی چلتی ہیں ۔ پس اس دنیا میں حق نیکی کی قوتوں کے ساتھ شیطان کے زیر اثر بدی ( جعلی پیروں فقیروں شیطان صفت عاملین )کی قوتیں بھی کار فرما نظر آتیں ہیں۔
ہر زمانہ میں ہر ملک میں اس قسم کے لوگ ہوتے ہیں جن کا پیشہ ہوا کرتا ہے کہ وہ لوگوں پر جادو کریں اور یہ کہ خفیہ سازشوں اور شرارتوںکے ذریعہ لوگوں کو سزا دیتے ہیں ۔مثلاََ ایک شخص دوسرے سے دشمنی رکھتا ہے ۔اور ایسے دھوکادہی اور فریب کاری کے کھیل کے جو ماہرین ہوتے ہیں اپنی فریب کاری کا جادو جگاتے ہیں ۔ یہ لوگ خفیہ سازشوں اور شراتو ں کے ذریعہ لوگوں کو سزا دیتے ہیں۔مثلاََ ایک شخص دوسرے سے دشمنی رکھتا ہے ۔تو وہ اس شخص کو ویسے ہی کوئی تعویز بنا دیں گے یا کوئی دھاگہ گرہیں ڈال کر دیدیںگے کہ یہ کسی طرح اپنے دشمنوں کو کھلائویا ان کے گھر ڈال دو ۔لیکن یہ صرف ایک ظاہر بات اس شخص کو دھوکہ دینے والی ہوگی اور خفیہ طور پر وہ اس دشمن کو کسی دوائی کے ذریعہ سے بیمار یا مجنون کرنے یا ہلاک کرنے پر کمر بستہ ہوجائیں گے۔ اور کسی نہ کسی حیلہ سے اس کام کو پورا کرکے ضعیف الاعتقاد لوگوں کو اپنے جادو گر ہونے کا یقین دلائیں گے ۔
دوسری قسم کے وہ لوگ ہوتے ہیںجو علم توجہ کے ذریعہ اس معاملہ میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔اور ایسے لوگ علم توجہ کے ذریعہ دوسروں کو دکھ دینے کے درپے رہتے ہیں۔ یعنی جب کوئی شخص دوسرے سے شدید عناد رکھتا ہے ہو تو اس شخص کی توجہ دوسرے پر مرکوز ہوجاتی ہے۔یہ بھی مسمریزم کی ایک قسم ہوتی ہے جس پر دوسرے پر توجہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ان کا مطلب سوائے شرارت کے اور کچھ نہیں ہوتااسی لئے وہ اپنے علم توجہ کے پیشے کو خفیہ رکھتے ہیں ۔پس جادو ٹونے ٹوٹکے حقیقت میں کوئی چیز نہیںہیں ۔بلکہ علم توجہ اور مسمر یز م کی مشق کرنے والے چیزوں پر توجہ مرکوز کرکے کمزور لوگوں کی طبائع پر ساحرانہ اثر ڈالتے ہیں۔اور عجیب غریب امور اور حرکات ظاہر کرواتے ہیں۔( بالخصوص ہسٹریا کی کمزور طبائع وہمی نفیاتی غیر شادی شدہ نوجوان مریض کا ''نفسیاتی جن '' نکالنے کے لئے ''علم توجہ '' کے ذریعہ مریض پر اثر ڈالا جاتا ہے اور یہ بظاہر کارگر نظر آ تا ہے لیکن یہ اثر چند منٹ کے لئے ہوتا اور زیادہ دیر قائم نہیں رہتا۔
لیکن جذ باتی آہنگی کے محتاج مریضوں کا اصل علاج کسی عامل کے بس کا روگ نہیں ۔بالعموم شادی کے بعد نوجوان لڑکیوں لڑکوں کو ان کی جذباتی تشنگی کا شافی علاج میسر ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں ان کے نفسیاتی'' جن'' خود بخود دفع دفعان ہو جاتے ہیں۔پس کالے جادو اور جنات پر قابو پانے والے چالاک و شاطر پیشہ ور لوگ سادہ مخلوق کو قرآن کریم کی تعلیم سے دوری اور جہالت کی وجہ سے توہمات کا شکار کرکے اپنا فریب و دھوکا دہی کا جادو جگا کر ایسے ضعیف الاعتقاد کمزور ایمان کے لوگوں کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنا ئے ہوئے ہیں۔ لیکن ہمارا ضعیف الاعتقاد مرد اور بالخصوص عورتوں کا طبقہ توحید پر مبنی نماز عبادت کا تارک اپنے خالق مالک سے منہ موڑے ہوئے ہیں ۔ اور اپنی حاجات غیراللہ سے طلب کی جارہی ہیں ۔ اکثر یہ سمجھا جاتا ہے جادو ٹونا پر یقین فقط کم علمی جہالت کی بناء پر ہے۔بیشک آپ اسے کم علمی کسی قدر جہالت کا سبب قرار دے سکتے ہیں لیکن ضعیف الاعتقادی کا فقط کم علمی پر ہی مدار نہیں بلکہ اس کا اصل سبب خداسے دوری کے باعث ایمان کی کمزوری ہے ۔پس اپنے خالق مالک سے منہ موڑنے والا طبقہ کم علم ہو یاروشن خیال ہو لیکن ا یمان کی کمزوری انسان کے دینی ا عتقاد پر بُری طرح اثر انداز ہو تی ہے۔ اور ایسی توحید سے دوری کی حالت اسے شرک غیراللہ کی طرف دھکیلتی ہے ۔اورشرک کا تقاضا ہے کہ خدائے واحد سے رشتہ قائم کرنے کی بجائے غیراللہ سے رشتہ قائم کیا جائے ۔
پاکستان میں مسلمانوں کے ایمان کو غارت کرنے کے لئے ہر رستہ پر شیطان کے چیلے چور 'اچکے' ڈاکو بیٹھے ہوئے ہیں۔اور نہ ان لوگوں سے ہماری راتیں محفوظ ہیں اور نہ دن محفوظ ہیں۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ آدم کی پیدائش کے وقت بھی شیطان نے ایک عہد کیا تھا کہ میں انسان کو ضرور ہدایت کی راہ سے بھٹکائوں گا ۔ لیکن ہمارے لئے پنجگانہ نماز مقرر کرکے ہمیں تعلق باللہ قائم کرنے کی تلقین کی گئی ہے تاکہ ہم شیطان کے ہرقسم کے حربوں سے نماز کے ذریعہ شیطان مردود سے اللہ کی پناہ اختیار کریں،فرمایا نماز قائم کر یقیناََ نماز بے حیائی اور ناپسند یدہ بات سے روکتی ہے ۔ اوراللہ کا ذکر یقیناََسب (ذکروں) سے بڑا ہے ۔اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔( العنکبو ت آیت ٤٦۔)
Bookmarks