اس بات سے تو کسی مسلمان کو انکار نہیں ہو سکتا کہ جنات بھی اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہیں کیونکہ اس کی گواہی قرآن پاک سے ملتی ہے البتہ اس بارے میں ضرور اختلاف پایا جاتا ہے کہ جنات کسی انسان پر غلبہ اسے پریشان یا اس کی جان لے سکتے ہیں یا نہیں اور یہ ایسی بحث ہے جو صدیوں سے جاری ہے لیکن آج تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی جبکہ جن بھوتوں کے جھوٹے سچے قصے ہم اور یقینا ہمارے آباﺅ اجداد بھی اپنے بڑوں سے سنتے چلے آئے ہیں۔
شیاطین و جنات کا غلبہ کن لوگوں پر ہوتا ہے اس بارے میں ارشاد ربانی ہے (ترجمہ) پھر جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطان رحیم سے خدا تعالیٰ کی پناہ مانگ لیا کرو اسے ان لوگوں پر تسلط حاصل نہیں ہوتا جو ایمان لاتے اور اپنے پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اس کا زور تو انہی لوگوں پر چلتا ہے جو اس کو اپنا سرپرست بناتے اور اس کے بہکانے سے شرکت کرتے ہیں۔(سورة النحل)
ایک حلقہ انسانوں پر جناب کے چمٹ جانے پر رتی بھر یقین نہیں رکھتا اور اس حوالے سے منسوب تمام قصے کہانیوں کو من گھڑت اور جھوٹ قرار دیتا ہے ان کی ایک دلیل یہ بھی ہوتی ہے کہ اگر جناب انسانوں کو پریشان کرنے کی قدرت رکھتے تو اس قسم کے واقعات ہمارے معاشرے میں ہی کیوں جنم لیتے ہیں یورپ اور امریکہ میں جناب کا کیوں نہیں چلتا لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ امریکہ اور یورپ سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی اس قسم کے واقعات صدیوں سے سینہ بہ سینہ چلے آرہے ہیں اور آج کے ترقی یافتہ دور اور جدید سائنس کے باوجود امریکہ اور مختلف یورپی ممالک میں جادو ٹونے اور جناب پر تحقیق کیلئے باقاعدہ سوسائٹیاں قائم ہیں جن کیلئے لاکھوں ڈالر کا فنڈ مختص کیا جاتا ہے ان میں سے ہی ایک امریکی نفسیاتی سوسائٹی بھی ہے جس کے 680 ارکان میں کئی ممتاز نفسیات دان نفسیاتی معالج، ڈاکٹر، فلسفہ دان، جج اور وزراءشامل ہیں۔ سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ہمسن لاپ ہیں ان نامور علمائے فن کو جھوٹے اور فرضی قصوں سے دھوکا دینا مشکل ہے۔ کیونکہ یہ علمی اور سائنسی نقطہ نظر سے پرپیش کردہ واقعہ کی اچھی طرح چھان بین کرتے ہیں۔ ان سوسائٹیوں میں ایسے سینکڑوں واقعات جمع ہیں جن پر تحقیق ہو رہی ہے بطور مثال ان میں سے ایک قصہ بیان کیا جاتا ہے۔
فلاڈلفیا کی ایک مستقل مزاج ضعیف خاتون ہیرس کی ایک عزیز دوست ہیلن مدت سے طلاق یافتہ ہیں جن کے شوہر سے ان کی کبھی ملاقات نہیں ہوئی تھی ایک دن مسز ہیرس کو محسوس ہوا کہ ان کے سامنے ایک شخص کھڑا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ہیلن سے کہہ دو کے گھر پر اونچی الماری میں پیتل کے کنڈے کے اوپر خانے میں کالا پرس پڑا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ شخص غائب ہو گیا۔ مسز ہیرس نے اس سائے کا یہ پیغام ہیلن کو پہنچایا۔ ہیلن طلاق کے بعد 15 برس سے اس مکان میں نہیں گئی تھی جہاں کبھی دو سابقہ مرحوم شوہر کے ساتھ رہتی تھی۔ پیغام ملنے کے بعد وہ اپنی سابقہ ساس کے پاس گئی وہاں اونچی الماری کے اوپر کے خانے میں کالا پرس موجود تھا جس سے ہیلن کی ساس ابھی تک بے خبر تھیں اور اس پر اس کے اندر مرحوم شوہر کی وصیت نامہ موجود تھا۔
جو لوگ یہ واویلا کرتے ہیں کہ جن بھوتوں کے قصے صرف ہمارے معاشرے میں ہی پائے جاتے ہیں وہ انٹرنیٹ سے یورپ میں موجود جن بھوتوں سے متعلق قصے کہانیاں اور اس حوالے سے قائم سوسائٹیوں کا مواد حاصل کر کے اپنی غلط فہمی دور کر سکتے ہیں پھر یہ بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ جن بھوت اور آسیب کے حوالے سے سب سے زیادہ فلمیں ہالی وڈ میں بنتی ہیں ان میں سے بعض فلمیں ایسی بھی ہوتی ہے جس کے بارے میں ہدایتکار اور کہانی نویس کا دعویٰ ہے کہ وہ سچے واقعہ پر مبنی ہیں۔ پیر ملک ممتاز حسین قادری کے بقول طویل بیماری کاٹ کر آنے والا شخص عموماً چڑ چڑا اور بدمزاج بھی ہو جاتا ہے جس کے سبب اس کے ضعیف الاعتقاد گھر والے یا وہ خود یہ سمجھتا ہے کہ اس پر آسیب ہے یا کسی نے کوئی جادو ٹونہ کرادیا ہے حالانکہ میرے پاس آنے والے مریضوں میں سارے سال میں صرف چند کیس ایسے ہیں جن پر کوئی اثر وغیرہ یا جادو کرایا گیا ہوتا ہے جبکہ آجکل یہ فیشن بھی بن گیا ہے کہ کمزور عقیدے کا مالک ہر دوسرا شخص یہ کہتا پھرتا ہے کہ اس کا کاروبار کسی نے باندھ دیا ہے یا اس کے گھر پر آسیب ہے اس سے انکار نہیں کہ جادو حقیقت ہے اور اس سے لوگ متاثر بھی ہو رہے ہیں جبکہ بعض شیطان صفت جنات انسانوں کو پریشان بھی کرتے ہیں لیکن ایسے واقعات شاذو نادر ہی ہوتے ہیں۔ انسان کے اپنے اعمال بھی اسے مصیبتوں میں مبتلا کرتے ہیں۔ اللہ کی عبادت سے دور ہو جانا حقوق العباد سے پہلو تہی، زکوٰة ادا نہ کرنا اور امانت میں خیانت کرنا یہ تمام عوامل بھی انسان کو تباہی کی طرف لے جاتے ہیں اور جب اسے مالی اور دیگر پریشانیوں کا سامانا کرنا پڑتا ہے تووہ اسے جادو یا آسیب کا اثر سمجھ بیٹھتا ہے۔ سونے پر سہاگہ کہ ایسے لوگ بر اوقت آنے پر بھی اللہ تعالیٰ سے رجوع نہیں کرتے اور نام نہاد عاملوں کے پاس دوڑے پھرتے ہیں جو انہیں جی بھر کر لوٹتے ہیں اور رہی سہی کسر بھی پوری کر دیتے ہیں ایسے لوگ نماز تو پڑھتے نہیں لیکن عامل کی بتائی ہر بات پر خواہ وہ کتنی ہی کٹھن اور مشکل ہو عمل کرتے ہیں۔ میرے پاس ایسے چند مریض بھی آئے جن پر کسی نے جادو یا سفلی نہیں کرایا تھا کیونکہ یہ کوئی سستا اور آسان کام نہیں پھر ہر شخص کی حقیقی سفلی گریا کالے جاد کے ماہر تک رسائی بھی نہیں ہوتی دراصل سفلی گر اپنے کسی مریض کے جادو کا اتار کر کے جو اشیاءچوراہوں، سڑکوں، ویرانوں اور کچرے کے ڈھیڑوں پر پھنکواتے ہیں اگر ان کے اوپر سے کوئی شخص گزر جائے تو وہ متاثر ہو جاتا ہے سفلی گر عموماً جادو کی کاٹ کیلئے گوشت، تیل، انڈے اور ماش کی دال وغیرہ کا اتار کر کے پھنکواتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص پاک ہو اور پنج وقتہ نمازی بھی ہو تو ان چیزوں کا اس پر اثر نہیں ہوا۔ متاثرین میں عموماً وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو ہر وقت ناپاک رہتے ہیں۔ اگر انسان ہر روز دردو شریف کا ورد رکھیں تو ہر بلا سے محفوظ رہتا ہے۔
جنات
قرآن و حدیث کی روشنی میں جنات بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں وہ اگرچہ ہمیں نظر نہیں آتے لیکن ان کے تمام معمولات زندگی انسانوں کی مانند ہیں۔ جنات بھی مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں بھی اچھے برے دونوں طرح کے جن ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جنات کو انسانوں سے پہلے تخلیق کیا۔
ارشاد ربانی ہے۔ (ترجمہ) اور جنات کو قبل ازیں ہم آگ کی لپیٹ سے پیدا کر چکے ہیں۔(سورہ الحجر:27) اس طرح سورة رحمن کی آیت نمبر 15 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ (ترجمہ) اور جن کو آگ کی لپیٹ سے پیدا کیا”شیطان بھی جنات میں سے تھا ارشاد ربانی ہے۔ (ترجمہ) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا وہ جنوں میں سے تھا اس نے اپنے رب کی حکم عدولی کی (سورة کہف آیت نمبر: 50) قرآن پاک میں مختلف مقامات پر لفظ جن 22 مرتبہ جان 7 مرتبہ لفظ شیطان 48 اور شیاطین کا لفظ 17 مرتبہ آیا ہے۔ جبکہ سورہ جن پوری جنات کے بارے میں ہے
جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے کہ جنات میں بھی نیک و بد ہوتے ہیں اس حوالے سے قرآن پاک کہتا ہے ”ترجمہ“ اور یہ کہ کم ہم میں سے کچھ لوگ صالح اور کچھ اس سے فروتر ہیں اور ہم مختلف طبقوں میں بنے ہوئے ہیں۔ (سورہ الجن آیت نمبر 11) سب سے پہلے مسلمان ہونے والے جنوں کے ایک گروہ کے حوالے سے ارشاد ربانی ہے۔ ”ترجمہ“ اے نبی کہو میری طرف وحی بھیجی گئی ہے جنوں کے ایک گروہ نے غور سے سنا پھر جا کر اپنی قوم کے لوگوں سے کہا ہم نے ایک بڑا ہی عجیب قرآن سنا جو راہ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ اس لئے ہم اس پر ایمان لے آتے ہیں (آغاز سورہ جن) اسی طرح حدیث نبوی ہے۔ فرشتے نور سے پیدا ہوئے اور جنات آگ سے(بخاری) ایک اور حدیث کے مطابق بعداز مغرب اپنے بچوں کو گھروں میں ہی رکھو کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں اور پھر جب رات کی ساعت گزر جائے تو ان کو نکلنے کی اجازت دے دو اور اپنے دروازے بسم اللہ پڑھ کر بند کر لو کیونکہ ایسے دروازوں کو شیطان بالکل نہیں کھول سکتا۔ بسم اللہ پڑھ کر ہی اپنے مشکیزوں کا منہ باندھ دو اور برتن ڈھانک دو خواہ ان پر کوئی لکڑی وغیرہ ہی کیوں نہ رکھی جائے۔ (بخاری و مسلم عن عبداللہ جابر) ٭٭٭٭
Bookmarks