خوشبو کی طرح آیا وہ تیز ھواؤں میں
مانگا تھا جسے میں نے دن رات دعاؤں میں
تم چھت پہ نہیں آئے میں گھر سے نہیں نکلا
یہ چاند بہت بھٹکا ساون کی گھٹاؤں میں
اس شہر میں اک لڑکی بالکل ھے غزل جیسی
بجلی سی گھٹاؤں میں، خوشبو سی ھواؤں میں
موسم کا اشارہ ھے خوش رہنے دو بچوں کو
معصوم محبت ھے پھولوں کی خطاؤں میں
ھم چاند ستاروں کی راھوں کے مسافر ھیں
ھر رات چمکتے ھیں تاریک خلاؤں میں
خدا ھی بھیجیں گے چاول سے بھری تھالی
مظلوم پرندوں کی معصوم صبحاؤں میں
دادا بڑے بھولے تھے سب سے یہی کہتے تھے
کچھ زہر بھی ھوتا ھے انگریزی دواؤں میں
Bookmarks