السلامُ علیکم
ملک میں اس وقت "کرونا وائرس"سے نمٹنے کے لیئے ہر سطح پر کوششیں جاری ہیں
البتہ ان کوششوں میں جہتیں مختلف ہیں ایک جانب عمران خان نیازی صاحب ہیں جو یہ کوشش کر رہے ہیں کہ عوام خود آگہی سے کام لیتے ہوئے ایک دوسرے سے معاشی سماجی تعلقات میں کمی لائیں اور خود اپنی ذات کو "لاک ڈائون"کر لیں
اور دوسری جانب صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ ہیں مقصد اُن کا بھی عوام کو کروانا جیسے وبائی مرض سے بچانا ہے لیکن رات گئے اپنے ویڈیو بیان میں اُنہوں نے صوبہ سندھ میں لاک ڈاون کا اعلان کر دیا ہے جس میں چند مخصوص حالات میں فراد کو باہر نکلنے کی اجازت ہوگی
جہتیں مختلف ہیں لیکن دونوں جانب مقصد ایک ہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح عوام کو اس مشکل گھڑی سے نکالا جاسکے
ہم دونوں ہی کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ ان کی کوششیں بارآور کرے اور مملکت پاکستان اس مشکل گھڑی سے نکل آئے۔
سیاسی طور پر دیکھا جائے تو دونوں فریقین نے اپنا اپنا مستقبل دائو پر لگادیا ہے اگر لاک ڈاون سے صوبہ سندھ میں کرونا پر قابو پالیا جاتا ہے اور معاشی طور پر بہت زیادہ زبوں حالی کا شکار نہیں ہوتا تو اس سے اس جماعت کو مستقبل میں بہت اچھے نتائج ملنے کی توقع ہوگی لیکن اگر خدانخواستہ کرونا پر کماحقہ قابو نہ پایا جاسکا یا بھوک افلاس کی بنا پر صوبہ میں انارکی پھیل گئی تو اس جماعت کی رہی سہی مقبولیت بھی ختم ہوجائے گی۔
جبکہ دوسری جانب وفاق کے روح رواں عمران نیازی صاحب بھی بہت بڑا داوو لگا بیٹھے ہیں اگر تو عوام نے ان کے حکم پر عمل کرنا شروع کر دیا اور سماجی رابطے ختم کرتے ہوئے خود کو خود ہی چار دیواری تک محدود کر لیا اور معیشیت کا پہیہ بھی رواں دواں رہا اور کرونا سے ہلاکتیں بھی نہ ہوئیں تو یہ عمران نیازی صاحب کی بہت بڑی فتح قرار دی جائے گی اور اس سے ان کی جماعت کی گرتی ہوئی ساکھ پھر سے بحال ہوسکتی ہے لیکن اگر خدانخواستہ کرونا پر قابو نہ پایا جاسکا اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھنا شروع ہوگئی تو پھر عمران نیازی صاحب کا جو رہا سہا ایمج ہے وہ بھی بری طرح تباہ ہوگا اور جماعت کے مستقبل پر بھی برے اثرات مرتب ہونے کا موجب بن گا۔
دعا ہم سب کی یہی ہے کہ اللہ پاکستان کی ،پاکستان کے لوگوں کی خیر فرمائے آمین۔
Bookmarks