ماشاء اللہ ۔ ایک ساتھ اتنی شعر و شاعری۔
عمدہ ۔۔۔
Nice Poetry...
Life is not Bed of Roses.
[QUOTE=SaNasir;5721244]یہ عجب ساعتِ رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے
شہر کا شہر مجھے رختِ سفر لگتا ہے
ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا
دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے
جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤنگا
اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ہے
وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا
اوڑھ لیتا ہوں تو سب خوابِ ہنر لگتا ہے
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
(عباس تابش)
- - - Updated - - -
یہ چاہتیں یہ پذیرائیاں بھی جھوٹی ہیں
یہ عمر بھر کی شناسائیاں بھی جھوٹی ہیں
یہ لفظ لفظ محبت کی یورشیں بھی فریب،
یہ زخم زخم مسیحائیاں بھی جھوٹی ہیں
مرے جنوں کی حقیقت بھی سر بسر جھوٹی،
ترے جمال کی رعنائیاں بھی جھوٹی ہیں
کھلی جو آنکھ تو دیکھا کہ شہرِ فرقت میں،
تری مہک تری پرچھائیاں بھی جھوٹی ہیں۔۔
فریب کار ہیں اظہار کے سب وسیلے بھی
خیال و فکر کی گہرائیاں بھی جھوٹی ہیں
تمام لفظ و معنی بھی جھوٹ ہیں ساجد
ہمارے عہد کی سچائیاں بھی جھوٹی ہیں[/QUOTE
ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺏ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺌﺮﻧﮓ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺷﮑﺮﯾﮧ
[QUOTE=SaNasir;5721245]کوئی بھی لمحہ کبھی لوٹ کر نہیں آیا
وہ شخص ایسا گیا پھر نظر نہیں آیا
وفا کے دشت میں رستہ نہیں ملا کوئی
سوائے گرد سفرہم سفر نہیں آیا
پَلٹ کے آنے لگے شام کے پرندے بھی
ہمارا صُبح کا بُھولا مگر نہیں آیا
کِسی چراغ نے پُوچھی نہیں خبر میری
کوئی بھی پُھول مِرے نام پر نہیں آیا
چلو کہ کوچہء قاتل سے ہم ہی ہو آئیں
کہ نخلِ دار پہ کب سے ثمر نہیں آیا!
خُدا کے خوف سے دل لرزتے رہتے ہیں
اُنھیں کبھی بھی زمانے سے ڈر نہیں آیا
کدھر کو جاتے ہیں رستے ، یہ راز کیسے کُھلے
جہاں میں کوئی بھی بارِدگر نہیں آیا
یہ کیسی بات کہی شام کے ستارے نے
کہ چَین دل کو مِرے رات بھر نہیں آیا
ہمیں یقین ہے امجد نہیں وہ وعد ہ خلاف
پہ عُمر کیسے کٹے گی ، اگر نہیں آیا
امجد اسلام امجد
- - - Updated - - -
(خلیل اللہ فاروقی)
خوشحال سے تُم بھی لگتے ہو
یوں افسردہ تو ہم بھی نہیں
پر جاننے والے جانتے ہیں
خوش تم بھی نہیں خوش ہم بھی نہیں
تم اپنی خودی کے پہرے میں
ہم اپنے زعم کے نرغے میں
انا ہاتھ ہمارے پکڑے ہوئے
اک مدت سے غلطاں پیچاں
ہم اپنے آپ سے الجھے ہوئے
پچھتاوں کے انگاروں میں
محصورِ تلاطم آج بھی ہیں
گو تم نے کنارے ڈھونڈ لیئے
طوفاں سے سنبھلے ہم بھی نہیں
کہنے کو سہارے ڈھونڈ لیئے
خاموش سے تم، ہم مہر بہ لَب
جگ بیت گئے ٹُک بات کیئے
سنو کھیل ادھورا چھوڑتے ہیں
بِنا چال چلے بِنا مات دیئے
جو چلتے چلتے تھک جایئں
وہ سائے رک بھی سکتے ہیں
چلو توڑو قسم اقرار کریں
ہم دونوں جھک بھی سکتے ہیں[/QUOTE
nice sharing janab
Bazouglog
بہت عمدہ شئیرنگ ہمارے ساتھ شئیر کرنے کا شکریہ
Sent from my SM-J701F using Tapatalk
بہت اچھی شاعری ہے
کمال کی شاعری ہے
شکریہ
Sent from my XT1254 using Tapatalk
بہت اچھی شاعری ہے
آپ کی اگلی شاعری کا ہمیں انتظار رہے گا؟
وقت کی تلاش
Bookmarks