السلام علیکم
میں شاعرہ ہوں اورمجھے ہر موضوع پر لکھنے کا شوق ہے
میری شاعری کا پہلا موضوع ہے اللہ کے نام پر شاعری - ہر موضوع پر میری مکمل کتاب ہے - اپنی لکھی ہوئی ہر کتا ب کا میں نام ساتھ ساتھ بتاتی جائوں گی
1 - اللہ کے نام
السلام علیکم
میں شاعرہ ہوں اورمجھے ہر موضوع پر لکھنے کا شوق ہے
میری شاعری کا پہلا موضوع ہے اللہ کے نام پر شاعری - ہر موضوع پر میری مکمل کتاب ہے - اپنی لکھی ہوئی ہر کتا ب کا میں نام ساتھ ساتھ بتاتی جائوں گی
1 - اللہ کے نام
Last edited by sumairasmr; 7th May 2017 at 08:59 PM.
اک پیغام
دنیا کے سننے والوں سنوں پاکستان
یہ ہے پاکستان ٫ یہ ہے پاکستان
دل ہمارا محمد صلیّ اللہ علیہ وسلّم ٫ جان ہماری اللہ
روح پاکستان ٫ روح پاکستان
دنیا کے دیکھنے والوں دیکھو یہ گلستان
کرتے ہیں ہم لوگ سبھی پر احسان
ہم پاکستانی لوگ بڑے پیارے ہیں
آکر دیکھو پاکستان میں بڑے نظارے ہیں
ہاتھ ہماری محنت ٫ عقل ہماری وسعت
میٹھی ہے زبان ٫ہم ہیں پاکستان
دنیا کے پڑھنے والوں پڑھوں ہمارا دل
آئے گا نہ تمھارے پاس کوئی بھی بل
خوبصورتی دل لگی اور ہنسی مذاق ہے
پاکستان کے لوگوں میں اتفاق ہے
اتفاق ہماری طاقت ٫ لوگوں میں شرافت
میٹھی ہماری زبان ٫ پیارا پاکستان
دنیا کے سمجھنے والوں سمجھو ہماری عادات
پکڑتے ہیں ہم لوگ گرے ہوئے کا ہاتھ
باشعور ہوش مند اورعقل مند موجود
پاکستان کے لوگوں کا کرشمہ ہے وجود
بات ہماری بلند ٫ وقت کے ہم پابند
ہم اس پر قربان ٫ یہ ہماری جان
دنیا کے پرکھنے والوں پرکھو ہماری جان
جان ہماری قربان ٫ ہمارا پاکستان
جس ملک پہ رحمت ہو ہمارے خدا کی
امید رکھتے ہیں رب سے اچھی جزا کی
سوچ ہماوی مثبت ٫ قدم ہمارے رفعت
بلند ہے اڑان ٫ یہ ہے پاکستان
دنیا کے لکھنے والوں لکھو یہ فرمان
نہ دہشت ہمارا شعار ٫نہ آگ ہماری خصلت
امن ہماری پہچان ٫ یہ ہے پاکستان
پیارا پاکستان ٫ ہمارا پاکستان
Last edited by sumairasmr; 4th May 2017 at 09:25 AM.
دعا
یارب میرے دل کا تو نور بن جا
قبول کر دعا اور سرور بن جا
تیری ہی محبت کے گن ہمیشہ گائے
ہاتھ پاؤں قلم سے جدھر کو جائے
میرے اک اک اعضاء کو دے ایسا دیا
یارب ضائع نہ ہوعمل جو بھی کیا
ہاتھ پاؤں قلم کا تو نور بن جا
قبول کر دعا اور عمل سرور بن جا
لب ہمیشہ ہلتے رہے تیرے زکر کو
حمدوثنا لکھنے کی ہمیشہ فکر ہو
ہاتھوں کی لکیروں میں موجود اے خدا
دور ہمشہ رکھنا ہم سے شیطانی ہر ادا
ہاتھوں کی لکیروں کا تو نور بن جا
قبول کر دعا اور سرور بن جا
یارب میرے دل کا تومحبوب بن جا
قبول کر دعا اور غرور بن جا
Last edited by sumairasmr; 4th May 2017 at 09:26 AM.
میں نے اللہ تعالٰی کے99 ناموں کو شاعری کی صورت میں لکھنے کی حقیر سی کوشش کی ہے
اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے اس کو اچھے ہی ناموں سےپکاروں
ھْوَاللہْ الَّذِی لَآِالٰہَ اِلَّا ھْوَ
نہیں کوئی معبود مگر اللہ کے سوا
کرے نہ کبھی اس بات پہ شک
کہ اس کے سوا نہیں معبود حق
غیر اللہ سے دعا کی نہ دینا توفیق
یارب تو بن جا ہمارا رفیق
قبروں کا میلہ ہو یا نذرنیاز
یارب نہ ہو میری نسل میں آغاز
ذبیح بھی کرے تیرے نام کا ہم
غیر اللہ کی طرف نہ جائے قدم
کرے نہ کبھی اس بات پہ شک
اللہ کے سوا نہیں معبود حق
بدعات کی رسموں سے کر ہمیں دور
سر ہمیشہ جھکے تیرے حضور
ہر لمحہ تجھ سے رہےہم وابستہ
دونوں جہان کا دے وہ رستہ
کہ تجھ سے ہی قائم ہو امید آمین
قبول کر دعا اور ٹھکرا نہ یقین
کرے نہ کبھی اس بات پہ شک
کہ اس کے سوا نہیں معبود حق
اَلرَّحمٰنْ
بہت بڑامہربان
تیری ہر ادا پہ ہو جائے فدا
مہربانی کرنے والے مہربان خدا
زندگی ہو یا ہوموت کا پہر
جس پل بھی آئے ایسی لہر
اللہ اپنی رحمت کی دینا ہمیں ساعت
زندگی اور موت پر کرے تیری اطاعت
میری ہر دعا کومہربان خدا
زندگی بھر قبول کرتے رہنا صدا
کوئی حد نہیں تیری مہربانیوں کی
ابتدا کر یارب اچھی کہانیوں کی
انتہا آنے سے پہلے مہربان
سنوار دے یارب اب دونوں جہان
میری ہر دعا کومہربان خدا
زندگی بھر قبول کرتے رہنا صدا
Last edited by sumairasmr; 25th April 2017 at 01:22 PM.
اچھی کوشش ہے، اگر آپ وزن کا خیال رکھیں اور قافیہ ردیف کا خیال رکھیں تو بہت بہتر ہوگا۔ بہرحال موضوع بہت عمدہ ہیں۔ ماشاء اللہ
اَلرَّحِیمْ
نہایت رحم کرنے والا
اللہ کی رحمت کی باتیں تو سن
اللہ کی ذات میں لامحدود ہیں گن
اگر نہ دیتا ہم کو آنکھیں وہ رب
پیارے پیارے رنگوں کے نہ دیکھ سکتے گن
اگر نہ دیتا ہمیں وہ سننے کو کان
اچھا نہ لگتا ہمیں یہ جہان
پیاری پیاری آوازوں کو ترستا ہر کوئی
کانوں کے بغیر ہم کیسے لیتے سن
زبان جیسی نعمت کو اگر کرتا نہ پیدا
دنیا میں آنے کا پھر ہوتا کیا فائدہ
کٹھی میٹھی چیزیں ہوتی پھر کدھر
کام کی بھی نہ ہوتی کسی میں دھن
ہاتھ اور بازو اگر دیتا نہ الرحیم
کیسے کرتا کام انسان اتنے عظیم
کیسے ہم اٹھاتے بڑے بڑے وزن
خالق کائنات نے کہا صرف کْن
سر اور دماغ نہ اگر ہوتے ہمارے پاس
نئی ایجادات کی نہ لگتی پھر آس
بڑی بڑی فیکٹریاں اور کارخانے
بغیر دماغ کیسے ملتے سارے گن
اَلمَلِکْ
بادشاہ
کرتے ہیں ہم بادشاہوں کو حقیقی بادشاہ پر قیاس
کہ نہیں ڈالتے جو کہ رعایا کو کوئی گھاس
رسائی جن کے دربار تک کسی کی نہیں ہوتی
بادشاہوں سے ملاقات پر اْڑانے پڑتے ہیں موتی
دنیاء حاکم کو گر پہنچانی ہو درخواست
تو پہلی سیڑھی کے بعد ہی آئے گی سیڑھی لاسٹ
سفارش کے واسطے پہلے تھامو کسی کا دامن
بھرا ہوا دو وزیر سیکٹری کو ٹرے جامن
پہنچتی ہے تب درخواست دنیاء حاکم تک
غرور نفس سے نہیں جاتے یہ کسی کے گھر تک
درخواست کا بھی ملے گا جواب صرف سیکٹری سے
آپاؤٹمنٹ لیٹر لے لو تم فلاں فیکٹری سے
شرک میں دی جاتی ہے سیڑھیوں کی مثال
کہ اللہ تک پہنچنے کے لیے منانے پڑتے ہیں کئی جمال
یہ ہی غلط فہمی ہے شرک کی بنیاد
اسلام کو کر رکھا ہے اس غلط فہمی نے برباد
ہر طرف کھڑا ہے سفارشیوں کا جم غفیر
کہ اللہ سے ملاقات کا زریعہ ہے صرف پیر
نادان انسان سے ہوتی ہے حماقت سرزد
کہ خدا کی بادشاہی میں شریک ہے کوئی فرد
یہ ہی غلط فہمی ہے شرک کی بنیاد
غلط خیالات سے ہوا ہے اسلام ہمارا برباد
اللہ تک پہنچنے کے لوگوں کو جو بتائے گئے ہیں ڈھب
کہ بغیر وسیلے کے نہیں سنے گا بات ہماری رب
بار سمبنھالنے کی کیا نہیں خدا میں طاقت؛
کیا کر لئے ہیں اس نے پیدا کہیں لیاقت؛
دیوتا اور بزرگ کیا اللہ کے ہیں ساتھی ؛
نہ ماننے سے پڑے گی کیا ہمیں خدا کی لاٹھی ؛
سونپا ہے کیا انھیں کئی علاقوں کا انتظام ؛
کہ بیٹا دو یا بیٹی چاہے بنالو کئی غلام ؛
عاجز ہے کیا وہ ڈپٹیوں اور مددگاروں کے بغیر ؛
کہ ملنا ہےاگر مجھ سے تو پہلے دھوؤں پیروں کے پیر ؛
خدائی سلطنت کے بنا لئے ہیں کیا اس نے کئی شعبے ؛
اللہ نے کیا کر لئے ہیں ان پیروں سے سودے ؛
پشیبان کر لیے ہیں کیا اس نے کئی تلاش ؛
خالق الخالقین ہے کیا ان کے بغیر قلاش ؛
ولی مرشد پیر اور حاجت روا
کیا قرآن بھی ہے ان پیروں کا گواہ ؛
سورہ بنی اسرائیل کی ایک سو گیاروی آیت
ملتی ہے جس سے ہمیں یہ ہدایت
کہ پاک ہے رب ان عیوب اور خطاؤں سے
کمزوریوں اور مشرکانہ اداؤں سے
ڈالتے ہیں ہم خدا میںمشرکانہ نقائص
شگن شگون پہ کرتے ہیں لمبی لمبی باعث
ان لوگوں کی دولت ہے مشرکانہ عقیدے
انجیل اور تورات کی کہانیاں ہے جو خریدتے
انجیل اور تورات اب ہو گئی ہے ناپید
قرآن پاک ہی دکھاتا ہے رستہ اصل ذاہد
غالب اور زبردست ہے اللہ کی ذات
ایمان لانے سے ملتا ہے اسی کا ساتھ
علم میں کامل ہے اس کا وجود
متعال بھی ہے اور وہ ہے الودود
صفتوں میں شامل ہے درگزر کرنا
گناہ گار کو نہ کرتا وہ معاف وگرنا
قوت اپنی میں ہے وہ ہی کامل
طاقت بھی ہے اس کی صفت میں شامل
غالب بھی رہنا ہے اسی کا کام
لامحدود ہیں اس ذات کے نام
ہر چیز کا علم ہے اللہ کے پاس یارہ
نہ ماننے والا کرتا ہے خود اپنا خسارہ
منصف بھی ہے اورکتابوںکا عالم
آیات سے انکار پر انسان بنتا ہے ظالم
شان ہے اسکی سب سے علیحدہ
اللہ کو واحد ماننے میں ہمارہ ہی ہے فائدہ
واحد ہے یکتا ہے اور ہے اکیلا
تخلیق اپنی کا نہیں اس کے ساتھ میلا
محبت نہ کرنا اگر ہوتی اسکی شان
معمولی سی غلطی پر پکڑا جاتا انسان
Last edited by sumairasmr; 25th April 2017 at 01:23 PM.
شکریہ
اَلقْدْوسْ
برائیوں سے پاک ذات
برائیوں سے پاک ذات ہے اللہ القدوس
نہیں نکلا آج تک اس کے خلاف جلوس
کہ اللہ کے ہاتھوں ہیں ہم بڑا تنگ
کہ آج تو کرے گے اس سے جنگ
بے عیب ذات کے آگے ہیں سارے چپ
ہٹاتا ہے وہ ہی اندھیرا گھپ
کبھی کسی انسان پر اگر ہو جائے ذیادتی
دوسری کسی نعمت سے وہ حس ہے سو جاتی
مشرک ہو یہودی ہو یا ہو کوئی کافر
اللہ کو مانتے ہیں دنیا کے سب ناصر [ یعنی سب انسان]
اللہ کی ذات ہے ہر عیب سے پاک
کوئی گروہ نہیں ہے اس کے خلاف
الگ الگ فرقوں کی علیحدہ ہے کہانی
دن قیامت اللہ کو ہے سب نے سنانی
ہر عیب سے پاک ہے واحد صرف خدا
تبھی پرسکون ہے کائنات کی فضا
ہر صفت میں کامل ہے صرف وہ الکریم
اس سے بڑی نہیں کوئی ہستی عظیم
دنیا کی مخلوق ہے خامیوں سے پر
اللہ ہی جانتا ہے بے عیبی کے گر
آنکھ والے انسان کی دیکھئے برائیاں
بدنظری سے پھیلتی ہیں ہر طرف رسوائیاں
اللہ کی نظر میں صرف اچھائی ہی اچھائی
کائنات کے رنگوں سے ملتی ہے گواہی
ہر صفت میں کامل ہے صرف ہمارا رب
ادھوری شخصیات ہے دنیا میں سب
اَلسَّلاَمْ
بے عیب ذات
ہر گھر دوڑائیے اک نظر
مکمل نہیں کوئی اظہر انسان
کہیں پرہے مزاج میں سختی
کہیں پرہے شیطانی کم بختی
کسی کی آنکھ میں نور نہیں
ٹانگوں کے بغیر بچے ہیں کہیں
ہر جگہ ہے ادھوری شخصیات
بے عیب ہے صرف اللہ کی ذات
اللہ کی ذات ہے ہر عیب سے پاک
انسان کی طرع نہیں اس پر غلاف
کئی چل رہی ہے معذوری کی کہانی
جس سے ہو رہی ہیں ضائع کئی جوانی
دل کے وال ہو یا ہو ہارٹ اٹیک
کئی پہ ہو رہا ہے دماغ بھی کریک
آنکھوں اور جسم کی کئی امراض
مرضی ہے کہ کرے جہاں بھی آغاز
ان عیوب میں پوشیدہ ہیں ان دیکھے راز
کسی کو دے رہا ہے ذلت اور کسی کو اعزاز
عیب سے خالی نہیں ہے کوئی مخلوق
اللہ ہی جانے کیوں ملتی ہے غم کی دھوپ
عیوب سے پاک ہے صرف اللہ واحد
کل کائنات بھی ہے اس کی شاہد
سلامتی والے کی سلامتی سے کرے پیار
عیب ہٹانے لگ جاتا ہےاللہ غفار
چاہے آجائے بہتان کا طوفان
مصیبتوں میں نہ چھوڑے دامن ایمان
اچانک اگر ہو جائے عیب ہمارا ظاہر
پھر بھی نہ ہونا ایمان سے باہر
کیونکہ مخلوق ہیں عیبوں سے پر
اللہ ہی بہترجانے بےعیبی کے گر
اَلمْؤمِنْ
امن ایمان دینے والا
امن اورایمان ہیں آپس میں یار
ایمان سے کرتا ہے اللہ پیار
آج خوف سے جکڑا ہے انسان
پھیلا ہے ہر طرف خوف کاسامان
کسی کو خوف ہے لاعلاج مرض کا
کسی کو غم ہے اپنے سارے قرض کا
کوئی مبتلا ہے ان دیکھے وہم میں
جکڑ رکھا ہے کئی شیطانیت کے فہم نے
کوئی خوفزدہ ہے اولاد کی نافرمانی سے
کوئی ظلم کر رہا ہے اپنی جوانی سے
کسی کو غم ہے دولت کے انبار کا
ڈر جو نہیں رہا سوہنے رب الغفار کا
کوئی غم سے گھل رہا ہے کہاں جاؤں میں
کہ ہمسائیوں کی ذیادتیوں کو کیسے لوں سہہ
کسی کو فکر ہے اپنے ادھورے پن کی
پولیو اور فالج سے بری ہوئی تن کی
کوئی تو جھیل رہا ہے دشمن کی گولیاں
ہر طرف بکھری ہیں غموں کی ٹولیاں
کوئی ہورہاہے دبلا ان دیکھی مصیبت سے
شوگر ظاہر ہو رہی ہے کئی پر غیبت سے
بلڈ ریشر جو ہو رہا آج اتنا عام
کرتے نہیں جو ہم اک دوسرے کو سلام
کئی پر کینسر نے بنائے ہیں جالے
غم اور پریشانی سے پڑے ہیں گھر والے
غرض کہ پریشانی اور مصیبتوں کو
بلا رہے ہیں ہم خود ایمان گیا ہے جو سو
امن ایمان دینے والا پکار رہا ہے
اللہ کے بندوں وقت جاگ رہا ہے
امن ایمان دینے والادے گاضرور
جھکنا ہمیشہ اس کے آگے حضور
ہر لمحہ ہر وقت ہے یہ التجا
امن اور ایمان دیتے رہنا صدا
دنیا اور آخرت کو سنوار ایمان پر
میں اور میری اولاد ہمیشہ جھکے تیرے در
آخرت میں کرنا ہمیں سرخرو
میری نسل کرتی رہے تیری جستججو
اَلمْھَیمِنْ
نگہبان
اسی کی ہے کرسی نے گھیراہوا
زمین آسمان جس نے پیدا کیا
نہ اونگھے کبھی نہ سوتا ہے وہ
نہ اک لحظہ غفلت میں ہوتا ہے وہ
نگہبانی سے ہماری وہ تھکتا نہیں
ہے اس بات کا ہمیں یقین
اسی کی ہے ہر دم ہمیں لو لگی
نہیں آرزو ہےکسی غیر کی
کبھی نہ سمجھے کہ اللہ ہے دور
پکارنے پہ دیتا ہے جواب ضرور
للہ ہے ہماری شہ رگ کے قریب
انسان کی سوچ ہے بڑی عجیب
نہیں شک کہ وہ عالم الغیب ہے
چھپاتا ہر کسی کے عیب ہے
چھپا کر کیے یا دکھاکر کیے
مجھے یاد ہے یا کہ بھولے ہوئے
ہماری سب سے توبہ ہے پروردگار
ہم بےزار ہیں عصیاں سے پروردگار
کرے شرک جو بھول کر بخش دے
ہماری توبہ ہر کفرو ہر شرک سے
نگہبانی سے ہماری وہ تھکتا نہیں
ہے اس بات کا ہمیں یقین
اَلعَزِیزْ
سب پر غالب
سب پر غالب ہے ہمارارب
اس بات کو جانتے ہیں دنیا والے سب
کئی پر رب ہمیں بلارہا ہے
کئی پر دکھ اور غم چھا رہا ہے
انسان بناتا ہے کئی منصوبے
سوچتا ہی رہتا ہے کیسے یہ ڈوبے
منصوبے بنائے یا کرے ہم شک
اللہ ہی پہنچاتاہے ہمیں انجام تک
زلزلوں کے جھٹکے ہیں اس کی نشانی
کہ العزیزْ ہی کریگا ختم یہ کہانی
سیلابوں کی آمد ہیں اس بات کا ظہور
کہ کشادگی رزق ہے یا تنگی کا منظور
بارش کی کمی سے جو ہوتی ہے پریشانی
اللہ کے غالب ہونے کی ہے بڑی نشانی
غرض کہ وہ ہی ہے غالب اور زبردست
اے انسان نہ ہو تو زندگی میں مست
کرتے ہیں آج ہم اللہ سے وعدہ
رحمت اورمحبت سے کرے ہم معائدہ
کہ میں اور میرے اہل واعیال
دونوں جہان میں رکنھا ہمارا خیال
کمزوریوں اور لغزشوں پہ کرنا ہمیں معاف
دونوں جہان کا دینا رستہ ہمیں صاف
اَلجَبَّارْ
سب سے زبردست
سب سے زبردست ہے جانتے ہیں ہم
کئی پر دیتا ہے زیادہ اور کئی پر کم
کم دے یا دے ہمیں وہ زیادہ
غم کے بعد تسلی پر کرتا ہے وہ ہی آمادہ
اونچے اونچے درخت اور بڑے بڑے پہاڑ
سمجھارہے ہیں کہ اللہ ہی ہے زبردست غفار
سورج اور چاند کو آپس میں ملادے
انسانوں کو یکدم اکٹھا سلادے
یہی پر انسان ہے بےبس اور لاچار
نہیں کرسکتا اپنی انگلی بھی تیار
اللہ کی زبردستی کی اگر کرنی ہے پہچان
غور سے زرا دیکھ دنیا کو انسان
آسمان دنیا ہو یا ہو کائنات
تھامنے والی ہے صرف اللہ کی ذات
فضا میں معلق ہے اک گول دائرہ
آجتک نہیں گری کسی گھر کی سائرہ
ہر لمحہ ہل رہی ہے لوگوں یہ زمین
شکرانہ نعمت دےکہ سجدے میں رہے جبین
یا اللہ اس زمین کو تھمنے کا حکم دے
مغفرت اور بخشش کے دریچے نہ ہم سے لے
اے اللہ اس کتاب کو پھیلادے سارے جگ میں
اپنے نام کے صدقے جڑا دے اسے نگ میں
زبردست ہے تو جانتے ہیں ہم
رحمت تیری غالب ہے مانتے ہیں ہم
اپنی اس رحمت کا ہے تجھے واسطہ
غم اور تکلیفوں کا بند کر راستہ
امن اور ایمان کے ساتھ تازگی ایسی دے
دونوں جہاں کی مصیبتوں کو امن سے بدل دے
Bookmarks