وعلیکم سلام قابلِ تعظیم
Sultana
میں آپ کا بے حد شکرگزار ہوں کہ۔۔آپ نے اِتنی اہم بات ہم سب سے شئیر کی۔۔
بے شک اِنسان بہت ہی ناشکرا ہے۔
۔
اگر ہم اللہ پاک کی نعمتوں کو گننا شروع کریں تو میرا نہیں خیال کہ کوئی شخص گن سکے۔۔۔اور ہم گلا کرتے وقت فوراً کر دیتے ہیں بنا اِس کے سوچے کہ ہم پر اُس ذات کی کتنا مہربانیاں کرم فرما ہیں۔
۔
اِس بات کے دوسرے رُخ کی جانب آتے ہیں۔۔
محبت کیا ہے؟ تم کو کیا بتائیں
تمہیں کہہ دو محبت کیا نہیں ہے؟
اگر خوشنما رنگ اب بھی آپ کو بھاتے ہوں،، خوشبویں راستہ روکتی ہوں ۔۔ جذبے اسیرکرتے ہوں- آتے جاتے موسم گہرا اثر ڈالتے ہوں ۔۔۔ خوابوں سے بہت گہرا رشتہ ہو ۔۔۔ تتلیوں کی رعنائیاں محسوس ہوتی ہوں شاعری کی صورت میں جڑے لفظ ٹھہرجانے پر مجبور کرتے ہوں
کسی دکھ کسی المیہ پر کرب آپ کے اندر بھی اترتا ہو یا سنگدلی ۔۔محرومی بے چین کردیتی ہو اور ایسے میں کسی معصوم بچے کی شرارت بے ساختہ آپ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لے آتی ہو تو ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ محبت اب بھی ہمارے اندر بستی ہے اور محبت کی تجدید کے لئے کسی یوم کی ضرورت نہیں بلکہ ان جذبوں کی ڈور تھامنے کی ضرورت ہے-
صرف اور صرف ان کی موجودگی کا یقین کرنے کی ضرورت ہے۔
" محبت جب آسمانوں سے ہمارے دل پر اترتی ہے تو پھر سب کچھ بدل دیتی ہے- ہر منظر ،ہر کیفیت تبدیل ہو جاتی ہے"
امجد اسلام امجد نے کہا ہے کہ
"محبت ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ بھی جائے
تو پانی کم نہیں ہوتا "
محبت ایک ایسا آفاقی جذبہ ہے جو صبر سکھاتا ہے ۔ ضبط کا قرینہ عطا کرتا ہے محبت کی پہلی اور آخری ترجیح وفا ہے ۔۔۔ جو اگر زندگی میں میسر ہو تو انسان کو دنیاکہ ہر ستم بھلا دیتی ہے
دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
اب کچھ بھی نہیں مجھے محبت کے سوا یاد
محبت کیا ہے ؟
یہ دیکھئے کہ اِس میں ہے گم ایک کائنات
کیا چیز ہے یہ حرفِ محبت نہ پوچھئے
یا شیفتہ نے کہا تھا کہ
شاید اسی ک انام محبت ہے شیفتہ
اک آگ سی سینے کے اندر لگی ہوئی
محبت کیا ہے ؟خواب ہے ۔۔سراب ۔۔ملن ہے جدائی ہے ۔۔بے اختیاری ،۔۔ ضبط ہے یقین ہے خوائش ہے جذبہ ہے عمل ہے امتحان ہے امید ہے نوید ہے ہجر ہے یا وصال ہے
کہیں یہ محبت فیض احمد فیض کے نزدیک لوگوں کے لئے خوش قسمتی ہے
"وہ لو گ بہت خوش قسمت تھے
جو عشق کق کام سمجھتے تھے "
یا کہیں حکیم ناصر کے لئے
اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
تو کہیں قتیل شفائی کو یہ کہنے پر مجبور
اگر وفا پر بھروسہ نہ رہے تو دنیا کو
کوئی شخص محبت کاحوصلہ نہ کرے
محبت ایک ایسا آفاقی جذبہ ہے جس کا رنگ ہر رشتے میں نمایاں ہے جو رشتوں کو توڑنا نہیں جوڑنا سکھاتا ہے ۔۔۔ انھیں غلط سے صحیح سمت کی طرف گامزن کرتا ہے -اضطراب سے سکون کی راہ میں لے آتا ہے -اور انسان کو روح کی لافانی حدود میں داخل کردیتا ہے جو اسے عشق مجازی سے عشق حقیقی کی معراج پر لے آتا ہے۔
زندگی اس سفر میں لوگ فنا ہوجاتے ہیں لیکن جذبے اپنی جگہ مسلم حقیقت کے روپ میں موجود رہتے ہیں-یہ زندگی کا استعارہ ہیں۔ اسی لئے محبتوں کے اس سفر کو جاری رہنا چاہیے
کیونکہ
"جو کچھ بھی ہے محبت کاپھیلاؤ ہے "
Bookmarks