Results 1 to 4 of 4

Thread: تفسیر سورۃ فاتحہ ---------- از تفسیر ابن کثیر

  1. #1
    mosakhan's Avatar
    mosakhan is offline Senior Member+
    Last Online
    6th August 2011 @ 07:06 AM
    Join Date
    25 May 2010
    Age
    37
    Posts
    127
    Threads
    20
    Credits
    955
    Thanked
    36

    Post تفسیر سورۃ فاتحہ ---------- از تفسیر ابن کثیر


    بِسْمِ اللّٰہِ ا لرَّ حْمٰنِ الرَّ حِیْمِ
    شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔(١)

    ۔١ ا لْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
    سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے (١)جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے(٢)۔
    سُوْ رَ ۃ الْفَا تِحَۃُ الْکِتَابَ ---سورۃ فاتحہ مکی ہے اِس میں سات آیتیں ہیں سورۃ فاتحۃ قرآن مجید
    کی سب سے پہلی سورت ہے ٫ جس کی احادیث میں بڑی فضلیت آئی ہے ۔فاتحہ کے معنی آغاز اور ابتدا کے ہیں اس لیئے اسے ُ الکِتَابَ کہاجاتا ہے ۔ اِس کا ایک اہم نام ٫ الصلواۃُ بھی ہے جیسا کہ ایک احادیث قدسی میں ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ( اَقْسَمْتُ الصلَاۃ)ُ میں نے نمازکو اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا مراد سورۃ فاتحہ ہے جس کا نصف حصّہ اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا ء اور اُس کی رحمت و ربوبیت ا ور عدل و بادشاہت کے بیان میں ہے اور نصف حصے میں دعا و مناجات جو بندہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کرتا ہے اس حدیث میں سورۃ فاتحہ کو نماز سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ جس سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں اس کا پڑھنا ضروری ہے چناچہ نبی ۖ کے ارشادات میںسے اس کی خوب وضاحت کر دی گئی ہے فرمایا اُس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی منفرد ہو یا امام کے پیچھے مقتدی ۔ سری نماز ہو یا جہری فرض نماز ہو یا نفل ۔ ہر نمازی کے لئے سورۃ فاتحہ کا پڑ ھناضروری ہے۔ اس کی مزید تائید اس حدیث سے ہوتی ہے کہ ایک مرتبہ نماز فجر میں بعض صحابہ کرام بھی نبی ۖ کے ساتھ قرآن کریم پڑھتے رہے جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قراء ت بوجھل ہو گئی نماز ختم ہونے کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم بھی ساتھ ساتھ پڑھتے رہے ہو ؟ اُنہوں نے ہاں میں جواب دیا تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ایسا مت کیا کرو یعنی ساتھ ساتھ مت پڑھا کرو البتہ سورۃ فاتحہ ضرور پڑھا کرو کیونکہ اس کے پڑھنے کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔ اسطرح ا بو ہریرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے ر وائت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے بغیر سورۃ فاتحہ کے نماز پڑھی اُس کی نماز ناقص ہے تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ سے عرض کیا گیا( اما م کے پیچھے بھی ہم نماز پڑھتے ہیں اُس وقت کیاکریں )؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ نے فرمایا امام کے پیچھے جب قرآ ن پڑھا جائے تو سنو اور خاموش رہو جب امام قراءت کرے توخاموش رہومطلب یہ ہے کہ( جہری نماز وں ) فجر،مغرب اور عشا ء میں مقتدی سورۃ فاتحہ کے علاوہ باقی قراءت خاموشی سے سنیں ۔ امام کے ساتھ قر آ ن نہ پڑھیں ۔ یااما م سورۃ فاتحہ کی آیات وقفوں کے ساتھ پڑھے تاکہ مقتدی بھی احا دیث صحیحہ کے مطابق سورۃ فاتحہ پڑھ سکیں یااما م سورۃ فاتحہ کے بعد اتناوقفہ کرے کہ مقتدی سورۃ فاتحہ پڑھ لیں ا س طرح آ یت قرآنی اور احادیث صحیحہ میں الحمدو للہ کوئی احتراز نہیں رہتا ۔دونوں پر عمل ہو جاتا ہے ۔جبکہ سورۃ فاتحہ کی ممانعت سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ خاکم بدہن قرآن کریم اور احادیث صحیحہ میں ٹکرا ؤ ہے اور دونوں میں کسی ایک پر ہی عمل ہو سکتا ہے بیک وقت دونوں پر عمل ممکن نہیں ۔ نَعُوْذُ بِا للہ مِنْ ھَذا سورۃ الا عرا ف آیت ٢٠٤ یہاں یہ بات بھی واضع رہے کہ ا ما م ابن تیمیہ رحمہ اللہ علیہ کے نزدیک علماء کی اکثریت کا قول یہ ہے کہ اگر مقتدی امام کی تمام قرات سُن رہا ہو تو نہ پڑھے اور اگر نہ سُن رہا ہو تو پڑھے ۔
    یہ سورۃ مکی ہے ۔ مکی یا مدنی کا مطلب یہ ہے کہ جو سورتیں ہجرت (٣ ١ نبوت ) سے قبل نازل ہوئیں ہوئیں وہ مکی ہیں ٫ خواہ اُن کا نزول مکہ مکرمہ میں ہوا ہو یا اس کے آس پاس ، اور مدنی وہ سورتیں ہیں جو ہجرت کے بعد نازل ہوئیں خوا ہ و ہ مدینہ یا اُُس کے آس پاس میں نازل ہوئیں یا ا س سے دور حتیٰ کہ مکہ اور اُس کے اطراف ہی میں کیوں نہ نازل ہوئی ہوں ۔
    بِسْمِ ا للّٰہِ کی بابت اختلاف کہ آیا یہ ہر سورت کی مستقل آیت ہے ٫ یا ہر سورت کی آیت کا حصہ ہے یا یہ صرف سورہ فاتحہ کی ایک آیت ہے یا کسی بھی سورت کی مستقل آیت نہیں ہے٫ اسے صرف دوسری سورت سے ممتاز کرنے کیلئے ہر سورت کے آغاز میں لکھا جاتا ہے علماء مکہ و کوفہ نے اسے سورۃ فاتحہ سمیت ہر سورت کی آیت قرار دیا ہے ٫ جبکہ علما ء مدینہ ٫ بصرہ اور شام نے اسے کسی بھی سورت کی آیت تسلیم نہیں کیا ۔
    سوائے سورۃ نمل کے کی آیت ٣٠ کے٫ کہ اس میں با لا تفاق بسم اللہ اس کا جز و ہے ۔ اس طرح ( جہری )نمازوں میں اس کے اُو نچی آواز سے پڑھنے پر بھی اختلاف ہے ۔ بعض اونچی آواز سے پڑھنے کے قائل ہیں اور بعض سری ( دھیمی )آواز سے اکثر علما نے سری آواز سے پڑھنے کو بہتر قرار دیا ہے .
    ١۔١ بسم اللہ کو آغاز میں ہی الگ کیا گیاہے یعنی اللہ کے نام سے پڑھتا ٫ یا شروع کرتا یا تلاوت کرتا ہوں ہر اہم کام کے شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے ۔ چناچہ حکم دیا گیا ہے کہ کھانے ٫ ذبح٫ وضو اور جماع سے پہلے بسم اللہ پڑھو ۔ تاہم قرآن کریم کی تلاوت کے وقت ،
    بِسْمِ ا للّٰہ ِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حَیْمِ، سے پہلے(اَعُوْ ذُ با للّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰانِِ الرَّ جِیْمِ ) پڑھنا بھی ضروری ہے جب تم قرآن کریم پڑھنے لگو تو اللہ کی جناب میں شیطان رجیم سے پناہ مانگو۔
    ٢۔١ ا لحمد میں ' ال ' مخصوص کے لئے ہے یعنی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں یا اس کے لئے خاص ہیں کیونکہ تعریف کا اصل مستحق اور سزاوا ر صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔ کسی کے اندر کوئی خوبی٫ حسن با کمال ہے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کا پیدا کردہ ہے اس لئے حمد( تعریف) کا مُستحق بھی وہ ہی ہے ۔ اللہ ْ یہ اللہ کا ذا تی نام ہے ، اس کا استعمال کسی اور کے لئے جائز نہیں لَا اِ لٰہَ افضل الذکر اور اَلْحَمْدُ لِلّہِ کو افضل دعا کہا گیا ہے۔ ( ترندی ، نسائی وغیرہ) صحیح مسلم اور نسائی کی روائت میں ہے اَلْحَمْدُ لِلّہِ میزان کو بھر دیتا ہے اسی لئے ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ اللہ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ ہر کھانے پر اور پینے پر بندہ اللہ کی حمد کرے۔( صحیح مسلم)
    ٢۔٢ (رَبْ ) اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنٰے میں سے ہے،جس کا معنی ہر چیز کو پیدا کرکے ضروریات کو مہیا کرنے اور اس کو تکمیل تک پہنچانے والا۔ اس کے استعمال بغیر ا ضافت کے کسی اور کے لئے جائز نہیں (عالمِیْن) عَالَمْ (جہان) جہان کی جمع ہے ۔ ویسے تو تمام خلائق کے مجموعے کوعالم کہا جا تاہے ، اس لئے اس کی جمع نہیں لائی جاتی۔ لیکن یہاں اس کی ربو بیت کا ملہ کے اظہار کے لئے عا لم کی بھی جمع لائی گئی ہے٫ جس سے مرا د مخلوق کی الگ الگ جنسیں ہیں ۔ مثلاً عالم جن ٫ عالم انس ٫ عالم ملائکہ اور عالم و حوش و طیور وغیرہ ۔ ان تمام مخلوکات کی ضرورتیں ایک دوسرے سے قطعًا مختلف ہیں لیکن رَب ا لعالمِیْن سب کی ضروریات ، ان کے احوال و ظروف اور طباع و اجسام کے مطابق مہیافرماتا ہے۔
    ا لرَّ حْمٰنِ ا لرَّ حِیْمِِ ہ

    بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا(١)
    ٣۔١یعنی اللہ تعا لیٰ بہت رحم کرنے والا ہے اور اس کی دیگر صفات اسی طرح دائمی ہے۔بعض علما کہتے ہیں رحمان میں رحیم نسبت زیادہ مبالغہ ہے اسی لیے رحمان الدنیاوالاخرۃ کہا جاتا ہے۔دنیا میں اس کی رحمت جس میں بلا تخصیص کافر و مومن سب فیض یاب ہو رہے ہیں اور اخرت میں وہ صرف رحیم ہوگا ۔ یعنی اس کی ر حمت صرف مومنین کے لئے خاص ہوگی۔
    مٰلِکِ یَوْمِ الدِّ یْن
    بدلے کے دن( یعنی قیامت کا ) مالک ہے (١)

    ٤۔١دنیا میں بھی ا گرچہ کیئے کی سزاکا سلسلہ ایک حد تک جاری رہتا ہے تاہم اس کا مکمل ظہور آخرت میں ہوگا اور اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے اچھے یا برے ا عمال کے مطابق مکمل جزا یا سزا دے گا ۔ اور صرف اللہ تعالیٰ ہی ہوگا اللہ تعالیٰ اس روز فرمائے گا ٫ آج کس کی بادشاہی ہے ؟ پھر وہی جواب دے گاصرف ایک اللہ غالب کے لیے اس دن کوئی ہستی کسی کے لئے اختیار نہیں رکھے گی سارا معا ملہ اللہ کے ہاتھ میں ہوگا٫ یہ ہوگا جزا کا دن۔
    اِ یَّا کَ نَعْبُدُ وَ اِ یَّا کَ نَسْتَعِیْنُ(١)
    ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں
    ٥۔١ عبادت کے معنی ہیں کسی کی رضا کے لیے انتہائی عاجزی اور کمال خشوع کا اظہار اور بقول ابن کثیر شریعت میں کمال محبت ٫ خضوع اور خوف کے مجموعے کا نام ہے ، یعنی جس ذات کے ساتھ محبت بھی ہو' اس کی مافوق الاسباب ذرائع سے اس کی گرفت کا خوف بھی ہو۔ہم تیری عبادت کرتے ہیںاور تجھ سے مدد چاہتے ہیں۔ نہ عبادت اللہ کے سوا کسی اور کی جائز ہے اور نہ مدد مانگنے کی کسی اور سے جائز ہے۔
    ٥۔٢ توحید ربوبیت کا مطلب کہ اس کائنات کا مالک رازق اور مدبر صرف اللہ تعا لیٰ ہے اور اس تو حید کو تمام لوگ مانتے ہیں٫ حتیٰ کہ مشرکین بھی اس کے قائل رہے ہیں اور ہیں٫ جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکین مکہ کا ا عتراف نقل کیا ۔مثلاً فرمایا ۔
    اے پیغمبر صلی الہ علیہ وسلم ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین میں رزق کون دیتا ہے ٫ یا ( تمہارے ) کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے اور بے جان سے جاندار اور جاندارسے بے جان کو کون پیدا کرتا ہے اور دنیا کے کاموں کا انتظام کون کرتا ہے ؟ جھٹ کہہ دیں گے کہ ( اللہ )
    اِ ھْدِ نَا ا لصِّرَ طَ الْمُستَقِیْمَ ہ
    ہمیں سچی اور سید ھی راہ دکھا (١)۔
    ہدایت کے کئی مفہوم ہیں ٫ راستے کی طرف رہنمائی کرنا ٫راستے پر چلا دینا ٫ منزلِ مقصود تک پہنچا دینا۔ اسے عربی میں ارشاد توفیق٫ ال؛ہام اور دلا لت سے تعبیر کیا جاتا ہے ٫ یعنی ہماری صراط مستقیم کی طرف رہنمائی فرما ٫ اس پر چلنے کی توفیق اور اس پر استقامت نصیب فرما ٫ تاکہ ہمیں تیری رضا ( منزلِ مقصود) حاصل ہو جائے ۔
    صِرَا طَ ا لَّذِیْنَ اَ نْعَمْتَ عَلَیْھِِم ْْغَیْرِا لْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِِمْْ وَلاَ ا لضَّآ لِّیْنَ ہ

    اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا۔ان کا نہیں جن پر غضب کیا گیااور نہ گمراہوں کا .
    ٧۔١ یہ صراطِ مستقیم یہ وہ الا سلام ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دُنیاکے سامنے پیش فرمایا اور جو اب قرآن و حادیث صحیحہ میں محفوظ ہے۔صراط مُستقیم کی وضاحت ہے کہ یہ سیدھا راستہ وہ ہے جس پر لوگ چلنے، جن پر تیرا انعام ہوا ۔ اس آیت میں یہ بھی وضاحت کردی گئی ہے کہ انعام یافتہ لوگوں کا یہ راستہ اطا عت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا راستہ ہے نہ کہ کوئی اور راستہ۔
    ٧۔٢ بعض روایات سے ثابت ہے کہ مَغْضُوْ بُ عَلَیْھِمْ (جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا) سے مراد یہودی اور( وَ لاَ ا لضَّآ َ لِیْن)گمراہوں سے مرا د نصاریٰ(عیسائی) ہیں ابن ابی حاتم کہ مفسرین کے درمیان اسمیں کوئی اختلاف نہیں مستقیم پر چلنے والوں کی خواہش رکھنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ یہود و انصاریٰ دونوں کے گمراہوں سے بچ کر رہیں۔یہود کی بڑی گمراہی تھی وہ جانتے بوجھتے صحیح راستے پر نہیں چلتے تھے ٫ آیات الٰہی میں تحریف اور حیلہ کرنے میں گریز نہیں کرتے تھے ٫ حضرت عزیز علیہ اسلام کو ابن اللہ کہتے ٫ اپنے احبارو رھبان کو حرام و حلال کا مجاز سمجھتے تھے ۔ نصاریٰ کی بڑی غلطی یہ تھی کہ انہوں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو ا بن ا للہ کہتے ٫ حرام و حلال کا مجاز سمجھتے تھے۔ نصارٰی کی بڑی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام(اللہ کا بیٹا) اور تین خدامیں سے ایک قرار دیا۔سورہ کے آ خر میں آمِیْن کہنے کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید فرمائی اسلئے امام اور مقتدی ہر ایک کو آمین کہنی چاہئے ۔اے اللہ ہماری دعا قبول فرما ۔

  2. #2
    HAEE-YA-ALLFLAH is offline Member
    Last Online
    18th December 2010 @ 06:33 PM
    Join Date
    13 Dec 2010
    Gender
    Male
    Posts
    47
    Threads
    4
    Thanked
    2

    Default اللہ تعالی خوش رکھیں۔آمین

    اسلام و علیکم


    آمین

  3. #3
    F-16's Avatar
    F-16 is offline Senior Member+
    Last Online
    15th November 2016 @ 11:20 PM
    Join Date
    09 Mar 2007
    Gender
    Female
    Posts
    2,046
    Threads
    88
    Credits
    5
    Thanked
    227

    Default

    yay to jona garee ghyr muqallid ka kiya howa tarjumma hai jis main ghyrmuqallidiyat bharee pare hai pls stop it

  4. #4
    Join Date
    23 Jun 2007
    Location
    *~Fateh Jang~*
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    38,526
    Threads
    2402
    Credits
    28,617
    Thanked
    3764

    Default

    Thread Closed... ikhtelafi threads mat kia karen... soorah fatiha IMAM ke peeche na parhi jaye to namaz kiun nahi hoti....?? jabke namaz ke hone ke haq mein bhi muattabar ulamaye karam aur buzurgan e deen ke dalaeyl mojood hain

Similar Threads

  1. Replies: 9
    Last Post: 10th February 2018, 05:27 PM
  2. Replies: 1
    Last Post: 16th June 2016, 05:27 PM
  3. Replies: 3
    Last Post: 9th September 2011, 11:26 PM
  4. Replies: 18
    Last Post: 7th May 2011, 11:25 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •