ایک طرف ڈرون طیارے تباہی اور ہلاکت کی علامت بن چکے ہیں تو دوسری طرف اسی ٹیکنالوجی کو بنی نوع انسان کی بھلائی کے لئے استعمال کرنے کا عزم رکھنے والے بھی میدان میں آگئے ہیں۔ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے بھی ڈرون طیاروں کو انسانی فلاح کے لئے استعمال کرنے کا ایک بہت بڑا منصوبہ متعارف کروادیا ہے، جسے ”سکائی بینڈر پراجیکٹ“ کا نام دیاگیا ہے۔ اس پراجیکٹ کے تحت شمسی توانائی سے چلنے والے ڈرون طیارے استعمال کئے جائیں گے جو کہ عام طیاروں کی نسبت کہیں زیادہ بلندی پر )تقریباً 60 ہزار سے 90 ہزار فٹ( تک پرواز کریں گے اور ان کے ذریعے انٹرنیٹ کے تیز رفتار سگنل دنیا کے دور دراز ترین علاقوں تک بھی پہنچائے جائیں گے۔
گوگل نے اپنے اس منصوبے کی تفصیلات کو دنیا کی نظروں سے خفیہ رکھا ہے اور حال ہی میں یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ نیو میکسیکو کے علاقے میں اس پراجیکٹ سے متعلقہ خفیہ تجربات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ان تجربات میں انتہائی بلندی پر پروازکرنے والے ڈرون طیاروں کے ذریعے ”ملی میٹر ویو ریڈیو ٹرانسمیشن“ نامی ٹیکنالوجی کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔ یہ ہائی فریکونسی لہریں ڈیٹا کی بہت بڑی مقدار کو موجودہ 4G LTE کی نسبت 40 گنا زیادہ رفتار کے ساتھ منتقل کرسکتی ہیں۔گوگل کے علاوہ نوکیا اور کئی دیگر موبائل نیٹ ورک بھی اس ٹیکنالوجی پر کام کررہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے دستیاب ہونے پر کئی گھنٹوں پر مبنی ویڈیوز بھی پلک جھپکتے میں ڈاﺅن لوڈ ہوجایا کریں گی اور اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے نیکسٹ جنریشن ویڈیو، یعنی 8Kبھی حقیقت کا روپ دھارسکے گی۔ یہ ویڈیو موجودہ HD ویڈیو سے 16 گنا زیادہ واضح اور صاف ہوگی۔
گوگل کے انٹرنیٹ ڈرون پراجیکٹ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسے دنیا کے ان دور دراز اور پسماندہ ممالک تک انٹرنیٹ پہنچانے کے لئے بھی استعمال کیا جائے گا کہ جہاں تاحال لوگ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں یا سست رفتار انٹرنیٹ استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔::
Agr Thread Pasand Aye To Thanks ka Button Daba den
Bookmarks