جناب یہ سیاسی انتقام ہے کوءی ملک و ملّت کا مسلہ نہیں ہے شریف صاحب نے کانٹے بوءے تھے تو کانٹے ہی کانٹے گے نا پھول تو نہ ملیں گے ان کو جیسا انہوں نے اپنے دورِ اقتدار میں کیا تھا زرداری کے ساتھ بس یہ اس کا ہی صلہ ہے ۔
Yes
No
جناب یہ سیاسی انتقام ہے کوءی ملک و ملّت کا مسلہ نہیں ہے شریف صاحب نے کانٹے بوءے تھے تو کانٹے ہی کانٹے گے نا پھول تو نہ ملیں گے ان کو جیسا انہوں نے اپنے دورِ اقتدار میں کیا تھا زرداری کے ساتھ بس یہ اس کا ہی صلہ ہے ۔
تمام تعریفیں اللہ کے لئے
درود و سلام حضرت محمد صلی للہ علیہ و آلہ وسلم پر
Agar aap pakistan ki sab se bare political pary ka poochte ho to ow Muslim League N hai, balki ppp aur mqm to politcal parties he nahi hain, ye to peeri mureedi ka aik halka hai, jiss main mqm ko peer altaf bahir beth kar chala raha hai, aur ppp ko peer zardari chala raha hai.
Maare hoe ko bura nahi kehna chayie, lakin ppp ne benazir ko asman per puncha dya, ye wo he hain, jiss per swes courts main curoption ke cases the, aur jo usa aur mushraf ke saath deal kar ke pakistan ayi thi. aur jiss ne jamia hafza per mushraf ki bambari ki hamayat ki thi.
ye media he hai, jis ke throw log chor ko hero bana dete hain.
bhai ik dum sehi keha heiAgar aap pakistan ki sab se bare political pary ka poochte ho to ow Muslim League N hai, balki ppp aur mqm to politcal parties he nahi hain, ye to peeri mureedi ka aik halka hai, jiss main mqm ko peer altaf bahir beth kar chala raha hai, aur ppp ko peer zardari chala raha hai.
Maare hoe ko bura nahi kehna chayie, lakin ppp ne benazir ko asman per puncha dya, ye wo he hain, jiss per swes courts main curoption ke cases the, aur jo usa aur mushraf ke saath deal kar ke pakistan ayi thi. aur jiss ne jamia hafza per mushraf ki bambari ki hamayat ki thi.
ye media he hai, jis ke throw log chor ko hero bana dete hain
پاکیستان کی سب سے بڑی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی ہے
ن لیگ صرف پنجاب تک محدود ہے مگر اب آنے والا دور ق لیگ کا ہو گا کیوں کے ن لیگ کے ظلم و ستم بہت بڑھ گءے ہیں پنجاب میں ہالانکہ ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا ان کو حکومت میں آءے ہوءے
صرف بے وقوف بناکے 2 روپے کی روٹی دینے سے کچھ نہیں ہوتا اور وہ بی وہ روٹی جو ایک نان میں 3بنیں ۔
former cheif justice sajjad se koi pochy....k apny haq mein fasla karany k liye nawaz sharif ne supreme court par hamla karaya media par sab ne dekha tha,justice sajjad ko dhumkian lagaen....qarz utaro mulk sanwaro k arbon rupees ka aj tak pata nahi chala....or pata nahi kia kia.....or zardari crupt tareen shakhs...NRO se apny jurum maf kara diye....imran khan jis ka koi deen eman hai...jin ko acha kehta tha ab wo buhut bury hein jin ko bura kehta tha aj un k sath hai....tu janab is mulk k siasat dano ka koi deen eman hai kia...sab dolat or iqdedar k pechy bhagty hein...awam ki halat din ba din kharab huti ja rahi hai
Saaaaaaab problem NRO KI hei
Ek na ehal kisi dusre ki ehliyat ka faisla kaise kar sakta hai??????
Ýò* òåì*òèê* áóäåò ìîÿ ëþáèì*ÿ gorodskoy-doktor ru]
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی اہلیت کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے شریف برادران کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ میاں شہباز شریف کے بطور وزیر اعلی پنجاب منتخب ہونے کے الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکشین بھی منسوخ کردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے میاں شہباز شریف کے بطور رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن بھی منسوخ کردیا۔ عدالت نے شریف برادران کی اہلیت کے بارے میں دائر تمام درخواستیں مسترد کردیں۔
بدھ کے روز جب ان درخواستوں کی سماعت شروع ہوئی تواٹارنی جنرل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے سپیکر اور پنجاب حکومت کو میاں شہباز شریف کی اہلیت کے بارے میں سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ شریف برادران کی اہلیت کے بارے میں دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجر بینچ کی تشکیل کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے پاس ہے۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ کسی جج نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اُٹھایا اور تین نومبر سنہ دوہزار سات کو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کے متعلق سپریم کورٹ ٹکا محمد اقبال کی درخواست پر فیصلہ دے چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے تجویز کندہ اور تائید کندہ اُس وقت درخواست دائر کر سکتے ہیں جب عدالت اُنہیں اس کی اجازت دے۔
واضح رہے کہ شریف برادران کی اہلیت کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن میں حصہ لینا میاں نواز شریف کا جمہوری اور بنیادی حق ہے۔
بعدازاں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان اختلافات کی وجہ سے وفاق نے ان درخواستوں کے متعلق یہ موقف اختیار کیا کہ وہ اس لیے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں کیونکہ ان درخواستوں میں اُنہیں فریق بنایا گیا ہے اورعدالت ان درخواستوں پر جو بھی فیصلہ کرے گی وہ وفاق کو منظور ہوگا۔
سماعت کے دوران عدالت نے درخواست دہندہ کے وکیل اکرم شیخ سے کہا کہ وہ دس منٹ کے اندر اگر کوئی دلائل دینا چاہتے ہیں تو دے دیں جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی ان درخواستوں کی ساعت کے لیے لارجر بینچ کی تشکیل کے حوالے سے دلائل دیئے ہیں جبکہ ان درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کوئی دلائل نہیں دیئے۔ جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس موسی کے لغاری کا کہنا تھا کہ عدالت اُنہیں دو ماہ سے زائد عرصے سے سن رہی ہے جس میں انہوں نے ان درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں بھی دلائل دیئے ہی
مسلم لیگ کے کارکنوں نے کئی جگہوں پر احتجاج کیا ہے
حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے راہنماؤں کی سپریم کورٹ میں نااہلی کے فیصلے پر ملک بھر میں عمومی طور پر حیرانی اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس کی بھرپور مزاحمت کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
راولپنڈی میں مختلف مقامات پر پارٹی کارکنوں نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دی ہیں جبکہ حکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انہیں نا تو حکومت اور نہ ہی عدالت سے کسی اچھے فیصلے کی توقع تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان عدالتوں کو عدالت کہنا بھی مناسب نہیں ہوگا۔ ان کا موقف تھا کے ایسے فیصلوں کی کوئی وقعت نہیں ہوتی ماسوائے اس کے کہ ا سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔
’ماضی میں ایک آمر نے اپنی عدالتیں قائم کرکے نواز بردارن کو سیاست سے ہٹانے کی کوشش کی لیکن اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اب بھی اسی پالیسی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔‘
توقع ہے کہ نواز شریف ایک اخباری کانفرنس میں اپنا باضابطہ ردعمل ظاہر کریں گے۔
مسلم لیگ کی سابق اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے عدالتی فیصلے کا احترام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم جماعت کے ترجمان زاہد خان کا کہنا تھا کہ راہنماؤں کا انتخاب کرنا یا انہیں مسترد کرنے کا کام عوام کا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے جو پہلے ہی موجودہ عدالتوں کے خلاف ہیں کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ ’یہ عدالت کو صدر پرویز مشرف کے تین نومبر کے غیرآئینی اقدام کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ اصل چیف جسٹس افتخار چودھری ہی ہیں۔‘
قاضی حسین کا کہنا تھا کہ واحد راستہ اب یہی رہ گیا ہے کہ تمام قوم وکلاء کے ساتھ لانگ مارچ میں شامل ہو جائے۔
حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے پنجاب میں اہم رہنما قاسم ضیاء کا کہنا تھا کہ یہ ایک عدالت کا فیصلہ ہے پیپلز پارٹی کیا کہہ سکتی ہے۔ ان کے مطابق ایک شخص کی نااہلی سے تمام نظام پٹری سے نہیں اتر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ منتخب ایوان موجود ہیں اور آئینی طریقے سے پنجاب اسمبلی میں کوئی نیا راہنما چنا جائے گا۔
سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ وہ کافی پہلے سے کہتے رہیں ہیں کہ دونوں یعنی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کو لڑنا نہیں چاہیے اور کسی کو درمیان میں مصالحت کروانی چاہیے۔ ’اب مسئلہ کافی پیچیدہ ہوگیا ہے۔‘
مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جس طرح سابق صدر مشرف نے عدلیہ پر شب خون مارا اسی طرح اس حکومت نے غیرآئینی اور غیرجمہوری طریقے سے پنجاب حکومت پر شب خون مارا ہے۔
’ایسے لاکھ یہ فیصلے لے کر آئیں ہمیں آزاد اور حقیقی جمہوریت کے حصول کے لیئے اپنی جدوجہد سے نہیں روک سکیں گے۔‘
سیاسی راہنماؤں کے مطابق اس فیصلے سے ملک میں سیاسی ہم آہنگی اور مصالحت کی سیاست کو شدید دھچکا پہنچا ہے اور ملک ایک مرتبہ پھر سیاسی کشیدگی کی راہ پر آ گیا ہے
Bookmarks