ہمارے گردوں میں ننھے نیفران ہوتے ہیں اور کروڑوں نیفرانز کے ساتھ مل کر ہمارا ایک گردہ بنتا ہے۔اگر ہمارا بلڈ پریشر زیادہ رہنے لگے تو پھر گردوں کو خون کی سپلائی بری طرح متاثر ہوتی ہے اور اس کا نقصان نیفرانز کو ہوتا ہے جن کی زیادہ بلڈ پریشر سے موت واقع ہوجاتی ہے اور اس طرح ہمارے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں۔ہمارا دل بھی خون کے اس پریشر سے متاثر ہوتا ہے اور کمزوری کی صورت میں دل کا دورہ بھی پڑ جاتا ہے۔جب بھی ڈاکٹروں نے کسی مریض کا بلڈ پریشر دیکھنا ہوتا ہے تو وہ اس کی عمر کو سب سے پہلے مدنظر رکھتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری عمر کے مختلف حصوں میں ہمارا بلڈ پریشر بھی مختلف ہوتا ہے۔بالغ اور 20سال سے زیادہ کے نوجوانوں میں یہ 120/80ایم ایم ایچ جی ہوتا ہے۔یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ ہمارا بلڈ پریشر ہر لمحے تبدیل ہوتا ہے اور اس کی تبدیلی کا انحصار ہمارے اٹھنے بیٹھنے کے انداز،ذہنی تناﺅ،کھانا پینا اور جسمانی مشقت پر ہوتا ہے۔
14سے19سال کے لوگوں میں یہ 120/81،20سے 24سال میں یہ 132/83،25سے 29کے لوگوں میں یہ 133/84،30سے34سال کے درمیان134/85،35سے39کے درمیان 135/86ہوتا ہے۔40سال کی عمر کے بعد یہ بڑھنے لگتا ہے اور 60سال کی عمر میں یہ 145/90سے اوپر رہتا ہے۔ذیل میں دئیے گئے چارٹ سے آپ کو بلڈ پریشر اور عمر کے درمیان تعلق کو جاننے میں کافی مدد ملے گی:
Bookmarks