raz24726 said:
sawal ye he k mene ek book padi jis ka naam tha "seeratul farooq" jis ki end me kuch cheeze likhi thi k ye ye cheeze hazrat umer r.a ne apne dora-e-khilafat me deen add ki thi.. Jin me se ek namaz e tarawee or dosri fajr ki azan me الصلواۃ خیرالمن نوم thi or b bht taqreebn 6 ya 7 cheeze or thi k ..
Or aap ki hadees mubaraka k nazriye se koi b nai cheez deen me add karna biddat he.. Or quran ki ayat he.. Ayat no.03 سورة المائدة
آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین اکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظامِ حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا۔
or ye ayat aap s.a.w.w ke hayat mubaraka me wahi hui thi. App please muje guide kare..
"agar koi galati hui ho allah muje muaf farmai"
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
بدعت کی لغوی تعریف یہ ہے کہ کوئی نئی چیز ایجاد کرنا
اور جبکہ شرعی اصطلاح میں بدعت سے مراد دینی معاملات میں کوئی نئی چیز ایجاد کرنا ہے
جس کی شريعت مطہرہ ميں اصل نہ ملتی ہو.... یا وہ شرعی حجتوں میں سے نہ ہو
نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے صحابہ كو چند راتيں تراويح كى نماز پڑھائى تھى، اور پھر اس ڈر اور خدشہ سے چھوڑ دى كے كہيں ان پر فرض نہ كر دى جائے، اور صحابہ كرام نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زندگى ميں عليحدہ عليحدہ اور متفرق طور پر ادا كرتے رہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى وفات كے بعد بھى اسى طرح ادا كرتے رہے، يہاں تك كہ عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ نے انہيں ايك امام كے پيچھے جمع كر ديا، جس طرح وہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم كے پيچھے تھے، اور يہ كوئى دين ميں بدعت نہيں ہے
نیز جیسا فصیح بھائی کی پیش کی ہوئی پوسٹ میں بھی یہ حدیث موجود ہے
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص میرے بعد زندہ رہا وہ بہت ہی زیادہ اختلاف دیکھے گا .سو تم پر لازم ہے کہ میری اور میرے خلفاءراشدین کی سنت کو جو ہدایت یافتہ ہیں مضبوط پکڑو اور اپنی ڈاڑھوں اور کچلیوں سے محکم طور پر اس کو قابو میں رکھو اور تم نئی نئی چیزوں سے بچو ،کیوں کہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ‘‘
(ترمذی ج 2 ص 92 )(ابن ماجہ ص 5)(ابو داود ج 2 ص279)(مسند دارمی ص26)(مسند احمد ج 4 ص 27)(مستدرک ج 1 ص 95
اس حدیث پاک سے واضح ہوتا ہے کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دیا ہے ....تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین جس عمل پر متفق ہوں وہ ہمارے لئے شرعی حجت ہے.
اور اسی طرح اجماع امت بھی شرعی حجت ہے
یعنی کسی شرعی عمل پر بزرگان دین محدثین کرام اور فقہائے کرام متفق ہوں تو وہ شرعی حجت ہے
حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میری امت کبھی بھی گمراہی پر مجتمع نہیں ہوگی
اس حدیث پاک کو پیش کرنے کے بعد امام حاکم رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ’’اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ اجماع حجت ہے
(مستدرک ج 1 ص 120)
اور ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ’’اس امر کی دلیل موجود ہے کہ امت کا اجماع حق اور صحیح ہے ‘‘(مرقات علی المشکوۃ ج 1 ص 30)
اور خیر القرون کا تعامل بھی حجت ہے
حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کے بعد تابعین کرام اور تبع تابعین کرام کی اکثریت کا کسی کام کو بلا نکیر کرنا یا چھوڑنا بھی حجت شرعی ہے اور ہمیں ان کی پیروی ضروری ہے .اس کے ثبوت میں بھی متعدد حدیثین موجود ہیں
ہم اختصار کے ساتھ دواحادیث پیش کررہے ہیں
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (المتوفی 32 ھ)سے روایت ہے :
حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں پھر ان کے بعد والے اور پھر ان کے بعد والے پھر ایسی قومیں آئیں گی جن کی شہادتیں قسم سے اور قسم شہادت اور گواہی سے سبقت کرے گی‘‘
(بخاری ج 1 ص 362) (مسلم ج 2 ص 309)
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے :
حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں اپنے صحابہ کے بارے میں وصیت کرتا ہوں (کہ اُن کے نقش قدم پر چلنا)پھر ان کے بارے میں جو ان سے ملتے ہیں پھر اُن کے بارے میں جو ان سے ملتے ہیں پھر جھوٹ عام ہوجائے گا کہ آدمی بلا قسم دیئے بھی قسم اٹھائیں گے اور بلا گواہی طلب کئے بھی گواہی دیں گے سو جو شخص جنت کے وسط میں داخل ہونا چاہتا ہے تو وہ اس جماعت کا ساتھ نہ چھوڑے ‘‘(مسند ابو داود طیالسی ص 7 )(مستدرک ج 1 ص114)قال الحاکم والذھبی علیٰ شرطھما،مثلہ فی المشکوۃ ج 2 ص 554 )وفی المرقات راوہ نسائی و اسناد صحیح و موارد الظمآن ص 568)
ان صحیح روایات سے صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ خیر القرون کے بعد جو لوگ پیدا ہوں گے ،اُن میں دین کی وہ قدر و عظمت نہ ہوگی جو خیر القرون میں تھی .جھوٹ ان بعد میں آنے والوں میں بکثرت رائج ہوجائے گا .بات ات پر بلا طلب کئے قسم اٹھاتے پھریں گے اور بے تحاشہ گواہی دیں گے
امید ہے آپ کا اشکال دور ہوگیا ہوگا .... اس کے بعد بھی آپ کے ذہن میں* کوئی سوال ہو تو ضرور پیش کیجیے گا اگر ہمارے علم میں ہوا تو وضاحت کردیں گے.
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
[URL="http://www.itdunya.com/showthread.php?p=1482439&posted=1#post1482439"][SIZE="4"]Pakistan k masail or un ka yaqini or mustaqil hal
Once Must Read
Hosakta hai apko apkey masail k Hal bhi mil jaey[/SIZE][/URL]
Bookmarks