Results 1 to 5 of 5

Thread: سپائیڈر گروپ کا نیا نشانہ

  1. #1
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    40
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default سپائیڈر گروپ کا نیا نشانہ

    [SIZE="4"][SIZE="5"]پاکستانی عوام اور فوج ،ایف بی آئی کے سپائیڈرگروپ کے نشانے پر

    امریکہ کی طرف سے جاسوسی وتخریبی کارروائیوں کے لئے 50بلین ڈالر زبجٹ مختص
    سابقہ فوجی، قادیانی، آغاخانی اورعیسائی ایجنٹوں کی بھرتی


    پاک فوج نشانہ کیوں؟
    پاکستان میں بم دھماکوں کاسلسلہ ہے کہ آئے روز بڑھتا ہی جارہاہے۔ قبائلی علاقے، عوامی شخصیات اورفوج خصوصی نشانہ ہیں۔ نوبت اب یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ 25فروری 2006ء کو ہماری فوج کا لیفٹیننٹ جنرل رینک کاانتہائی اعلیٰ افسر بھی ان دھماکوں کی نذر ہوگیاہے۔ یہ اتنابڑاسانحہ ہے کہ اس پرپوری قوم کے محب وطن، باشعور، ذمہ دار اور دردِدل رکھنے والے طبقے کو سرجوڑ کر بیٹھنے اوران واقعات کے اسباب وتدارک پربھرپور غوروفکر کی ضرورت ہے لیکن افسوس اتنابڑاواقعہ ہوا اورقوم نے اگلے دن ہی اسے بھلادیا۔ ملک کی سیاسی قیادت نے تواس پرلمحہ بھر بھی پریشان ہونے کی ضرورت محسوس نہ کی۔ حکمرانوں سمیت انہوں نے بھی ایک دو لفظی بیان دیا اور بس گویابات آئی گئی ہوگئی۔ اب انہیں اقتدار کے بکھیڑوں سے فرصت ہو تووہ اس طرف بھی توجہ کریں۔
    کیاہمیں معلوم ہے کہ پاک بھارت جنگوں اور جہاد کشمیر کی پوری تاریخ میں بھارت کاآج تک ایک بھی لیفٹیننٹ جنرل رینک کا افسر نہیں ماراگیا لیکن یہاں وارادات کرنے والے اتنی بڑی واردات کرگئے اورہمیں محسوس تک نہ ہوا۔
    حکومت کوتوایسے سانحات سے جان چھڑانے کاایک اچھا نسخہ کسی نے تھمایاہواہے کہ وہ ایسے ہرواقعہ کوخودکش بم دھماکہ کہہ دیتی ہے اور یوں اگلے دن ہی کیس داخل دفترہوجاتاہے۔ ظاہرہے جب حکومت نے دعویٰ کردیا کہ دھماکہ کرنے والا ملزم ہی زندہ نہیں رہا تو کیس کی مزیدکیاتحقیق ہونی ہے اورکیا پیش رفت ہونی ہے۔ مزید برآں اس حالیہ دھماکے کوحسب سابق حکومتی ذرائع نے خودہی قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے ردّعمل سے بھی جوڑ دیاحالانکہ یہ اگر فوجی کارروائیوں کاردّعمل ہوتا اور''انتہاپسند'' مسلمانوں کی کارروائی ہوتی تووہ کم ازکم جنرل ڈاکٹرمشتاق بیگ ایسے شخص کونشانہ نہیں بناسکتے تھے کیونکہ جنرل مشتاق تو بذات خود ظاہری طورپر ''انتہاپسند'' مسلمانوں کی صف میں ہی نظر آتے تھے، وہ حافظ قرآن تھے۔ ان کا چہرہ سنت رسولﷺ سے آراستہ تھا۔ وہ صوم وصلوٰۃ کے پابند انسان تھے اور بات صرف ظاہر ی معاملے تک ہی محدود نہیں تھی، عملاً بھی ان کا تعلق فوج کے ایسے شعبے سے تھاجس کاتعلق کبھی اس طرح کے فوجی آپریشنوں سے رہتاہی نہیں۔ وہ امراض چشم کے ماہر سرجن اور ڈاکٹر تھے۔ اس لحاظ سے ان کا تعلق فوج کے صرف میڈیکل شعبہ سے تھا۔ اب ایسادیندار اور میڈیکل شعبے کافوجی طالبان یا''انتہاپسند'' مسلمانوں کا کس طرح ہدف ہوسکتاہے؟ یہ بات ناقابل فہم ہے۔ البتہ تصویر کادوسرا رخ ضرورقابل فہم ہے۔اوروہ دوسرا رخ یہ ہے کہ جہاں طالبان کے ردّعمل میں پاک فوج کے خلاف واقعی کچھ حقیقی کاروائیاں ہورہی ہوں، وہاں ہوسکتاہے اس آڑ میں کچھ دیگر قوتیں اپنافائدہ بھی اٹھارہی ہوں۔آخریہ بعیدازمکان تونہیں اورپھریہ مخصوص قوتیں جس طرح کامخصوص ایجنڈا رکھتی ہیں'اس تناظرمیں ان قوتوں سے ایسی خوفناک کارروائیوں کاسرزدہونا بعید بھی نہیں۔
    پاک فوج ان استعماری طاقتوں کاروزِاوّل سے خاص ہدف ہے۔ خاص طورپرپاک فوج کواسلام پسندعناصر سے پاک کرنا یاکم ازکم انہیں اعلیٰ عہدوں تک پہنچنے ہی نہ دینا اوراس سے پہلے ہی انہیں ریٹائرکرادینا یاکسی اور طریقے سے انہیں کارنرکرنا، ان طاقتوں کے خفیہ پروگرام کاسرفہرست ایجنڈا رہاہے۔ اس طرح پاک فوج سے اسلامی شعائر اورجذبہ جہاد کاخاتمہ بھی ان کے ایجنڈے کے اہم ترین اہداف ہیں۔ اسی عالمی ایجنڈے کے تحت پاک فوج سے سب سے پہلے ایمان'تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ کا ماٹو عملا ًختم کرایا گیا۔ اکثرچھاؤنیوں سے جہادی آیات کو مٹادیاگیا۔ پاک فوج کا جذبہ جہاد سردکرنے کے لئے ہرسال 23مارچ اور14 اگست کو منعقد ہونے والے فوجی وعسکری مظاہروں اور مشقوں کو بھی سکیورٹی تحفظات کی آڑ میں بندکردیاگیا۔ کچھ عرصہ پہلے فوج میں یہ حکمنامہ بھی لایاگیا کہ تین انگلیوں سے زیادہ داڑھی نہ رکھی جائے جبکہ فضائیہ میں تو پائلٹوں پرداڑھی رکھنے کی مکمل ممانعت کردی گئی۔ ایسااسلام دشمن ایجنڈا رکھنے والی طاقتوں سے کس طرح امید رکھی جاسکتی ہے کہ وہ پاک فوج کے اسلام پسند عناصر کوٹھکانے لگانے کی کارروائیوں اور سازشوں میں ملوث نہ ہوں گی۔ اگریہ کہاجائے کہ یہ خودکش کارروائیاں اور بم دھماکے ہمارے اپنے ہی لوگوں کاکیادھرا ہیں تو یہ بات سوفیصد تسلیم نہیں کی جاسکتی ۔اس لئے کہ9/11 سے پہلے بھی پاکستان بم دھماکوں کی لپیٹ میں تھا۔ فرق صرف اتنا تھاکہ اس وقت ان دھماکوں کو خودکش بم دھماکوں کانام نہیں دیاجاتاتھا۔ اس وقت اسے شیعہ سنی فساد کانام دیاجاتاتھا۔ سوال یہ ہے کہ یہ شیعہ سنّی فساد آج اچانک کیوں ختم ہوگیاہے۔ کیا دونوں فرقوں کے درمیان کوئی بڑامعاہدہ امن ہوچکاہے۔ ظاہرہے ایساکچھ نہیں ہوا۔ دراصل امریکہ ایک عرصہ تک اس کوشش میں لگارہاکہ پاکستانی قوم کوشیعہ سنّی فساد کے ذریعے باہم لڑایاجائے۔ عراق میں بھی اس نے علی الاعلان یہ کوششیں کیں لیکن جب شیعہ سنّی عوام نے اس سازش کوناکام بنادیا اورانہوں نے ہرموقع پرخانہ جنگی کی بجائے بھرپور اتحاد کامظاہرہ کیا تو امریکہ کے سارے خواب دھرے رہ گئے۔اس کے بعدامریکہ نے ''انتہا پسند''مسلمانوں کے نام پرخودکش بم دھماکوں کاناٹک شروع کیا اور اس کے لئے اس نے اپنے جاسوسی کے نظام کوبھی ہماری صفوں کے اندر منظم کیا۔
    قارئین کرام!پاک فوج کے اسلام پسندعناصر کو ٹھکانے لگانے کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ آپ نے غور کیاہوگا کہ پاکستان کے اندر امریکی اورنیٹوفوج کی کارروائیاں بھی مسلسل تشویشناک حد تک بڑھتی جارہی ہیں۔اس کاآغازوانامیں کمانڈر نیک محمد کے خلاف کارروائی سے ہواتھا۔ پاکستانی حکومت اس کے ساتھ معاہدہ امن کرچکی تھی لیکن پھر اچانک ایک دن کسی نامعلوم راکٹ حملے کاانہیں نشانہ بنادیاگیا۔ آخر نیک محمد کے ساتھ کیے گئے معاہدہ امن کواچانک کیوں سبوتاژ کردیا گیا اورپھراس کی پوزیشن کس طرح معلوم کرکے صحیح صحیح نشانہ بنایاگیا' ظاہر ہے یہ اندرکے بعض قریبی افراد کی جاسوسی کے بغیرممکن نہ تھا۔ اب امریکہ قبائلی علاقوں میں اپنے ایسے حملے مسلسل بڑھاتاجارہا ہے۔ پہلے امریکہ ان حملوں کی اعلانیہ ذمہ داری قبول نہیں کرتاتھا یا انہیں غلطی قرار دے دیاجاتالیکن اب وہ مسلسل اعلانیہ کارروائیاں کر رہاہے اور ہرجگہ اپنے مطلوبہ اہداف کوصحیح صحیح نشانہ بنارہاہے۔
    دراصل مشرف حکومت نے 9/11کے بعدجہاں امریکہ کو لاجسٹک سپورٹ دیتے ہوئے بہت سے غلط اورہولناک فیصلے کیے تھے' ان میں ایک یہ فیصلہ بھی تھا کہ امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس کی معلومات کاتبادلہ کیاجائے گا۔اس تعاون کی آڑ میں امریکی سی آئی اے اورایف بی آئی پاکستانی آئی ایس آئی کے اندر گھس گئی اور اسی آئی ایس آئی کی کھڑکی کے ذریعے وہ پاک فوج کے معاملات کی بھی جاسوسی اورنگرانی کرنے لگی۔اس تعاون کی ہمیں آگے بڑھ کریہ قیمت اداکرنی پڑی کہ آج امریکہ جب چاہتاہے قبائلی علاقوں میں اپنے اہداف خودہی کامیابی سے ڈھونڈ کر نشانہ بناتاہے یہاں تک کہ اب پاکستانی فوج کے اسلام پسند عناصر بھی محفوظ نہیں رہے۔

    سپائیڈرگروپ:
    قارئین کویہ معلوم ہوگاکہ امریکہ نے 2002ء میں پاکستان میں ایف بی آئی کانیٹ ورک قائم کرنے کااعلان کیاتھا۔
    مغربی ذرائع کے مطابق امریکہ کو انٹیلی جنس معلومات کی فراہمی کے لئے پہلے آئی ایس آئی کے اندرہی ایف بی آئی نے سپائڈرگروپ (Spider Group)کے نام سے سلیپرسیل (Sleeper Cell)بنایاتھا۔ مغربی ذرائع اس سلیپرسیل کے قیام کا بانی بھی خودمشرف کوقرار دیتے ہیں اور اس سپائڈر گروپ کو خود مشرف کی اپنی انٹیلی جنس ایجنسی قرار دیتے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق یہ گروپ بااعتماد پاکستانی انٹیلی جنس ایجنٹوں 'سی آئی اے کے جاسوسوں اوردولتمندکاروباری شخصیات کے اشتراک سے بنایاگیا۔ اس کے علاوہ اس میں پاکستانی آرمی کے ریٹائرڈ آفیسرز کوبھی شامل کیا گیاجن میں بریگیڈئیر اورکرنل رینک کے آفیسرز بھی بھرتی کئے گئے تاہم بعدازاں ایف بی آئی نے اس گروپ کوآئی ایس آئی سے آزادانہ طورپرالگ کرلیاکیونکہ اب ان کے پاس اپنے ایجنٹ اتنی تعدادمیں بھرتی ہوکر ٹرینڈہوچکے تھے کہ جن کے ذریعے وہ آئی ایس آئی سے زیادہ قابل اعتماد معلومات حاصل کرسکتے تھے۔اس مقصد کے لئے ابتدائی طورپر6ہزار مقامی مخبربنانے کے لئے4ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا گیا۔پاکستان کے اندردرجنوں ایف بی آئی کے بیورو قائم کئے گئے جہاں لوگوں کوایجنٹ بنانے کے لئے بھاری تنخواہوں کے ساتھ ڈالروں اورویزوں کے پھندے تیارکئے گئے۔ ایف بی آئی نے اپنے دفاترزیادہ ترپاکستان کے فائیوسٹارہوٹلوں میں قائم کئے۔ ائیر پورٹس پرانہوں نے اپنے کنٹرول روم قائم کرلئے جبکہ پاکستان کی اہم شاہراہیں اورریلوے اسٹیشن بھی ان کے جاسوسی نیٹ ورک کی زد میں آئے۔ اس کے علاوہ سب سے تشویشناک امر یہ تھا کہ آغاخان کے ہسپتال اورایسے دیگر ادارے بھی ان کے مراکز ومستقربن گئے جہاں سے روزانہ تازہ رپورٹیں' فلمیں اور کارروائیاں ایف بی آئی اپنے ہیڈکوارٹر واشنگٹن روانہ کرتی ہے۔ پھروہاں سے ان رپورٹوں کی روشنی میں جوہدایات موصول ہوتی ہیں' ان کے مطابق عمل کیاجاتاہے۔

  2. #2
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    40
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default

    قادیانی وغیرمسلم فیکٹر:
    یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کراچی میں 2قادیانی، آغاخانی اور 3عیسائی تبلیغی ادارے باقاعدہ ایف بی آئی کے لئے کام کررہے ہیں۔
    گلشن اقبال میں وائٹ ہاؤس گرامر اسکول کے عقب میں واقع قادیانیوں کے تبلیغی مرکز الاحمدیہ میں ایف بی آئی کا تفتیشی سیل قائم کیاگیا جہاں القاعدہ اوردیگرتنظیموں کے ارکان کو گرفتارکرکے رکھا جاتاہے۔ گلستان جوہر میں واقع قادیانیوں کاتبلیغی مرکز جماعت الاحمدیہ بھی ایف بی آئی کی سرگرمیوں کامرکز ہے۔ ماضی میں کراچی میں قادیانی تبلیغی سرگرمیوں کے سربراہ مقبول احمد نے ایف بی آئی کو ایک وڈیوفلم بھی فراہم کی جس میں بعض مجاہدین کی تصاویر اورمبینہ تربیتی کیمپوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ قادیانیوں کاایک رفاہی ادارہ ''فضل عمر''ایف بی آئی سے ملک گیر تعاون کررہاہے۔ اس ادارے کامرکز ربوہ میں اورایک شاخ کراچی میں جمشیدروڈ پرواقع میگزین لائن صدر واقع احمدیہ ہال میں ایف بی آئی کے استعمال میں ہے۔ یہ یادرہے کہ ایف بی آئی سے قادیانیوں کے تعاون کاسلسلہ مرزاطاہر احمدقادیانی کی ہدایت پرشروع کیاگیا۔ مرزاطاہر سے امریکی حکومت نے برطانیہ کے ذریعے مدد مانگی تھی۔ ذرائع کے مطابق جہادی تنظیموں کے خلاف تعاون کے بدلے قادیانیوں کو یقین دہانی کرائی گئی کہ انہیں غیرمسلموں کی فہرست سے نکلوانے کے لئے امریکی حکومت پاکستان پردباؤڈالے گی۔
    قادیانیوں کے علاوہ کراچی میں تین عیسائی مشنری ادارے بھی ایف بی آئی سے تعاون کررہے ہیں۔جن میں ڈومینیکن سنٹر، دارالنجات اور ایف ایف ایم شامل ہیں۔ ایف ایف ایم (فرینڈ شپ فارمسلم) نامی عیسائی ادارہ القاعدہ کے خلاف ایف بی آئی کے آپریشن میں سرگرم کرداراداکررہاہے۔ علاوہ ازیں ڈرگ روڈ پر واقع عوامی چرچ اسمبلی آف گاڈ چرچ میں بھی ایف بی آئی کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
    قارئین کرام! یہ توایف بی آئی کاآرمی سمیت ملک کے تمام شعبوں میں پھیلاہواجال ہے اوریہ جال ظاہر ہے مشرف حکومت کی طرف سے دی جانے والی اجازت اور سہولت کے نتیجے میں ہی پھیلا ہے جس کے تباہ کن اثرات آج ہم قبائلی علاقوں سے لے کر پاکستان آرمی کے اندر تک محسوس کررہے ہیں۔
    امریکہ نے قبائلی علاقوں کی جاسوسی کے لئے بغیرپائلٹ کے جاسوسی طیارے بھی چھوڑے ہوئے ہیںجو بہت بلندیوں پر پرواز کرنے کی وجہ سے یہ نظر نہیں آتے۔ ایک طرف ایف بی آئی کے مقامی وغیرمقامی ایجنٹ زمینی معلومات فراہم کرتے ہیں تودوسری طرف جاسوسی طیارے فضاء سے مطلوبہ علاقے کی تمام معلومات اکٹھی کرتے ہیں اورپھر دونوں کے اشتراک سے امریکہ جب اور جہاں چاہتاہے' پاکستان میں فضائی حملہ کردیتاہے۔
    حال ہی میں 29فروری 2008ء کوجنوبی وزیرستان کے علاقہ اعظم ورسک کے گاؤں کالوٹہ میں بھی طالبان کے مبینہ ٹھکانوں پر ایسامیزائل حملہ کیاگیاجس میں اخباری اطلاعات کے مطابق غیر ملکیوں سمیت 13افراد جاں بحق ہوئے۔ یہ میزائل ایک مکان اور مدرسہ پرپھینکاگیا۔ پاک فوج کے ترجمان نے اگرچہ واقعہ کے بارے میں لاعلمی کااظہارکیا تاہم ایک سکیورٹی اہلکارکے مطابق میزائل بغیرپائلٹ امریکی جاسوس طیارے سے فائرہوا۔ ایک مقامی روزنامے کے مطابق یہ لیزرگائیڈڈ میزائل تھا۔ غرض ایف بی آئی اور سی آئی اے سے ہمارے تعاون کے یہ نتائج ہمارے لئے خطرے کی گھنٹی ہیں۔

    دی نیوزکی انکشاف انگیزرپورٹ:
    ایف بی آئی اورسی آئی اے سے ہمارے تعاون کے خوفناک نتائج کے حوالے سے انگریزی روزنامہ دی نیوز نے بھی24 فروری 2008ء کی اشاعت میں ایک فکرانگیز رپورٹ شائع کی ہے۔ یہ رپورٹ پاکستانیوں کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے۔ قارئین اس کے اہم مندرجات ملاحظہ فرمائیں۔
    جناب انصار عباسی اپنی اس چشم کشا رپورٹ میں رقمطراز ہیں۔
    ''اس میں شک نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکن سی آئی اے اور ایف بی آئی کے تعاون سے پاکستان نے کافی حدتک کامیابی حاصل کی ہے لیکن اس کاایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ اس تعاون سے ان دوایجنسیوں نے مقامی طورپہ مقامی لوگوں کوبھرتی کرکے ایک وسیع نیٹ ورک تیارکرلیاہے۔ گوکہ 9/11سانحہ کے بعد امریکہ کاپاکستان سے تعاون کابنیادی مقصد طالبان اورالقاعدہ کے عناصرکی سرکوبی رہاہے لیکن بہت سے پاکستانی اسے کسی اور زاویے سے بھی دیکھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایجنسیوں کے بڑھتے ہوئے ہاتھ ہمارے ملک کے اندرونی حالات میں ملوث ہوچکے ہیں۔
    پاکستان کی مقتدرشخصیات ان امریکن ایجنسیوں کے پھیلتے ہوئے اثرسے باخبرہیں۔ ہماری اپنی ملکی ایجنسیوں نے بھی اس مسئلے کی نشاندہی کی ہے۔ یہی نہیں انہوں نے ان اشخاص کابھی ذکرکیا ہے جو کہ امریکن ایجنسیوں سے باقاعدہ معاوضہ وصول کرتے ہیں۔ کئی دوسرے فنکاروں کے علاوہ ہمارے ریٹائرڈ فوجی حضرات کی کافی تعداد یہاں تک کہ سابقہ بریگیڈئیر بھی امریکہ کے لئے جاسوسی کاکام سرانجام دے رہے ہیں۔
    پاکستانی ایجنسی کے ایک سینئر اہلکار کاکہناہے کہ ویسے توعام طورپہ خفیہ ایجنسیاں دوسرے ممالک میں اپنے اپنے ذرائع اور ضروریات کے تحت سرگرم رہتی ہیںتاہم9/11کے بعدمملکت پاکستان طالبان اورالقاعدہ کے حوالے سے دنیائے سراغرسانی کے لئے ایک مرکزکی حیثیت حاصل کرگیاہے۔ چونکہ اس میدان میں امریکہ ہی سب سے بڑی طاقت ہے 'اس کے وسائل بھی ہیں اور پھر پاکستان کی اپنی ضرورت بھی تھی کہ وہ امریکن ایجنسیوں کی مدد سے دہشت گردی کے عناصرپہ قابوپائے۔ اس تناظرمیں پاکستان نے امریکن ایجنسیوں کے ساتھ دہشت گردی کی اس جنگ میں تعاون کا ہاتھ بڑھایاجبکہ کچھ ذرائع کاکہناہے کہ امریکن ایجنسیوں نے اس باہمی متفقہ معاہدہ کی مقررہ حدود کی پاسداری نہیں کی۔
    وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمدصادق سے جب رابطہ کیا گیا توان کاجواب تھا کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق پاکستان اورامریکہ کے درمیان اس حوالے سے تعاون کامعاہدہ ایک حقیقت ہے لیکن جہاں تک مقامی لوگوں کو اس غرض کے لئے بھرتی کیاگیاہے'وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن اگرکسی بھی ملک کی ایجنسی نے ہمارے داخلی حالات میں دخل اندازی کی ہے تویہ ایک غیرقانونی حرکت ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ مسٹرصادق نے کہا کہ اس بارے میں آئی ایس پی آر (متعلقہ محکمہ)ہی جواب دینے کی پوزیشن میں ہے۔
    فوجی ترجمان ڈائریکٹرجنرل اظہرعباس سے جب پوچھا گیا تو ان کاجواب تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ حکومت پاکستان امریکن سی آئی اے اورایف بی آئی کوغیرضروری طورپہ اپنے ہاتھ پھیلانے کی اجازت دے سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ اس کی نفی کرتے ہیں۔
    تاہم ایک اورفوجی ذریعہ نے ہی اس نمائندہ کوبتایاکہ سراغرسانی کی دنیامیں یہ ایک عام مروّج طریقہ کارہے کہ وہ دوسرے ممالک میں اپنی دلچسپی کے رازحاصل کرنے کے لئے مقامی ایجنٹ بھرتی کرتے ہیں اور پھران امریکن ایجنسیوں کواپنے ایجنٹ بھرتی کرنے کے لئے ضروری نہیں ہے کہ پاکستان آناپڑے۔ وہ اپنا یہ کام واشنگٹن میں بیٹھ کر بھی کرسکتے ہیں اوران کے اپنے طریق کار ہوتے ہیں اوراس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔
    نگران وزیرداخلہ جنرل (ر)حامدنواز کاردعمل تھا کہ سپرپاور امریکہ کااثر آپ کوپاکستان میں ہی نہیں نظر آئے گابلکہ دنیا کاہر ملک اس اثرکے دائرے میں ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ عام تاثریہی ہے کہ امریکن ایجنسیوں نے ہمارے ملک میں اپنے دائرہ عمل کووسیع کیا ہے لیکن بظاہر اسے ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
    (جناب حامد نوازنے حال ہی میں یہ جرات مندانہ انکشاف بھی کیا ہے کہ امریکہ، افغانستان اوربھارتی ''را'' پاکستان کے اندر تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ پاکستان میں امریکی سفیر نے اگرچہ اس کی تردیدکی ہے تاہم افسوسناک طورپرحامدنواز نے امریکی دباؤ کے بعدامریکہ کا نام اس فہرست سے نکال دیا)
    ریٹائرڈجنرل حمید گل جووزارت دفاع کے سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں اور 9/11کے سانحہ کے کافی بعداپنے اس عہدے سے مستعفی ہوئے 'کہتے ہیں کہ بہرحال یہ ایک تسلیم شدہ قانون ہے کہ کوئی بھی ایجنسی حکومت کے خلاف کام نہیں کرے گی۔
    جب اس نمائندے نے امریکن سفارتخانے کی اسلام آباد میں پریس اتاشی الزبتھ کولٹن (Elzbeth Colton)سے اس حوالے سے جواب چاہا تواس کاجواب تھا کہ سفارتخانہ ایسے حساس موضوع کوذرائع ابلاغ کے ساتھ زیر تبصرہ نہیں لاتا (گویا ثابت ہوگیا کہ دال میں کالاہے اورکچھ توہے جس کی پردہ داری ہے)جبکہ سفارتخانے سے نمائندے کاپہلا سوال تھاآیاسفارتخانے کاکوئی اہلکار امریکن ایجنسیوں کے لئے پاکستانیوں کوبھرتی کرنے میں ملوث رہاہے اور دوسراسوال تھاکہ حکومت پاکستان نے امریکن ایجنسیوں کو پہلے شمالی سرحدی علاقے میں جومتفقہ سہولیات فراہم کی تھیں'کہیں ایسا تونہیں ہے کہ ایجنسیاں اپنی ان حدودسے تجاوزکرگئی ہوں جن سے پاکستانی دفاعی مفادات کونقصان پہنچ سکتاہولیکن ان سوالوں کا جواب دینے سے انکار کردیاگیا۔
    امریکہ کے قومی سراغرسانی کے ڈائریکٹر مائیک میکانل (Mike Mc Connel) نے حال ہی میں ایک بیان میں تسلیم کیاہے کہ جاسوسی کی مد میں امریکہ کاحالیہ بجٹ 50بلین ڈالر (50ارب ڈالرز)رہاہے۔ جس کابڑا حصہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف ہواہے اوراس بجٹ کاہی کچھ حصہ پاکستانی ایجنٹس کی بھرتی پہ خرچ ہواہوگا جوکہ سی آئی اے 'ایف بی آئی کے لئے ایک اچھے مشاہرے پہ بھرتی کئے گئے تھے۔
    خودامریکہ میں بھی ذرائع ابلاغ میں اس موضوع پہ کافی کچھ کہااورلکھاگیاہے۔ 2002ء میں مشہور امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے یہ دعویٰ کیاتھاکہ امریکہ کوپاکستان میں مجبوراً اپنا ''نیٹ ورک'' قائم کرنا پڑاکیونکہ پاکستانی ایجنسی (ISI) طالبان اور القاعدہ کے حوالے سے تعاون نہیں کررہی تھی۔ایک امریکی وفاقی اہلکار کے مطابق پاکستان میں ہمارے اس آزادانہ نیٹ ورک کا سب سے بڑا فائدہ یہ تھاکہ ہمیں ISI کی رکاوٹوں اوربندشوں سے آزاد اطلاعات موصول ہونے لگیں۔
    رپورٹ کے مطابق اس مقصد کے لئے ''سپائیڈر گروپ '' (Spider Group)سے کہاگیا کہ وہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاکروہاں سے ممبر بھرتی کرے۔ چونکہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں کے سرداروں نے دہشت گردوں کوپناہ دے رکھی ہے اوراس ''سپائیڈرگروپ'' میں ہرقسم کے لوگ شامل ہیں۔ مثلاً مسلمان، عیسائی اور پاکستانی، سابقہ فوجی اورایسے ہی پاکستانی ایجنسیوں کے سابقہ اہلکار جنہیں امریکن ایف بی آئی اپنی ضروریات کے تحت مخصوص ٹریننگ سے آراستہ کرتی ہے۔
    بعض شخصیات کے پس پردہ انٹرویوز سے پتہ چلتاہے کہ سی آئی اے کاپاکستان میں بنایاہوانیٹ ورک ایف بی آئی کے نیٹ ورک سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ انہی ذرائع کے مطابق 9/11 کے فوراً بعد ہی مقامی ایجنسیوں کا قبائلی علاقوں کے حوالے سے تعاون مشکوک تھا۔ اسی بناء پرامریکہ کو اپنے طورپہ ''سپائیڈرگروپ'' جیسا نیٹ ورک بچھاناپڑاجو اب پورے ملک میں محرک ہے۔
    انہی ذرائع نے انکشاف کیا کہ اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل سی آئی اے کے ہیڈکوارٹر ''لینگلے''(Langley) جو کہ ریاست ''ورجینیا'' میں ہے' وہاں پہلی بار اپنی نوعیت کی ایک منفرد تقریب ہوئی جس میں اسی گروپ سے متعلق پاکستانیوں کواعزازات اور انعامات سے نوازاگیا۔ یہی نہیں مزیدانکشاف کیاگیا کہ وزارت داخلہ کاایک مقامی صوبائی سربراہ جوکہ مقامی طورپہ ایک خفیہ ایجنسی کا سربراہ بھی ہے، وہ خودسی آئی اے کاتنخواہ دار ایجنٹ ہے اور پھراس کے ساتھ ساتھ بہت سی پرائیویٹ خفیہ ایجنسیاں بھی سی آئی اے کے عمل میں مددگار ثابت ہورہی ہیں۔
    ایک مقامی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نے اپنانام ظاہر نہ کرنے کی شرط پہ بتایاکہ اپنی فوجی ملازمت کے دوران اسے فوجی ٹریننگ کے لئے دومرتبہ امریکہ جاناپڑا۔ وہاں اسے کھلے عام امریکہ میں ملازمت کی پیشکش کی گئی۔ میری تعریف ہی نہیں کی گئی بلکہ پیشکش کی گئی کہ میں ان کے ساتھ ہی شامل ہوجاؤں اورانہیں پاکستانی فوج کے مسائل اور حالات کے بارے میں آگاہ رکھوں جوصیغہ راز میں رہے گا۔ اسی خفیہ ایجنسی کے اہلکار نے مجھے پیشکش کی کہ میں اپنے بچوں کوتعلیم کے لئے امریکہ بھیج دوں، جہاں رہائش اور تعلیمی اخراجات کاوہ خود خیال رکھیں گے اورمجھے اس بارے میں کسی بھی قسم کی پریشانی نہ ہوگی۔

  3. #3
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    40
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default

    بغیرپائلٹ کے جاسوس طیارے:
    ایک مقامی صحافی (اعزازسید)نے راقم کوبتایا کہ کچھ عرصہ قبل اسلام آباد میں متعین امریکہ کے سفارتخانے نے جب بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں ایف بی آئی میں جنوبی ایشیاء کے لئے ایجنٹ بھرتی کرنے کے لئے اشتہار دیا تواس نے اپنی خدمات انہیں پیش کیں' اس نے جب متعلقہ افسرکوبتایا کہ اس کا طالبان سے براہ راست رابطہ ہے اوروہ انہیں ان کے بارے میں پوری معلومات دے سکتاہے توافسر کاجواب تھاکہ اسے طالبان سے دلچسپی نہیں۔ اس کی دلچسپی کامرکزحکومتی افسر شاہی کی اندرونی حکمت عملی ہے جن کی معلومات کے عوض اسے اچھاخاصہ معاوضہ دیاجائے گا۔ اس بارے میں اس نے کیامعلومات فراہم کیں اورکیامعاوضہ پایا'اس بارے میں اس نے خاموشی اختیار کی۔ تاہم اعزازسید بتاتاہے کہ اس کے بعد اس نے اپنے اُردو روزنامے میں جس کے ساتھ وہ منسلک تھا، یواے وی (بغیر پائلٹ کے جاسوسی طیارہ)کے بارے میں لکھا جوامریکی جاسوسی کامؤثر طریق کارتھا۔ پاکستان کو یہ طیارے میسر نہیں ہیں۔ امریکہ انہیں قبائلی علاقوں کی ان حدود میں بھی اڑا رہاہے جو پاکستان کی دسترس میں نہیں ہیں اورنہ ہی پاکستان انہیں ایسی حدود میں اڑانے کی اجازت دیتاہے۔
    شروع شروع میں توپاکستان نے امریکہ کی اس حرکت پہ احتجاج کیا لیکن''القاعدہ'' کے خطرات کا باربارتذکرہ کرکے امریکہ کی اس حرکت پہ پاکستان نے اب خاموشی اختیارکرلی ہے۔ یادرہے کہ ''نیک محمد'' بھی اسی یواے وی کانشانہ بنے تھے حالانکہ نیک محمد اور سابق صوبائی گورنرجنرل صفدرحسین کے درمیان امن معاہدہ طے ہو چکا تھا۔ امریکی یواے وی طیاروں کی اس سطح کی جاسوسی اورگولہ باری سے نیزفوجی اورسویلین جانی نقصان سے پاکستان کے سینئر حکام بہت زیادہ برافروختہ ہیں۔ پاکستانی فوجی حکام نے گوکہ اپنے طورپہ یواے وی بنانے کی کوشش کی لیکن وہ امریکی طیاروں کے معیار تک نہ پہنچ سکے۔ جب پاکستان نے بیرونی ذرائع سے ایسے طیارے حاصل کرنے کی کوشش کی تونامعلوم ہاتھوں نے ایسے سودے میں پیچیدہ رکاوٹیں ڈالیں۔ آخرجب جنوبی افریقہ کے پاس موجودان طیاروں کو خریدنے کے لئے کوشش کی گئی توجنوبی افریقہ نے ایک یواے وی کی قیمت 10ملین ڈالرز(ایک کروڑ)رکھ دی جوکہ بین الاقوامی قیمت سے کئی گنا زیادہ ہے۔( بحمداللہ ابھی حال ہی میں 29فروری کوآرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی نے بغیرپائلٹ کے ایسے معیاری جاسوس طیارے کا افتتاح کیا ہے)
    امریکی یواے وی طیاروں کی پاکستان میں آزادانہ پروازیں جس کی ''راڈار'' بھی نشاندہی نہیں کرسکتا'ماہرین کا کہناہے کہ یہ پاکستان کے سٹریٹجک مفادات کے لئے ایک بڑا خطرہ ہیں''
    قارئین کرام!یہ تھی انگریزی روزنامہ دی نیوز کی فکرانگیز اور انکشاف انگیزرپورٹ معروف کالم نگار جناب عطاء الحق قاسمی نے بھی لیفٹیننٹ جنرل مشتاق احمد کے سانحہ اوردی نیوزکی اس متذکرہ رپورٹ پراپنے کالم میں خصوصی طورپرتبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے اس سانحہ اوراس رپورٹ کی روشنی میں پاکستان میں دیگربم دھماکوں کے پس پردہ سی آئی اے اورایف بی آئی کو ہی ملوث قرار دیا ہے اورشیعہ سنّی تصاوم کی ناکام سازش کے بعد اسے پاکستانی قوم کوتباہ کرنے کی نئی بھیانک سازش قرار دیاہے جس کے لئے پاکستانی حکام اور عوام دونوں کوآنکھیں کھولنے کیضرورت ہے۔
    ہماری دعاہے کہ اب نئی بننے والی حکومت ملک وقوم کو درپیش اس خطرے سے نپٹنے کے لئے فوری طورپرمؤثرحکمت عملی تشکیل کرے۔ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ سے ہرطرح کے تعاون کا خاتمہ اس سلسلے کا سب سے پہلا قدم ہوناچاہئے۔ عوام نے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی موجودہ سیاسی جماعتوں کوامریکہ کی مخالفت میں ہی ووٹ دیاہے۔اگریہ جماعتیں محض اقتدار یاکرسی کی بجائے جمہوریت پریقین رکھتی ہیں تواس عوامی مینڈیٹ کاانہیں سب سے پہلے احترام کرنا ہوگالیکن اگرموجودہ مقتدرسیاسی جماعتوں نے بھی محض کرسی کے لئے اپنی بے اصول سیاست جاری رکھی' امریکی ڈکٹیشن کو حسب سابق آنکھیں بندکرکے قبول کئے رکھا توپھرانہیں اپنی پیشروحکمران جماعت کاانجام بھی یادرکھ لینا چاہئے۔ جس طرح قاف لیگ پورے ملک سے صاف ہوگئی'پھران تمام جماعتوں کاوجود بھی کہیں نہیں رہے گا۔ اسی طرح آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی جوبظاہر اب تک فی الحال اچھے اقدامات کررہے ہیں'انہیں نہ صرف فوج میں امریکی ڈکٹیشن کومستردکرناچاہئے بلکہ امریکی خفیہ ایجنسیوں میں پاک فوج کے سابقہ وموجودہ اہلکاروں کے کردار کابھی سختی سے نوٹس لینا چاہئے اور ایسے عناصرکوبے نقاب کرناچاہئے جومحض چندٹکوں کے لئے ملک وقوم کے مفادات کوبیچ ڈالتے ہیں۔ایسے عناصر کوسخت اورعبرتناک سزائیں دینا چاہئیں تاکہ آئندہ کسی کوملک وقوم کے مفادات کونقصان پہنچانے کی جراءت نہ ہو۔
    اللہ تعالیٰ ہم سب کوسوچنے سمجھنے اورایمان وضمیر کے مطابق عمل کی توفیق عطافرمائے۔آمین

    وآخردعواناان الحمدللہ رب العالمین

  4. #4
    shafiullahkhan's Avatar
    shafiullahkhan is offline Senior Member+
    Last Online
    7th March 2017 @ 10:16 PM
    Join Date
    28 Nov 2009
    Posts
    243
    Threads
    6
    Credits
    368
    Thanked
    7

    Default

    thanx 4 nice info

  5. #5
    DARK BOY's Avatar
    DARK BOY is offline Senior Member+
    Last Online
    28th February 2014 @ 07:29 PM
    Join Date
    24 Nov 2012
    Location
    Rawalpindi
    Age
    25
    Gender
    Male
    Posts
    2,879
    Threads
    61
    Credits
    0
    Thanked
    455

    Default


Similar Threads

  1. Replies: 18
    Last Post: 7th February 2016, 01:54 AM
  2. مِنی ڈرون‘ پارسل گھروں تک پہنچائے گا
    By asifaslam86 in forum General Discussion
    Replies: 7
    Last Post: 9th December 2013, 03:17 AM
  3. Replies: 133
    Last Post: 29th June 2013, 01:46 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •