saleemsaif1993 said:
رات کو بستر پر سونے کا انداز انسانی زندگی پر گہرا اثررکھتا ہے، ہم نے اکثر اپنے بزرگوں اور بڑوں کو کہتے سنا ہے کہ دائیں کروٹ سے سونا چاہیے مگر بائیں کروٹ سونے کے بھی کئی فائدے ہیں جن سے ہم آج تک لا علم تھے۔
نظامِ ہضم میں تیزی اکثر لوگوں کو معدے کی کئی شکایات کا سامنا ہوتا ہے جن میں پیٹ بھاری رہنا،قبض اور متلی آنا شامل ہے۔ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق بائیں کروٹ سے سونا ہاضمے کوبہتر اور تیز بناتا ہے کیونکہ معدہ بائیں جانب ہوتا ہے اور جب ہم سوتے ہیں تو معدے سے ہماری غذا باآسانی آنتوں میں منتقل ہوجاتی ہے جس سے نظامِ ہضم بہترین انداز میں کام کرنے لگ جاتا ہے۔
سینے کی جلن سے نجات ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیں کروٹ سونے سے سینے کی جلن میں کمی آتی ہےاس سے ہمارے معدے میں پائے جانے والے کیمیکلزمعدے کی اوپری سطح سے حلق میں نہیں آپاتےاور سینے کی جلن نہیں ہوتی۔
خون کی روانی ہمارا ’دل‘ ایک ایسا اعضا ہے جو 24 گھنٹے مسلسل مشقت کرتا رہتا ہےلیکن اگر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو کئی جان لیوا بیماریاں دستک دینے لگ جاتی ہیں۔ پورے جسم کوصحیح طور پہ خون کی فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ رات میں اس کےکام میں دشواری نہ پیدا کی جائے۔ بائیں کروٹ سے سونے کی وجہ سے دل کے شریانوں کو خون کی روانگی میں زیادہ طاقت اور زور آزمائی نہیں کرنی پڑتی جس سے دل ہمیشہ جوان رہتا ہے اور تمام اعضاء تک باآسانی خون پہنچاتا رہتا ہے۔
کمر کے درد میں آرام بعض لوگوں کو شکایت ہوتی ہے کہ 8 گھنٹے کی نیند کے باوجو وہ صبح خود کو بوجھل اور تھکا ہو ا محسوس کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کو کمر اور کندھوں کے درد کی شکایت پریشان کرتی رہتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق بائیں کروٹ سونے سے کمر پر زور نہیں پڑتا اور پٹھوں میں کچھائومیں بھی کمی آتی ہے۔
حاملہ خواتین کی بہتر صحت خواتین کو دوران ِحمل کئ پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے جن میں ایک نیند میں بے آرامی ،ہائی بلڈ پریشر اورجسم کے مختلف حصوں میں درد ہونا شامل ہے۔ ماہرین ِصحت کے مطابق حاملہ خوتین کی نیند میںجتنا کم سے کم خلل پیدا ہو اتنی ہی ان کی صحت اچھی رہے گی۔بائیں کروٹ سونے سے نہ صرف بلڈ پریشر کی پریشانی واقع نہیں ہوتی بلکہ کمردرد میں بھی کمی آتی ہے۔
خراٹوں‘ سے چھٹکارا اگر آپ بھی اپنی یا اپنے ساتھی کی خراٹے لینے کی عادت سے پریشان ہیں تو اب آپ پُرسکون نیند کا مزہ ضرور لے پائیں گے۔ نیند میں ہماری زبان،حلق اور تالو مکمل آرام کی حالت میں ہوتے ہیںاور سانس لینے کو دوران ہوا کے دبائو سے منہ کھل جانے کے باعث خراٹوں کی صورت پیدا ہوجاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیں کروٹ سونے سے سانس کی نالیوں میں روانگی پیدا ہوتی ہے اور ہوا کا دبائو پیدا نہیں ہوتا جس سے خراٹوں کی شکایت بھی پیدا نہیں ہوتی۔
بہت اچھی معلومات ہمارے ساتھ بانٹنے کا شکریہ
- - - Updated - - -
Haseeb Alamgir said:
دوستوں السلام علیکم
حضرت براء بن عاذب ؓ نے فرمایا کہ رسول اکرم ﷺ جب بستر پر آتے تو داہنی کروٹ پر سوتے تھے (بخاری شریف و ترمذی)۔
حضور ﷺ عام طور پر دائیں کروٹ پر آرام فرماتے تھے اور دایاں ہاتھ داہنے رخسار کے نیچے ہوتا ۔
یہ تھا طریقہ نبی کریم ﷺ کے سونے کا اوراسی کی ترغیب آپ ﷺ نے صحابہ اکرام کو دی تھی ۔
یہ تو تھی ایک سنت
دوسری یہ ہے کہ جس طرح مسلمان کو قبر لیٹایا جاتا ہے اُس طرح لیٹا جائے تو اور اچھی بات ہوگی
کیونکہ اس طرح لیٹنے / سونےسے دونوں سنتیں پوری ہوجائیں گی
لیکن واضح رہے کہ یہ دونوں چیزیں سنن زوائد میں سے ہیں، جن کے ترک پر کوئی گناہ لازم نہیں آتا۔
اگر وضو کر کے سوئیں تو اور اچھی بات ہے
سائنس کچھ بھی کر لے وہ طریقہ سنت سے بہتر نہیں ہوسکتی نا ہوگی کبھی
اللہ پاک ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے آمین
ﷺﷺﷺﷺﷺﷺ
Bookmarks