تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے
کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے
ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر اے نسیم!
اٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے
وہ تو گلے لگا ہوا سوتا تھا خواب میں*
بخت اپنے سو گئے کہ جو بیدار ہو گئے
تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے
کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے
ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر اے نسیم!
اٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے
وہ تو گلے لگا ہوا سوتا تھا خواب میں*
بخت اپنے سو گئے کہ جو بیدار ہو گئے
wah je
اسلام علیکم
بہت خوب .... عمدہ انتخاب
امید ہے آپ اُردو ادب کے بزم
کو اسی طرح اچھے اور
معیاری اشعار سے سجاتے رہینگے
شکریہ
محسود
Thanks for Sharing
واہ بہت خوب
Great
Nice sharing
Bookmarks